نیب ترامیم کے بعد جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کے ملزمان کی جانب سے عدالتی دائرہ اختیار سے متعلق درخواست کا فیصلہ نہ کرنے پر جج احتساب عدالت سے وضاحت طلب

بدھ 15 اکتوبر 2025 16:43

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 15 اکتوبر2025ء) اسلام آباد ہائی کورٹ نے نیب ترامیم کے بعد جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کے ملزمان کی جانب سے عدالتی دائرہ اختیار سے متعلق درخواست کا فیصلہ نہ کرنے پر جج احتساب عدالت سے وضاحت طلب کر لی ۔ فاروق ایچ نائیک نے اصرار کیا کہ ہائی کورٹ کے پاس ٹرائل کورٹ کے جج کے خلاف عدالتی حکم عدولی پرتوہین عدالت کی کارروائی کاا ختیار ہے۔

عدالت نے درخواست پر نیب کو بھی نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت 3 نومبر تک ملتوی کر دی ۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس خادم حسین سومرو اور جسٹس محمد آصف پر مشتمل ڈویژن بنچ نے جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کے ملزمان عبد الجبار اور نجم الزمان کی جانب سے عدالتی حکم کے باوجود نیب کےدائرہ اختیار سے متعلق درخواست کا فیصلہ نہ کرنے پر جج احتساب عدالت کے خلاف دائر توہین عدالت کی درخواست پر سماعت کی۔

(جاری ہے)

درخواست گزاروں کی جانب سے وکیل فاروق ایچ نائیک عدالت میں پیش ہوئے اور بتایا کہ اس عدالت نے ستمبر میں آرڈر کیا کہ احتساب عدالت 15 روز میں فیصلہ سنائے ۔ جج صاحب نے فیصلہ نہیں سنایا بلکہ اس کے باجود ایک ماہ کی تاریخ ڈال دی ۔ عدالت نے پوچھاآپ کیا چاہتے ہیں ؟یہ بتائیں کہ جج کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی ہوسکتی ہے یا محکمانہ انضباطی کارروائی ہوگی ؟ فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ ہائیکورٹ کا حکم نہیں مانا گیا ،اس لئے کارروائی ہو سکتی ہے۔

یہ ڈویژن بنچ ٹرائل کورٹ کے جج کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کر سکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ کیس بھی کراچی کا ہے ،ملزمان بھی کراچی کے ہیں، ایک سال سے درخواست زیر سماعت ہے ۔ یہ کیس کراچی کی عدالت کو بھیجنا بنتا ہے ، نیب ترامیم کے بعد یہاں اس کیس کا کوئی تعلق نہیں ۔ جسٹس خادم حسین سومرو نے کہا ہم فیصلہ نہ سنانے سے متعلق جج ٹرائل کورٹ سے جواب مانگ لیتے ہیں ۔ عدالت نے کہا کہ جج احتساب عدالت جواب جمع کرائیں کہ عدالتی حکم کے باوجود ابھی تک کیس کا فیصلہ کیوں نہیں سنایا گیا ؟جس کے بعد سماعت 3 نومبر تک ملتوی کر دی گئی۔