ملک بھر میں درختوں کی کٹائی دھڑلے سے جاری

سالانہ 27 ہزار ہیکٹر سے زائد اراضی بنجر ہو نے لگی جو دنیا میں دوسرا نمبر ہے درخت کٹنے کیساتھ ہی موسم میں بھی غیر معمولی تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں جس سے ملک میں کاشت کی جانیوالی فصلوں پر گہرا اثر پڑتا ہے ، ماہرین

جمعرات 23 مارچ 2017 19:05

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ جمعہ مارچ ء) ملک بھر میں درختوں کی کٹائی دھڑلے سے جاری، سالانہ 27 ہزار ہیکٹر سے زائد اراضی بنجر ہو نے لگی جو دنیا میں دوسرا نمبر ہے اگر یہی سورت حا ل رہی تو آئندہ 30 سے 40 سال تک پاکستان مکمل طور پر بنجر ہو جائے گا، ماہرین کا کہنا ہے کہ درخت کٹنے کیساتھ ہی موسم میں بھی غیر معمولی تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں جس سے ملک میں کاشت کی جانیوالی فصلوں پر گہرا اثر پڑتا ہے پاکستان انسٹیٹیوٹ آف اکنامک ڈیولپمنٹ کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں درختوں کی بے دریغ کٹائی سے سالانہ 27 ہزار ہیکٹر سے زائد اراضی بنجر ہو رہی ہے جو دنیا میں دوسرا نمبر ہے اور اگر یہی سلسلہ جاری رہا تو آئندہ 30 سے 40 سال تک پاکستان مکمل طور پر بنجر ہو جائے گا۔

(جاری ہے)

کسی بھی ملک کے کل رقبے کا کم از کم ایک تہائی حصہ یا 25 فیصد رقبے پر جنگلات کا ہونا انتہائی ضروری ہے تاہم سرکاری اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں جنگلات کل اراضی کے محض 5 فیصد رقبے پر موجود ہیں جس میں قدرتی کے علاوہ زرعی اراضی پر موجود جنگلات کی مجموعی تعداد شامل ہے جبکہ اس کے برعکس عالمی ادارہ برائے فوڈ اینڈ ایگریکلچرل آرگنائزیشن اور ورلڈ بینک کے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں صرف 2.1 فیصد اراضی پر جنگلات موجود ہیں اور پاکستان میں سالانہ جنگلات کی گروتھ ریٹ منفی 2 ہے جس کی وجہ سے ملک میں سالانہ درجہ حرارت میں تبدیلی کیساتھ ساتھ بارشوں میں بھی خاطر خواہ کمی ہورہی ہے جس سے ملک میں فصلوں پر گہرا اثر پڑ رہا ہے ماہرین کے مطابق ملک میں فصلوں کی پیداوار مین کمی کی ایک بڑی وجہ موسمی حوالے سے ریسرچ کا فقدان ہے اور کاشتکاروں کو درختوں کی افادیت بارے آگاہی پروگراموں کا نہ ہونا بھی ہے ذرائع کا ہے کہ ملک میںشجر کاری مہم کا انعقاد تو کیا جاتا ہے لیکن وہ صرف فوٹو سیشن تک ہی محدود ہوتا ہے عمل طور پر اس پر کوئی بھی اقدامات نہیں کئے جاتے واضح رہے کہ ملک کے چاروں صوبوں نے بلین ٹری کا پروگرام شروع کیا ہوا ہے جس کے تحت ملک بھر اربوں درخت لگائے جائیں گے اس پروگرام کے تحت خیبر پختونخواہ اور سندھ میں درخت تو لگائے جارہے ہیں لیکن ان کی رفتار درختوں کی کتائی کے مقابلے میں کہیں کم ہے۔

متعلقہ عنوان :