جنوبی ایشیا میں خواتین کی روزگار اور معاشی مواقع تک رسائی کے حوالے سے ترقی کی رفتار انتہائی سست ہے، عالمی بینک

جمعہ 10 اکتوبر 2025 17:55

جنوبی ایشیا میں  خواتین کی  روزگار اور معاشی مواقع تک رسائی کے حوالے ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 10 اکتوبر2025ء) عالمی بینک نے کہاہے کہ گزشتہ دو دہائیوں کے دوران جنوبی ایشیاکے ممالک میں خواتین نے تعلیم، صحت اور ڈیجیٹل ٹیکنالوجی تک رسائی کے شعبوں میں نمایاں پیش رفت کی ہے تاہم روزگار اور معاشی مواقع تک رسائی کے حوالے سے ترقی کی رفتار انتہائی سست رہی ہے۔یہ بات عالمی بینک کی حالیہ رپورٹ میں کہی گئی ہے۔

رپورٹ کے مطابق جنوبی ایشیا میں خواتین کی افرادی قوت میں شمولیت کی شرح صرف 31 فیصد ہے جو دنیا میں سب سے کم شرحوں میں شمار ہوتی ہے جبکہ مردوں کی شرح 77 فیصد ہے ۔ رپورٹ میں بتایاگیا ہے کہ تعلیم یافتہ ہونے کے باوجود جنوبی ایشیا کی خواتین کے پاس ملازمت حاصل کرنے کے امکانات آج بھی وہی ہیں جو دو دہائیاں قبل تھے، جنوبی ایشیا کے خطہ میں زیادہ تر خواتین اب بھی گھریلو کاروبار، زراعت یا غیر رسمی شعبوں میں مصروف ہیں جہاں آمدنی کے مواقع محدود ہیں۔

(جاری ہے)

رپورٹ کے مطابق خواتین کو روزگار کے مساوی مواقع نہ ملنے کی کئی وجوہات ہیں جن میں بھرتی کے عمل میں صنفی تعصب،عوامی مقامات پر عدم تحفظ،مقام کار یادفاتر میں ہراسانی اوربعض سماجی روایات شامل ہیں، کئی ممالک میں برابری کی اجرت کے قانون کا فقدان اور کچھ شعبوں میں خواتین پر کام کی پابندیاں بھی معاشی تفاوت کو بڑھا رہی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق جنوبی ایشیا میں خواتین کی بڑی تعداد اب بھی موبائل فون، ڈیجیٹل بینکاری اور مالیاتی خدمات تک رسائی سے محروم ہے،خطہ میں صرف 13 فیصد کاروبار خواتین کی ملکیت یا شراکت میں ہیں۔

عالمی بینک کے اندازوں کے مطابق خواتین کی مزدور قوت میں شمولیت مردوں کے برابر ہونے سے علاقائی فی کس آمدنی میں 50 فیصد تک اضافہ اور علاقائی جی ڈی پی میں تقریباً 2 کھرب ڈالر تک کا اضافہ ممکن ہے۔