امریکا: فاسٹ فوڈ ورکرز کا تنخواہیں بڑھانے کے لیے احتجاج،44 افرادگرفتار

ہفتہ 6 ستمبر 2014 08:37

نیو یارک(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔6ستمبر۔2014ء)امریکی پولیس نے نیو یارک اور لاس اینجلس میں فاسٹ فود ریستورانوں کے 44 احتجاجی کارکنوں کو گرفتار کر لیا ہے۔ یہ احتجاجی کارکن بہتر معاوضے کے علاوہ یونین سازی کا حق مانگ رہے تھے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق سینکڑوں احتجاج کرنے والے فاسٹ فوڈ ورکرز اپنے پہلے سے طے شدہ پروگرام کے تحت مین ہٹن میں تھیٹر میں چلے گئے تھے۔

لاس اینجلس جنوبی حصے میں فاسٹ فوڈ ورکرز صبح سویرے ایک میکڈونلڈ ریستوران کے باہر طلوع آفتاب سے پہلے ہی جمع ہو گئے۔اس سے پہلے لاس اینجلس کے اندرون شہر کے علاقے میں احتجاجی کارکن جمع ہوئے۔ جہاں پولیس نے مظاہرین کو گرفتار کر لیا کیونکہ وہ موقع سے بھاگنے میں کامیاب نہ ہو سکے تھے۔دوسری جانب نیو یارک کے ٹائم لائن سکوائر میں 20 فاسٹ فوڈ ورکرز نے ایک میکڈونلڈ ریسٹورینٹ کے باہر جمع ہو کر تنخواہوں میں اضافے کا مطالبہ کیا۔

(جاری ہے)

پولیس نے ان مظاہرین میں سے 19 کو حراست میں لے لیا ہے۔ان مظاہرین کی وجہ سے ٹریفک کا نظام بھی متاثر ہوا۔ بعد ازاں نسبتا تاخیر سے پولیس نے کچھ ہی دیر میں مزید 15 احتجاجی کارکنوں کو بھی حراست میں لیا گیا ہے۔مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ ان کو ملنے والا معاوضہ سات اعشاریہ دو ڈالر فی گھنٹے کے بجائے 12 ڈالر فی گھنٹہ کر دیا جائے۔ ان مظاہرین کا ایک مطالبہ یہ بھی یہ ہے کہ ان کارکنوں کو یونین بنانے کا حق دیا جائے۔

واضح رہے فاسٹ فوڈ ورکرز نے امریکا کے 150 شہروں میں احتجاج کا اعلان کر رکھا ہے۔ ان شہروں میں شکاگو، ڈیٹرائٹ ، میامی اور دیگر تمام بڑے شہر شامل ہیں۔ تاہم ان گرفتاریوں کے بعد احتجاجی کارکنوں نے سینٹ لوئیس میں احتجاج کرنے کا منصوبہ موخر کر دیا ہے۔فاسٹ فوڈ ورکرز نومبر 2012 سے نیو یارک میں گاہے گاہے احتجاج کر رہے ہیں۔ لیکن اس احتجاج کا شور امریکا سے باہر نہیں گیا تھا۔ اگرچہ امریکی فاسٹ فوڈ کی بین الاقوامی زنجیریں دنیا بھر میں موجود ہیں۔

متعلقہ عنوان :