اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 20 اکتوبر 2025ء) جاپان انوویشن پارٹی (جے آئی پی) کی جانب سے معاہدے کا یہ اعلان اس وقت بالکل آخری لمحوں میں سامنے آیا جب ایوانِ زیریں میں تاکائچی کی بطور وزیرِ اعظم منظوری کے لیے ووٹنگ ہونی تھی۔ تاکائچی پانچ سالوں میں جاپان کی پانچویں وزیرِ اعظم ہوں گی۔
جے آئی پی کے شریک سربراہ ہیروفومی یوشیمورا نے کہا، گزشتہ رات تفصیلی غور کے بعد، میں نے آج صبح ایل ڈی پی کی صدر تاکائچی کو فون کر کے اتحاد کے معاہدے پر اتفاق کیا۔
انہوں نے مزید کہا، ''شام چھ بجے ہم باضابطہ طور پر اس معاہدے پر دستخط کریں گے۔‘‘
64 سالہ سالہ تاکائچی، جو چین کے بارے میں سخت موقف رکھنے والی اور حکمران لبرل ڈیموکریٹک پارٹی (ایل ڈی پی) کے دائیں بازو سے تعلق رکھنے والی رہنما ہیں، نے اس ماہ پارٹی قیادت جیت لی تھی۔
(جاری ہے)
تاہم ان کی وزارتِ عظمیٰ کی راہ اس وقت مسدود ہو گئی جب ایل ڈی پی اور کومیتو پارٹی کا 26 سالہ اتحاد ٹوٹ گیا۔
کومیتو کا کہنا تھا کہ ایل ڈی پی پارٹی فنڈنگ قوانین کو سخت کرنے میں ناکام رہی، جو حالیہ غیرقانونی فنڈ اسکینڈل کے بعد انتہائی ضروری تھا۔
کومیتو کو تاکائچی کے چین مخالف بیانات اور ٹوکیو کے اس مزار پر ان کی باقاعدہ حاضری سے بھی اختلاف تھا، جہاں جنگ میں مارے جانے والے فوجیوں کے ساتھ ہی جاپان کے جنگی مجرموں کی یادگاریں ہیں۔
جیت کے امکانات
تاکائچی کے لیے وزارت عظمٰی کے عہدے پر فائز ہونے کے لیے وقت گزرتا جا رہا تھا۔
امریکی
صدر ڈونلڈ ٹرمپ اس ماہ کے آخر میں ایشیا پیسیفک اکنامک کوآپریشن سربراہ اجلاس کے لیے جنوبی کوریا جاتے ہوئے جاپان کے دورے پر آنے والے ہیں۔واشنگٹن
اور ٹوکیو کے درمیان تجارتی معاہدے کی تفصیلات ابھی طے نہیں ہو سکیں، اور ٹرمپ چاہتے ہیں کہ جاپان روس سے توانائی کی درآمد بند کرے اور دفاعی اخراجات میں اضافہ کرے۔ایل ڈی پی اور جے آئی پی کا نیا اتحاد ایوانِ زیریں میں اکثریت کے لیے دو نشستوں سے پیچھے ہے، لیکن تاکائچی کے جیتنے کے امکانات پھر بھی زیادہ ہیں کیونکہ دوسرے مرحلے کی ووٹنگ میں انہیں صرف مخالف امیدوار سے زیادہ ووٹ درکار ہوں گے۔
نئے اتحاد کے اعلان کے بعد نکیئی 225 انڈیکس میں تین فیصد سے زیادہ اضافہ ہوا اور یہ 49,000 پوائنٹس سے اوپر نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا۔
میزوہو سکیورٹیز کے تجزیہ کار یوتاکا میورا نے بلومبرگ کو بتایا کہ سرمایہ کار "فعال مالیاتی پالیسیوں" کی امید پر پرجوش ہیں۔
تاکائچی ماضی میں جارحانہ مالیاتی نرمی اور سرکاری اخراجات کے فروغ کی حامی رہی ہیں۔ اس پالیسی کو ان کے سرپرست، سابق وزیرِ اعظم شنزو آبے کے نام پر ''آبے نومکس‘‘ کہا جاتا ہے۔
اقلیتی حکومت
انتخابی مہم کے دوران تاکائچی نے معیشت اور چین سے متعلق اپنے سخت بیانات میں نرمی پیدا کی۔
پارلیمان کے دونوں ایوانوں میں اقلیت میں ہونے کی وجہ سے نئی حکومت کو قانون سازی کے لیے دیگر جماعتوں کی حمایت درکار ہو گی۔
کیوڈو نیوز نے بتایا کہ جے آئی پی خوراک پر کھپت ٹیکس صفر کرنے اور کارپوریٹ و تنظیمی چندے ختم کرنے کی خواہاں ہے۔
یہ چھوٹی جماعت پارلیمان کے ارکان کی تعداد کم کرنے کی بھی حامی ہے، اور اطلاعات کے مطابق اسے تاکائچی کی کابینہ میں کوئی وزارت نہیں ملے گی۔
تاکائچی کو ٹرمپ سے نمٹنے کے علاوہ جاپان کی گرتی ہوئی آبادی اور سست معیشت جیسے بڑے چیلنجز کا سامنا ہو گا۔
انہیں ایل ڈی پی کی گرتی ہوئی عوامی حمایت کو روکنے کے لیے بھی دباؤ کا سامنا ہو گا، جو 1955 سے تقریباً مسلسل اقتدار میں ہے۔
چھوٹی جماعتوں میں عوامی حمایت بڑھ رہی ہے، جن میں پاپولسٹ سانسیٹو بھی شامل ہے جو امیگریشن کو ''خاموش حملہ‘‘ قرار دیتی ہے، حالانکہ غیر ملکی نژاد افراد ملک کی آبادی کا صرف تین فیصد ہیں۔
ادارت: صلاح الدین زین