اسلام آباد میں کتوں کو مارنے کا معاملہ عدالت پہنچ گیا، ملوث حکام پر مقدمہ درج کرنے کا عندیہ

اسلام آباد ہائی کورٹ نے نوٹس جاری کردیئے، سی ڈی اے اور میونسپل کارپوریشن کو واقعے پر جواب جمع کرونے کا حکم

Sajid Ali ساجد علی جمعرات 16 اکتوبر 2025 11:14

اسلام آباد میں کتوں کو مارنے کا معاملہ عدالت پہنچ گیا، ملوث حکام پر ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 16 اکتوبر2025ء) وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں کتوں کو مارنے کا معاملہ عدالت پہنچ گیا جہاں معاملے کی تصدیق کی صورت میں جج نے متعلقہ حکام کیخلاف مقدمہ درج کرنے کا عندیہ دے دیا۔ اطلاعات کے مطابق اسلام آباد میں آوارہ کتوں کے خاتمے اور نسل کشی کے خلاف کیس میں 9 اکتوبر کو وفاقی دارالحکومت میں مردہ کتوں کا واقعہ اسلام آباد ہائی کورٹ پہنچ گیا اور عدالت نے میونسپل کارپوریشن سے جواب طلب کرلیا۔

بتایا گیا ہے کہ جسٹس خادم حسین سومرو نے کیس کی سماعت کی، آج کی سماعت کے دوران عدالت نے اسلام آباد میں آوارہ کتوں کے خاتمے اور نسل کشی کے خلاف مرکزی کیس میں خاتون نیلوفر کی فریق بننے کی متفرق درخواست منظور کرلی، اسلام آباد ہائیکورٹ کی طرف سے آوارہ کتوں کے خاتمے کے خلاف کیس میں نوٹس جاری کرتے ہوئے سی ڈی اے اور میونسپل کارپوریشن حکم دیا گیا کہ 9 اکتوبر کے واقعے پر جواب جمع کروائیں، جسٹس خادم حسین سومرو نے عندیہ دیا کہ اگر متعلقہ حکام کی جانب سے کتوں کو مارنے کی تصدیق ہوئی تو مقدمہ درج ہوگا۔

(جاری ہے)

دوسری طرف سرکاری خبر رساں ادارے ’ اے پی پی‘ نے رپورٹ کیا ہے کہ پاکستان میں آوارہ کتوں کےکاٹنے کے واقعات اور ریبیز کے کیسز میں اضافہ ہو رہا ہے، یہ مسئلہ غیر متعین افزائش، ناقص کوڑا کرکٹ مینجمنٹ اور ناکافی ویکسینیشن یا نس بندی کے اقدامات کی کمی کے باعث پیدا ہوا، حکام کی جانب سے کتوں کو مارنے کے عمل پر جانوروں کے حقوق کا تحفظ کرنے والی تنظیموں نے تنقید کی اور مطالبہ کیا ہے کہ اس مسئلے کے حل کیلئے انسانی بنیادوں پر مشتمل مربوط حکمتِ عملی اپنائی جائے، جس میں ویکسینیشن، نس بندی اور عوامی آگاہی شامل ہو۔

شہریوں کا کہنا ہے کہ اسلام آباد کے کئی علاقے بشمول جی 16، جی 10، آئی 8 اور ایف 11 سیکٹر اور اطراف کے علاقوں میں آوارہ کتوں کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہوا ہے جو اکثر جھنڈ کی شکل میں گھومتے اور شہریوں پر حملہ آور ہو جاتے ہیں، وفاقی دارالحکومت میں کتوں کے کاٹنے کے کئی واقعات رپورٹ ہوئے جس میں بچے اور بزرگ سب سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں، جس پر رہائشیوں نے کیپیٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے)، اسلام آباد میٹروپولیٹن کارپوریشن (ایم سی آئی) اور ضلعی صحت کے حکام سے فوری اور مربوط کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا۔