برطانیہ کے بعد جرمنی کی پارلیمان نے شام میں فوج بھیجنے کی منظوری دے دی ،جرمنی جاسوسی کرنے والا ٹورناڈو ہوائی جہاز، بحری جنگی جہاز اور 1200 فوجیوں کو بھیجے گا،منصوبے کی حق میں 445 جبکہ اس کی مخالفت میں 146 ووٹ پڑے

اتوار 6 دسمبر 2015 10:04

برلن ( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔6دسمبر۔2015ء )جرمن پارلیمنٹ نے شام میں خود کو دولت اسلامیہ کہلانے والی شدت پسند تنظیم کے خلاف لڑنے والے امریکی اتحاد کی مدد کرنے کے لیے فوج بھیجنے کی منظوری دے دی ہے۔دولت اسلامیہ کے خلاف جنگ میں فوجی مدد فراہم کرنے کے منصوبے کی حق میں 445 جبکہ اس کی مخلافت میں 146 ووٹ پڑے۔جرمنی خطے میں جاسوسی کرنے والا ٹورناڈو ہوائی جہاز، ایک بحری جنگی جہاز اور 1200 فوجیوں کو بھیجے گا۔

جرمنی نے شدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ کے خلاف جنگ میں شامل ہونے کا فیصلہ پیرس میں 12 نومبر کو ہونے والے حملوں کے بعد فرانسیسی صدر فرانسو اولاند کی درخواست پر کیا تھا۔جرمن وزرا کے خیال میں جرمنی بھی اب دولت اسلامیہ کے نشانے پر ہے۔واضح رہے کہ یہ فیصلہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب برطانوی نے بھی دارالعوام کی منظوری کے بعد شام پر فضائی حملوں کا آغاز کر دیا ہے۔

(جاری ہے)

یہ جرمنی کا کسی دوسرے ملک میں حالیہ سب سے بڑا فوجی آپریشن ہوگا۔اس آپریشن پر ابتدائی طور پر ایک سال تک کام کیا جائے گا اور اس پر 146 ملین ڈالر خرچ ہوں گے۔ جرمنی کے ٹورنیڈو طیارے خطے میں جاسوسی کے لیے استعمال کیے جائیں گے ترکی کے سکیورٹی ذرائع نے غیر ملکی خبر کو بتایا ہے کہ جمعے کو ترکی نے ’سینکڑوں‘ فوجی دولت اسلامیہ کے زیر قبضہ عراقی شہر موصل میں عراقی افواج کو تربیت دینے کے لیے تعینات کیے ہیں۔

اطلاعات کے مطابق جرمنی کی حزب اختلاف بائیں بازو کی جماعت نے اس مشن کو مسترد کیا جبکہ پارلیمان کے زیادہ تر گرین ارکان پارلیمان نے بھی اس کی مخالفت میں ووٹ ڈالے۔ووٹنگ سے قبل گرین پارٹی کی چیئر وومن سیمون پیٹر نے اقوام متحدہ کی مخصوص قرارداد جو اس مشن کی اجازت دیتی ہے کے حوالے سے اس مشن کی قانونی بنیادوں پر تشویش کا اظہار کیا ۔،واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے برطانیہ کی پارلیمان نے بھی شام اور عراق میں داعش کے خلاف کارروائیوں کیلئے قرار داد کی منظوری دی تھی جس کے بعد برطانوی افواج نے شام میں داعش کے مختلف ٹھکانوں پر بمباری کی جس سے کئی ٹھکانے تباہ کر دیئے گئے

متعلقہ عنوان :