ملک کے مجموعی تجارتی خسارہ میں 8.42 فیصد اضافہ

ملک کی پیداواری فیصلے پر پاک افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے اثرات کا جائزہ لینے کے لئے کسی مطالعے کا انعقاد نہیں کیا،خرم دستگیر ڈیجیٹل ٹریڈ کے فروغ کے لئے باہمی فریم ورک پر کام جاری ہے،آ ن لائن شاپنگ کے لئے صارفین کو تحفظ فراہم کرنے کے لئے قانون سازی کر رہے ہیں ، ایوا ن میں اظہا ر خیال

بدھ 18 جنوری 2017 10:59

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔18جنوری۔2017ء) وفاقی وزیر برائے ٹیکسٹائل اینڈ انڈسٹری خرم دستگیر نے ایوان کو بتایا کہ ملک کو گزشتہ تین سالوں میں تجارتی خسارے کا سامنا ہے ۔ 2015-16 کے دوران 221 بلین یو ایس ڈالر کے مقابلے میں تجارتی خسارہ 23.96 بلین یو ایس ڈالر ریکارڈ کیا گیا۔مجموعی طور پر تجارتی خسارہ میں 8.42 فیصد اضافہ ہوا جبکہ ملک کی پیداواری فیصلے پر پاک افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے اثرات کا جائزہ لینے کے لئے کسی مطالعے کا انعقاد نہیں کیا گیا اور پاکستان میں میں گزشتہ چند سالوں سے آ ن لائن شاپنگ کے رحجان میں مسلسل اضافہ ہو رہاہے اسی وقت ملک میں 31 ملین لوگ براڈ یافتہ استعما ل کر رہے ہیں جن کی تعداد رواں سال کے آخر تک 40 ملین تک پہنچ جائے گی منگل کو ایوان بالا میں وقفہ سوالات میں سوالوں کے جوابات دیتے ہوئے خرم دستگیر نے ایوان کو بتایا کہ آ ن لائن شاپنگ کے لئے صارفین کو تحفظ فراہم کرنے کے لئے قانون سازی کر رہے ہیں جبکہ ڈیجیٹل ٹریڈ کے فروغ کے لئے باہمی فریم ورک پر کام جاری ہے جس کے لئے بیرون ملک سفارتخانوں اور مشنوں میں 44 اتاشیوں کو مستقل کیا گیا ۔

(جاری ہے)

وفاقی وزیر برائے قانون و انصاف زاہد حامد نے ایوان کو بتایا کہ گزشتہ چھ سالوں کے دوران سیلاب اور زلزلہ زدگان کی بحالی کے لئے مختلف ممالک سے عطیات امداد اور قرض کی مد میں 38060.17 ملین روپے فراہم کئے گئے ہیں جن میں سے امریکہ سے 16288.87 ملین روپے 9723.85 ملین ورلڈ بنک سے 3764.77 اٹلی سے جبکہ برطانیہ نے 8257 ملین روپے گرانٹ فراہم کی ہیں ڈنمارک سے 4.80 ملین قطر ایرویز سے 10 ملین روپے جبکہ قازقستان سے 10.16 ملین روپے کا عطیہ وصول کیا گیا ہے کابینہ ڈویژن نے ایوان کو تحریری طور پر بتایا کہ فاٹا میں پاکستان بیت المال کے دفاتر کی کل تعداد 7 ہے جب کہ باجوڑ خیبر اورکزئی کرم شمالی جنوبی اور مہمند ایجنسی میں واقع ہین ۔

خرم دستگیر نے ایوان کو بتایا کہ حکومت تجارتی ڈپلومیسی کے ذریعے مختلف ممالک کے ساتھ تجارتی اور ترمیمی معاہدوں کو ختم کر کے بین الاقوامی منڈیوں تک رسائی کے لئے کوشاں ہے ۔تجارتی اہداف گزشتہ سال سے بہتر ہیں اور ان میں مزید بہتر لائی جا رہی ہے جبکہ وزیر انچارج برائے سول ایوی ایشن نے ایوان کو تحریری طور پر بتایا کہ پی آئی اے سی ایل کے پاس 32 جہاز ہیں ۔

جس میں سے 27 جہاز چلائے جا رہے ہیں ۔5 کو دیکھ بھال کے لئے روکا ہوا ہے جبکہ نئے جہازوں کی خریداری کے حوالے سے کوئی بھی تجویز زیر غور نہیں ہے پی آئی اے نے چار وائیڈ اور چار نیروباڈی جہاز لیز پر حاصل کرنے کے لئے ٹینڈر جاری کر دیئے ہیں پی آئی اے میں 522 پائلٹ کام کر رہے ہیں ۔ 458 ریگولر 20 کیڈٹ پائلٹ جبکہ 28 ریٹائرڈ اور 16 کنٹریکٹ پر ہیں جبکہ 17 پائلٹ ایگزیکٹو ڈیوٹی پر ہیں جبکہ دسمبر 2016 میں حویلیاں کے نزدیک تباہ ہونے والا اے ٹی آر طیارہ ، 2009 میں لاہور ہوائی اڈے کے رن وے پر اتر گیا تھا ۔ حادثہ لینڈنگ گیئر خراب ہونے کے باعث نہیں بلکہ پائلٹ کی غلطی کی وجہ سے پیش آیا تھا کہ وہ طیارے کو سنبھال نہیں سکا ۔

متعلقہ عنوان :