ذہنی صحت ایک مکمل، متوازن، پُرسکون زندگی کی بنیاد ہے،سندس اصغر

جمعہ 10 اکتوبر 2025 17:20

سیالکوٹ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 10 اکتوبر2025ء) معروف ماہرِ نفسیات سندس اصغر نے کہا ہے کہ ذہنی صحت ایک مکمل، متوازن، پُرسکون زندگی کی بنیاد ہے۔انہوں نے ذہنی صحت کے عالمی دن پر این جی اوز فرم کے زیرِ اہتمام منعقدہ تقریب سے کے دوران کہا کہ ہمارے معاشرے میں ذہنی بیماریوں کو آج بھی سماجی بدنامی سمجھا جاتا ہے، جس کی وجہ سے بہت سے لوگ علاج یا مشورہ لینے سے گریز کرتے ہیں۔

جس طرح جسمانی بیماری کے علاج کے لئے ڈاکٹر کے پاس جانا ضروری ہے، اسی طرح ذہنی بیماری میں ماہرِ نفسیات سے رجوع کرنا بھی ضروری ہے۔اس موقع پر ذہنی صحت کی اہمیت، عوامی آگاہی اور معاشرتی رویّوں میں بہتری کے موضوعات پر گفتگو کی گئی۔ سندس اصغر نے مزید کہا کہ پاکستان میں خاص طور پر نوجوان نسل میں ذہنی دباؤ، ڈپریشن، بے خوابی اور اضطراب کے مریضوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا کے منفی اثرات، مقابلے کا رجحان، خاندانی تنازعات اور معاشی عدم استحکام نے نوجوانوں کے ذہنی سکون کو متاثر کیا ہے۔ انہوں نے تجویز پیش کی کہ تعلیمی اداروں میں نفسیاتی رہنمائی کے مراکز قائم کیے جائیں تاکہ طلبہ کو اپنی مشکلات کے حل کے لئے مثبت رہنمائی فراہم کی جا سکے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے گھروں اور اداروں میں ایسا ماحول پیدا کرنے کی ضرورت ہے جہاں لوگ کھل کر اپنے احساسات بیان کر سکیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے بچوں کو بہادری اور ہمت سکھانا ہو گی ، اگر کسی شخص کو ذہنی دباؤ یا بے چینی کا سامنا ہو تو اسے تنقید یا طنز کا نشانہ بنانے کی بجائے ہمدردی اور توجہ دی جانی چاہیے۔ سندس اصغر نے کہا کہ این جی اوز اور میڈیا کو ذہنی صحت کے بارے میں عوامی آگاہی بڑھانے میں اہم کردار ادا کرنا چاہیے۔ معاشرتی رویّے تبدیل کیے بغیر ذہنی بیماریوں پر قابو پانا ممکن نہیں۔

انہوں نے کہا کہ خواتین میں گھریلو دباؤ، تشدد اور عدمِ مساوات بھی ذہنی تناؤ کی بڑی وجوہات ہیں لہٰذا خواتین کو خوداعتمادی اور خود آگاہی کے ذریعے مضبوط بنانا وقت کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ ذہنی سکون کے بغیر کوئی بھی ترقی پائیدار نہیں ہو سکتی۔ ہمیں اجتماعی سطح پر یہ عہد کرنا چاہیے کہ ہم ذہنی صحت کو اپنی روزمرہ زندگی کا حصہ بنائیں گے، اپنے اردگرد کے لوگوں کا خیال رکھیں گے اور اس موضوع پر بات کرنے کو معمول بنائیں گے۔تقریب کے آخر میں شرکا نے آگاہی بینرز اور پمفلٹس کے ذریعے ذہنی صحت کے پیغام کو عام کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔ تقریب میں مختلف سماجی تنظیموں کے نمائندگان، اساتذہ، طلبہ اور خواتین کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔