جنگ بندی کے بعد بھی نسل کشی کے ذمہ داروں کو کٹہرے میں لانا ضروری ہے، سپین

بدھ 15 اکتوبر 2025 10:40

شرم الشیخ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 15 اکتوبر2025ء) سپین نے کہا ہے کہ غزہ جنگ بندی معاہدہ ہونے کا یہ مطلب نہیں ہوگا کہ غزہ میں دوران جنگ نسل کشی کے مرتکب افراد کو جوابدہ ٹھہرائے بغیر چھوڑ دیا جائے۔ العربیہ اردو کے مطابق یہ بات سپین کے وزیر اعظم پیڈرو سانچیز نے گزشتہ روز کینیڈا کے ریڈیو سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ امن کا یہ بالکل مطلب نہیں ہے کہ اس سے جرائم کے مرتکب افراد کو سزا نہیں ملے گی۔

انہوں نے کہا کہ ہم اس وقت تک اسرائیل کے خلاف اپنی پابندیوں کو جاری رکھیں گے جب تک امن کا عمل مکمل طور پر اور یقینی طور پر آگے نہیں بڑھتا۔ انہوں نے ایک بار پھر اپنے مؤقف کو دہرایا کہ جن لوگوں نے بھی غزہ میں نسل کشی میں کردار ادا کیا ہے انہیں انصاف کے کٹہرے میں لازماً آنا ہوگا کیونکہ جنگ بندی کا مطلب یہ نہیں ہو سکتا کہ انہیں ان کے جرائم سے معافی مل جائے۔

(جاری ہے)

انہوں نے یہ بات اس سوال کے جواب میں کہی کہ کیا وہ اس امر کا امکان دیکھتے ہیں کہ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کو جنگ بندی معاہدے کے بعد نسل کشی کے سلسلے میں الزامات سے نجات مل جائے گی۔ یاد رہے کہ سپین یورپ کے ان ممالک میں سے ایک ہے جو غزہ میں اسرائیلی جنگ کے سخت ناقد رہے ہیں اور گزشتہ ماہ (ستمبر)میں سپین کے پراسیکیوٹر نے انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے حوالے سے تحقیقات مکمل کیں نیز سپین بین الاقوامی فوجداری عدالت کی طرف سے نیتن یاہو اور یوایو گیلنٹ کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے جانے کی حمایت کرتا ہے۔

بین الاقوامی فوجداری عدالت نے ان دونوں اعلیٰ اسرائیلی عہدیداروں کے وارنٹ گرفتاری گزشتہ سال جاری کیے تھے۔ غزہ میں اسرائیلی جنگ کے دوران اب تک 67869 فلسطینی شہید ہوچکے ہیں جن میں بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔