ترقی کے دعوئوں کے باوجود بہار میں دلت طبقہ بدستور محرومی کا شکار، رپورٹ

بہار کے 62فیصد دلت ناخواندہ، 63فیصد بے روزگا، این اے سی ڈی اے او آر کا انکشاف

ہفتہ 11 اکتوبر 2025 14:25

نئی دہلی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 اکتوبر2025ء) نیشنل کنفیڈریشن آف دلت اینڈ آدیواسی آرگنائزیشن (این اے سی ڈی اے او آر) کی ایک تازہ رپورٹ نے انکشاف کیا ہے کہ بہار میں کئی دہائیوں سے ترقی کے بلند و بانگ دعوئوں کے باوجود دلت طبقہ بدستور محرومی، ناانصافی اور پسماندگی کا شکار ہے۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق ’’بہار ط دلت کیا چاہتے ہیں‘‘ کے عنوان سے جاری یہ رپورٹ نئی دہلی میں پریس کلب آف انڈیا میں اس وقت منظر عام پر آئی جب الیکشن کمیشن نے بہار اسمبلی انتخابات کا اعلان کیا۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بہار میں دلتوں کو ترقی کے بیانیے سے عملاً باہر رکھا گیا ہے۔سروے میں بہار کے 25 اضلاع بشمول پٹنہ، گیا، مظفرپور اور دربھنگہ سمیت 25 اضلاع میں 18 ہزار 581 دلت خاندانوں سے براہ راست بات چیت کی گئی۔

(جاری ہے)

نتائج سے ظاہر ہوا کہ دلت آبادی کی اکثریت آج بھی غربت، بے روزگاری، ناخواندگی، زمین کی ملکیت سے محرومی اور غیر مناسب رہائش جیسی مشکلات کا سامنا کر رہی ہے۔

این اے سی ڈی اے او آر کے چیئرمین اشوک بھارتی کے مطابق رپورٹ کا مقصد اٴْن دلت آوازوں کو سامنے لانا ہے جنہیں انتخابات کے دوران مسلسل دبایا جاتا ہے ۔انہوں نے کہا، ’’بہار میں ہر پانچواں شخص دلت ہے، مگر ان کے مسائل انتخابی مباحثوں میں کبھی جگہ نہیں پاتے‘‘۔ ہماری تحقیق سے واضح ہے کہ ترقی کے نام پر جن لوگوں سے زمینیں اور گھر چھینے گئے وہی آج سب سے زیادہ پسماندہ ہیں۔

‘‘ اشوک بھارتی نے کہاکہ وزیراعلیٰ نتیش کمار نے ترقی کی ایک گمراہ کن تصویر پیش کی ہے۔ ’’نتیش کمار کو گزشتہ دو دہائیوں سے ترقی کا نجات دہندہ قرار دیا جاتا رہا، لیکن ہمارا ڈیٹا ایک بالکل مختلف حقیقت بتاتا ہے،‘‘رپورٹ کے مطابق بہار کے 62 فیصد دلت اب بھی ناخواندہ ہیں، 63 فیصد بے روزگار ہیں، اور ان کی اوسط ماہانہ آمدنی صرف 6 ہزار 480 روپے ہے۔

اشوک بھارتی نے یہ بھی بتایا کہ 2013-14 میں دلتوں کے لیے بجٹ کا حصہ 2.59 فیصد تھا جو بی جے پی حکومت کے دور میں گھٹ کر صرف 1.29 فیصد رہ گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ’’حکومت نے سڑکیں اور پل تو تعمیر کیے، مگر اس کے لیے کئی اضلاع میں دلتوں کے گھر مسمار کیے گئے۔ سوال یہ ہے کہ جب ہر پانچواں بہاری دلت ہے تو نتیش کمار کی نام نہاد گڈ گورننس میں ان کے لیے جگہ کیوں نہیں ‘‘۔ رپورٹ میں تعلیم، روزگار، صحت، زمین کے حقوق اور دلتوں کے خلاف مظالم جیسے معاملات کا بھی جائزہ لیا گیا ہے، جس کے مطابق بہار کا ترقیاتی ماڈل اس طبقے کی ساختی محرومیوں کو دور کرنے میں مکمل طور پر ناکام رہا ہے۔