دلت پولیس افسر کی خودکشی سے بھارت میں ذات پات کا نظام اور ادارہ جاتی ناانصافی بے نقاب

بدھ 15 اکتوبر 2025 22:20

نئی دلی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 15 اکتوبر2025ء) بھارت میں انتہا پسند مودی حکومت کے دور میں ذات پات پر مبنی تعصب اور دلت مخالف رویوں میں خطرناک حد تک اضافہ ہوگیا ہے۔ دلت اور پسماندہ طبقات کے خلاف ادارہ جاتی امتیاز نے بھارتی جمہوریت اور آئین کے دعوں کو سخت چیلنج کر دیا ہے۔ کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق چندی گڑھ میں دلت آئی پی ایس افسر پورن کمار کی خودکشی نے بھارت میں موجود ذات پات کے نظام اور ادارہ جاتی ناانصافی کا پول کھول دیا ہے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق پورن کمار اپنے گھر میں مردہ پائے گئے تھے۔ انہوں نے اپنی سروس کے دوران ترقیوں اور تبادلوں میں غیر منصفانہ رویے پر کئی بار اعتراض کیا تھا۔کانگریس رہنما ہریش راوت نے پورن کمار کی خودکشی پر سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ افسر کے ساتھ ذات پات کی بنیاد پر امتیازی سلوک کیا گیا، جو ایک سنگین ادارہ جاتی مسئلہ ہے۔

(جاری ہے)

راوت نے کہا کہ خودکشی نوٹ میں کیریئر برباد کرنے کی سازش کے ذکر سے بھارتی بیوروکریسی کے اندر تعصب کی سنگینی ظاہر ہوتی ہے۔

کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے بھی دلت پولیس افسر کی خودکشی پر افسوس ظاہر کرتے ہوئے کہاہے کہ بھارت میں اگر آپ دلت ہیں تو آپ کو کچلا اور پھینکا جا سکتا ہے۔اتر پردیش میں ایک اور دلت شہری کو ہندوتوا ہجوم نے تشدد کا نشانہ بنا کر جان سے مار دیاہے، جس سے بھارت میں دلتوں سمیت نچلی ذارت کے ہندوئوں کے ساتھ بڑھتا ہوا سماجی تعصب اجاگر ہوتا۔دوسری جانب بھارت کے دلت برادری سے تعلق رکھنے والے چیف جسٹس بی آر گوئی پر بھی ذات پات کی بنیاد پر حملہ کیاگیاہے ، جو اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ بھارت کے اعلیٰ ادارے بھی سماجی اورادارہ جارتی تعصب سے محفوظ نہیں ہیں۔

ان واقعات نے بھارت میں مودی سرکار کے دور میں انتہا پسندی، ذات پات کے نظام اور دلت مخالف پالیسیوں کو عالمی سطح پر بے نقاب کر دیا ہے۔