پہلے آپ کہتے ہوکہ سکیورٹی کا کام فوج کرے گی ، پھرکہتے ہو کہ یہ جو دہشتگردی ہے اس کے پیچھے وردی ہے

یہ خوش ہیں کہ دہشتگردی اور امن وامان پرخبریں چلتی لیکن ان کی کرپشن، کارکردگی ، گورننس پرکوئی بات نہیں کرتا، ریاست کہتی کہ افغانیوں کو واپس بھیجیں لیکن یہ کہتے کہ ہمارے بھائی ہیں۔ ترجمان پاک فوج لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ جمعہ 10 اکتوبر 2025 20:25

پہلے آپ کہتے ہوکہ سکیورٹی کا کام فوج کرے گی ، پھرکہتے ہو کہ یہ جو دہشتگردی ..
اسلام آباد ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ 10 اکتوبر 2025ء ) ڈی جی آئی ایس پی آرلیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ پہلے آپ کہتے ہوکہ سکیورٹی کا کام فوج کرے گی ، پھرکہتے ہو کہ یہ جو دہشتگردی ہے اس کے پیچھے وردی ہے۔ انہوں نے پشاور کورکمانڈرزہیڈکوارٹرز میں نیوزکانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ہم ہمیشہ کہتے ہیں کہ ہمیں اپنی سیاست میں نہ لائیں، آپ کی سیاست آپ کو پیاری ہو، ہمارے لئے تمام سیاسی جماعتیں اور تمام رہنماء قابل احترام ہیں، مگر اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ اس کی سیاست اس ریاست سے بڑی ہے تویہ ہمیں قبول نہیں۔

اگر کوئی فرد واحد یہ سمجھتا ہے کہ اس کی ذات پاکستان سے بڑی ہے تو یہ ہمیں قبول نہیں۔ ڈی جی آئی ایس پی آرلیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ ہم نے اپنی سیاست کو عوام کی فلاح وبہبود اور جان ومال کی حفاظت کیلئے مقدم کردیا ہے۔

(جاری ہے)

ہم نے اس کو دہشتگردی پر مقدم کردیا ہے، خیبرپختونخواہ میں دہشتگردی کے پیچھے سیاست اور مجرمانہ گٹھ جوڑ ہے۔

ہمیں اس سیاسی مافیا کیلئے وہ نان کسٹم پیڈ گاڑیاں جو ہزاروں کی تعداد میں صوبے میں چل رہی ہیں وہ زیادہ اہم ہیں، ایک دہشتگردی کے واقعے میں ایک گاڑی شناخت ہوتی ہے، وہ نان کسٹم گاڑی ہے اس کا انجن ، چیسیز اور کوئی کاغذات نہیں۔ یہ اس لئے ہوسکتا ہے کہ یہاں بیسوں ہزار گاڑیاں ایسی چل رہی ہیں۔ وہ کہتے ہیں پاک افغان بارڈر پر منشیات آئیں گی اور اسمگلنگ ہوگی، کیونکہ اس میں ان کا اربوں روپے کا فائدہ ہے، بارڈر کو جب سیل کیا جاتا ہے تو مختلف جگہوں پر سیاستدان اور پشت پناہی کرنے والے کھڑے ہوجاتے ہیں، اگر آپ کہتے ہیں کہ اسمگلنگ کرنی ہے تو اس کے ساتھ دہشتگرد اور گولہ بارود بھی آئے گا،بنیادی طور پر صوبے میں امن وامان کو برقرار رکھنا پولیس کا کام ہے ، سی ٹی ڈی کو مضبوط کرنا ہوگا، یہ سب کرتے نہیں تو کہتے کہ پولیس کا کام فوج کرے گی، جب فوج سکیورٹی سنبھالتی ہے توکہتے ہیں یہ جو دہشتگردی ہے اس کے پیچھے وردی ہے۔

ان کو معلوم ہے کہ دہشتگردی اور جرائم پیشہ مافیا میں بہت بڑی تعداد افغانیوں کی ہے، جب ریاست کہتی کہ ان کو واپس اپنے ملک بھیجیں تو آپ کہتے ہیں کہ یہ ہمارے بھائی ہیں، کیونکہ وہ آپ کے کریمنل مافیا کا حصہ ہیں، کیونکہ آپ ان کو سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کرتے ہیں، حقیقت ان کے سامنے ہے لیکن ان کی سیاست اور فائدے عوام کی جان ومال سے زیادہ قیمتی ہیں۔ یہاں صرف دہشتگردی اور امن وامان کی اسٹوری ٹاپ پر ہیں جبکہ کویہاں کی کرپشن، کارکردگی ، گورننس پر بات نہیں کرتا،وہ اس پر خوش ہیں کہ کوئی یہ بات نہ کرے اربوں روپیہ کہاں اور کس پراجیکٹ پر لگ گیا؟خوبصورت جوان اپنے سینوں پر گولیاں کھا رہے ہیں تاکہ ان کی سیاست چلتی رہے؟اس اسٹیٹس کو کو مزید برداشت نہیں کیا جائے گا۔