مری معاہدے کے تحت عبدالمالک بلوچ کی بطور وزیراعلیٰ بلوچستان مدت ختم، مسلم لیگ(ن) بلوچستان کے پارلیمانی رہنماؤں ”پارہ مزید ہائی“ ثناء اللہ زہری کووزیراعظم سے ملاقات کا شدت سے انتظار،وزیراعلیٰ سے متعلق 9دسمبر تک مسئلے کا حل نکل آئے گا ،ہے ،اعلیٰ رہنما مسلم لیگ(ن) بلوچستان

اتوار 6 دسمبر 2015 10:02

اسلام آباد+کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔6دسمبر۔2015ء)مری معاہدے کے تحت ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کی بطور وزیراعلیٰ بلوچستان مدت ختم ہوگئی، مسلم لیگ (ن) کی اعلیٰ قیادت مسئلہ حل نہ کرسکی، مسلم لیگ(ن) کے پارلیمانی رہنماؤں کا ”پارہ مزید ہائی“ ہونے لگا جبکہ صوبائی وزیر ثناء اللہ زہری کو وزیراعظم نوازشریف سے ملاقات کیلئے شدت سے انتظار ہے جو پیر کوسردار ثناء اللہ زہری کی سربراہی میں (ن) لیگ کے پارلیمانی وفد کی اسلام آباد میں وزیراعظم سے ملاقات متوقع ہے جبکہ مسلم لیگ(ن) کے ایک اعلیٰ رہنماء کا کہنا ہے کہ 9دسمبر تک مسئلے کا حل نکل آئے گا ۔

ذرائع کے مطابق موجودہ اسمبلی کے لیے بلوچستان حکومت میں شامل اتحادی جماعتوں کے ”مری معاہدے“ کے تحت موجودہ وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کی ڈھائی سال کی مدت گزشتہ روز4دسمبر کو پوری ہو گئی تھی اور ڈاکٹر عبدالمالک کو وزیراعلیٰ بلوچستان سے دستبردار ہونا تھا لیکن مسلم لیگ (ن) کی اعلیٰ قیادت میاں نوازشریف اور شہبازشریف کے لندن میں ہونے کے باعث معاملات طے نہیں ہوسکے تھے جس کے باعث مری معاہدے میں شامل اتحادیوں کا غصہ بڑھتا جارہا ہے جبکہ بلوچستان اسمبلی میں مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی لیڈر اور معاہدے کے مطابق وزیراعلیٰ بلوچستان کے عہدے کے اْمیدوار سردار ثناء اللہ زہری اور ان کے حمایتی وزیراعظم نواز شریف کے فیصلے پر اعلان کے منتظر ہیں تاکہ معاہدے پر عمل درآمد کو ممکن بنایا جاسکے۔

(جاری ہے)

ذرائع نے بتایا کہ سردار ثناء اللہ زہری کی سربراہی میں (ن) لیگ کے پارلیمانی وفد کی پیر کے روز اسلام آباد میں وزیراعظم سے ملاقات متوقع ہے۔ایک اور لیگی ذرائع نے بتایا کہ ہم پر اعتماد ہیں کہ معاہدے پر عملدرآمد کیا جائے گا کیونکہ اس پر 3 جماعتوں کے رہنماوٴں کے دستخط موجود ہیں، اس حوالے سے 9 دسمبر کو فیصلہ متوقع ہے جیسا کہ وزیراعلیٰ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ مری معاہدے کے مطابق اپنے ڈھائی سال کی مقررہ میعاد اس روز مکمل کررہے ہیں۔

دوسری جانب بعض سیاسی حلقوں نے وزیراعظم کی اس حوالے سے خاموشی کو غیر یقینی صورت حال پیدا کرنے کا ذمہ دار قرار دیااور کہا کہ وزیراعظم نواز شریف کی جانب سے اس مسئلے پر خاموشی اختیار کرنا بلوچستان حکومت کو تبدیل کرنے کے معاملے میں مایوسی پیدا کررہا ہے۔بلوچستان حکومت میں تبدیلی کرنا وزیراعظم نواز شریف کے لیے موجودہ صورت حال میں ایک مشکل فیصلہ ہوگا جبکہ سول اور ملٹری قیادت میں اتفاق رائے میں بہتری آرہی ہے، ان کا دعویٰ تھا کہ کچھ لیگی قیادت اور کچھ وفاقی وزراء صوبائی حکومت کو تبدیل کرنے کے حق میں نہیں ہیں۔

یاد رہے کہ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ اور ان کی جماعت پہلے ہی یہ اعلان کرچکی ہے کہ وزیراعظم نواز شریف کی جانب سے اْمیدوار کو نامزد کیے جانے کے بعد وہ صوبائی حکومت (ن) لیگ کے حوالے کر دیں گے۔