چین: خفیہ راز افشاں کرنے کا الزام، صحافی گاوٴ یو کی سزا برقرار، صحافی کو کمیونسٹ پارٹی کے ایک اندرونی دستاویز کو امریکہ میں چینی زبان کی ایک ویب سائٹ ، کو بھیجنے کا قصورا ٹھہرایا گیا تھا

جمعہ 27 نومبر 2015 09:23

بیجننگ ( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔27نومبر۔2015ء )چین کی ایک اعلیٰ عدالت نے ملک کی ایک سینیئر صحافی کو عدالت کی جانب سے قصوروار قرار دیے جانے کی سزا کو درست قرار دیا ہے جن پر حکومت کے خفیہ راز افشاں کرنے کا الزام تھا۔لیکن عدالت نے صحافی گاوٴ یو کی سزا میں تخفیف کرتے ہوئے سات کے بجائے پانچ برس قید کی سزا کر دی ہے۔71 سالہ گاوٴ کو ایک نچلی عدالت نے گذشتہ اپریل میں سات برس قید کی سزا سنائی تھی جس کے خلاف انھوں نے بیجنگ میں بند کمرے میں مقدمہ کی سماعت کے لیے اپیل کی تھی۔

کہ بیرونی ممالک کی حکومتوں اور انسانی حقوق کی علمبردار تنظیموں نے اس فیصلے کی مذمت کی ہے اور اسے سیاسی فیصلہ قرار دیا ہے۔معروف تفتیشی صحافی کو کمیونسٹ پارٹی کے ایک اندرونی دستاویز کو امریکہ میں چینی زبان کی ایک ویب سائٹ، منگجنگ نیوز، کو بھیجنے کا قصورا ٹھہرایا گیا تھا۔

(جاری ہے)

اس دستاویز میں آزاد پریس اور آزاد سول سوسائٹی کے خطرات سے متعلق آگاہ کیا گیا تھا۔

پہلی بار سماعت کے بعد عدالت نے قصوروار ٹھہراتے ہوئے کہا تھا کہ گاوٴ یو نے ’اس راز کو غیر قانونی طریقے سے بیرونی لوگوں کو بھیجا۔‘لیکن گاوٴ یو اور منگجنگ نیوز نے اس بات سے انکار کیا تھا کہ اس راز کو افشاں کرنے کی وہ ذمہ دار ہیں۔ گاوٴ یو چین میں اشرافی سطح کی سیاست کے متعلق مستقل لکھتی رہی ہیں اس لیے وہ حکمراں طبقے میں کافی غیر مقبول ہیں گاوٴ یو کے بیٹے زاوٴ مینگ نے برطانوی میڈیاکو بتایا کہ وہ اس تشویش میں مبتلا ہیں کہ ان کی ماں شاید ایک اور اتنی لمبی سزا جیل میں کاٹتے کاٹتے چل نہ بسیں، 1989 سے اب تک یہ ان کی تیسری قید ہوگی۔

دھر ان کی سزا کی خبر آنے کے بعد ہی حکومت کے خلاف اور نکتہ چینی شروع ہوگئی ہے۔ انسانی حقوق کے ایک معروف کارکن ہو جیا نے ٹویٹ کیا ’گاوٴ یو جیسے معصوم شہری کے لیے سات برس سے پانچ برس کرنے کا کوئی مطلب نہیں، انھیں تو پانچ منٹ کے لیے حراست میں لینا غیر انسانی ہے۔

متعلقہ عنوان :