ترک صدر کا یورپی یونین و عالمی طاقتوں کی آرمینی ہلاکتوں کو نسل کشی قرار دینے پر شدید ردعمل ،فرانس، جرمنی اور روس کی قیادت آرمینیائی جھوٹ کی حمایت میں دعوے کررہے ہیں،طیب اردوآن

پیر 27 اپریل 2015 08:01

انقرہ(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔27 اپریل۔2015ء)ترک صدر رجب طیب اردوآن نے 1915ء میں عثمانی فوج کے ہاتھوں آرمینیائی باشندوں کی ہلاکت کے واقعات کے 100 سال مکمل ہونے کے موقع پر یورپی یونین اور عالمی طاقتوں کی جانب سے آرمینی ہلاکتوں کو نسل کشی قرار دینے پر شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اردوآن نے فرانس، جرمنی اور روس کی قیادت پر الزام لگایا کہ وہ آرمینیائی جھوٹ کی حمایت میں دعوے کررہے ہیں۔

ترکی کی جانب سے یہ سخت ردعمل اس وقت سامنے آیا ہے جب عالمی طاقتوں نے اندازاً 15 لاکھ آرمینیائی باشندوں کی عثمانی افواج کے ہاتھوں ہلاکت کو نشل کشی قرار دیا تھا جس کی ترکی نے شدید مخالفت کی تھی۔آرمینیا میں قتل عام کی 100 سال مکمل ہونے کی تقریب کے موقع پر فرانسیسی صدر فرانسو اولاندے نے موجودہ ترک حکومت پر زور دیا کہ وہ 1915ء کے واقعات کو نسل کشی قرار دے جبکہ روسی صدر ولادیمیر پوتن نے بھی اپنی تقریر میں اس متنازعہ لفظ کا ایک مرتبہ استعمال کیا۔

(جاری ہے)

ان بیانات کے فورا بعد ترک وزارت خارجہ نے ان پر تنقید کی اور کہا کہ جرمن صدر یواخیم غاوک کی جانب سے لگائے جانے والے الزامات بے بنیاد ہیں۔ایردوآن نے تاجروں کے ساتھ ملاقات کے موقع پر صحافتی نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا "ہماری خواہش تھی کہ پوتن یا اولاندے آرمینیا نہ جاتے تھے۔ان کا کہنا تھانسل کشی کے بارے میں بات کرنے والوں میں کم ازکم جرمنی، روس اور فرانس شامل نہ ہوں۔

جرمنی کی جانب سے شروع کردہ دو عالمی جنگوں میں جو کچھ ہوا ہے وہ ہماری آنکھوں کے سامنے ہے۔انہیں پہلے ایک ایک کر کے اپنے ماضی پر لگے داغوں کو صاف کرنا ہوں گے۔ایردوآن نے یورپی یونین پر الزام لگایا کہ وہ سچ نہیں بول رہی ہے اور کہا یورپی یونین اپنی سوچیں اپنے آپ تک محدود رکھے ۔ یورپی یونین کی پارلیمان نے 15 اپریل کو ایک ووٹنگ کے ذریعے سے آرمینیا کے واقعات کو نسل کشی قرار دیا تھا۔ترک صدر نے امریکا پر الزام لگایا کہ وہ آرمینیا کی طرفداری کررہا ہے اور ترکی سے نفرت دکھا رہا ہے۔ مگر براک اوباما نے تنازعے سے بچنے کے لئے ایک آرمینیائی لفظ استعمال کیا جس کا لفظی مطلب بدترین تباہی بنتا ہے۔

متعلقہ عنوان :