طیبہ تشدد کیس کی انکوائری رپورٹ تیار،جج کی بیوی اور طیبہ کے والدین چائلڈ پروٹیکشن ایکٹ کی خلاف کے مرتکب قرار

رپورٹ آج سپریم کورٹ میں پیش کی جائے گی

بدھ 18 جنوری 2017 10:59

اسلام آباد( اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔18جنوری۔2017ء) کمسن گھریلو ملازمہ طیبہ تشدد کیس کی انکوائری رپورٹ تیار،جج کی بیوی ماہین اور طیبہ کے والدین چائلڈ پروٹیکشن ایکٹ کی خلاف کے مرتکب قرار، رپورٹ آج(بدھ کو ) سپریم کورٹ میں پیش کی جائے گی۔ ذرائع کے مطابق سپیشل انوسٹی گیشن ٹیم کے سربراہ ڈی آئی جی آپریشن کاشف عالم نے رپورٹ تیارکر لی ہے،رپورٹ میں جج کی بیوی ماہین کوتشددکی ذمہ دار قرار دیا گیا ہے جبکہ دفعہ 328 اے کی خلاف ورزی پرطیبہ کے والدین کوبھی جرم میں برابر کا شریک ٹھرایا گیا ہے۔

انکوائری رپورٹ کے مطابق ایف آئی آرمیں دفعہ 328 اے کے تحت طیبہ کے والدین کا نام بھی شامل کیا جائے گا،ناخواندہ شخص سے صلح نامے پردستخط کراکرجعلسازی کے مرتکب ہوئے۔تشدد کے واقعے کوحادثے کا رنگ دے کربھی قانون کی خلاف ورزی کی گئی جبکہ جج راجہ خرم بلاواسطہ مجرمانہ غفلت کے مرتکب ہوئے ہیں۔

(جاری ہے)

رپورٹ کے مطابق طیبہ پر تشدد کی تمام اطلاعات ایڈیشنل سیشن جج کو ملتی رہی تھیں ،تشدد سے جج راجہ خرم کیسے بے خبر رہ سکتا ہے؟ایڈیشنل سیشن جج نے کمسن بچی کو گھر میں ملازمہ رکھ کر غیر قانونی کام کیاہے۔

طیبہ تشدد کیس کی میڈیکل رپورٹ میں تشدد کی تصدیق ہو گئی ہے جو کل سپریم کورٹ میں پیش کردی جائے گی۔ذرائع کا کہنا تھا کہ طیبہ کے بیان اور دیگرشواہد سے تصدیق ہوتی ہے کہ اس پرتشدد کیاگیا، بچی کے جسم کے 22 حصوں پر تشدد کے نشانات ہیں۔ جبکہ ذرائع کے مطابق طیبہ کی ڈی این اے رپورٹ بھی آگئی ہے جس کے مطابق بچی کے حقیقی والدین محمد اعظم اور نصرت بی بی کو قرار دیا گیا جن کا تعلق جڑانوالہ کے نواحی گاوں سے ہے۔ فرانزک ایجنسی کی جانب سے طیبہ کی ڈی این اے رپورٹ جلد پولیس کے حوالے کی جائے گی جو سپریم کورٹ میں آج پیش کی جائے گی۔

متعلقہ عنوان :