مرمت نہ ہونے سے پی آئی اے کے 34 جہازوں کا بیڑہ 12 پر محدود ہوگیا، ایئرکرافٹ انجینئرز

لینڈنگ گیئر تبدیل نہ ہونے سے پی آئی اے کا کینیڈا آپریشن بند ہوا، تبدیلی کیلئے 3ماہ ملے انتظامیہ نے کام نہیں کیا

جمعہ 10 اکتوبر 2025 19:51

مرمت نہ ہونے سے پی آئی اے کے 34 جہازوں کا بیڑہ 12 پر محدود ہوگیا، ایئرکرافٹ ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 10 اکتوبر2025ء) سوسائٹی آف ائیر کرافٹ انجینئرز نے کہا ہے کہ پی آئی اے کے طیاروں کی مرمت میں سنگین نوعیت کی کوتاہیوں اور غیر تکنیکی فیصلوں نے قومی ائیرلائن کے جہازوں کو کباڑخانہ بنادیا، 34جہازوں کا بیٹرہ 12تک محدود ہوگیا۔سوسائٹی آف ائیرکرافٹ انجینئرز پاکستان کے اہم عہدے دار کراچی میں ہوئی تقریب کے دوران قومی ائیرلائن انتظامیہ کے فیصلوں پر پھٹ پڑے۔

سیپ کے سیکرٹری جنرل اویس جدون نے کہاکہ گزشتہ کئی برس کے دوران جہازوں کی کم ہوتی تعداد کے ذمہ دار انجینئرز نہیں بلکہ براہ راست انتظامیہ ہے، مسافروں کے جان و مال کے تحفظ پر کبھی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔انہوں نے انکشاف کیا کہ لینڈنگ گئیر تبدیل نہ ہونے کی وجہ سے پی آئی اے کا کینیڈا آپریشن بند ہوا، لینڈنگ گئیر تبدیل کرنے کے لیے 3 ماہ ملے لیکن پی آئی اے انتظامیہ نے لینڈنگ گئیرز نہیں منگوائے، جرمنی سے چارٹر طیارے سے لینڈنگ گیئر منگوائے گئے لیکن اس میں ٹولز نہیں تھے، طیارہ ابھی تک ہینگر میں گرانڈ ہے، بوئنگ 777 ساختہ طیارے کے لیے غلط اور غیر مروجہ طریقہ کار اختیار کرنے کی وجہ سے اس کے ناکارہ ہونے کا خدشہ ہے، سنگین فنی خرابیوں کے باوجود انجینئرز پر طیاروں کو پرواز کے لیے کلیئر کرنے کا دبا ڈالا جاتا ہے، اس وقت ائیرکرافٹ انجینئرز انتہائی دبا میں کام کر رہے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ہم پی آئی اے کی نجکاری کے قطعی خلاف نہیں ہیں، ہمیں تو پی آئی اے کا مستقل مالک چاہیے جو آکر ان بدترین حالات کو سنبھالے، عبداللہ جدون کے مطابق سرٹیفکیٹ آف اتھارائزیشن اس وقت تک معطل رکھیں گے جب تک ایک محفوظ اور پیشہ ورانہ دبا سے پاک ماحول کی ضمانت نہیں دی جاتی۔