برطانیہ میں گیارہ سالہ بچی کا سکول پرجنگی جرم کا الزام

ایک بچے کی سزاپوری کلاس کو دینا جنیواکنونشن کی خلاف ورزی ہے،بچی کا ٹوئیٹ

ہفتہ 27 مئی 2017 11:53

لندن(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ اتوار مئی ء)ایک گیارہ سالہ بچی کا یہ دعویٰ کہ اس کا سکول جنگی جرم کا مرتکب ہوا ہے انٹرنیٹ پر وائرل ہو گیا ۔بچی کے والد گیون بیل جو کہ بطور مصنف میسن کراس کے نام سے جانے جاتے ہیں نے بچی کا بیان ٹویٹر پر ایک پیغام میں اپ لوڈ کیا۔میڈیارپورٹس کے مطابق بچی نے یہ دعویٰ سکول کی جانب سے ہی ملنے والے ایک فارم کو فلِ کرتے ہوئے کیا ۔

بچی نے ایک بچے کے برے رویے کی سزا ساری کلاس کو دیے جانے کی پالیسی پر نکتہ چینی کی اور کہا کہ یہ جینیوا کنونشنز کی خلاف ورزی ہے۔ بچی کے والد نے اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ کہہ نہیں سکتا کہ مجھے اسے سزا دینی چاہیے یا آئس کریم خرید کر دینی چاہیے۔بچی جن کا نام ایوا بیل ہے سے ایک تحریری سوال میں پوچھا گیا کہ اس کے استاد خود کو کیسے بہتر کر سکتے ہیں اس کے جواب میں بچی نے لکھاکہ اجتماعی سزا نہ دے کر کیونکہ یہ بہت سے لوگوں کے ساتھ انصاف نہیں جو کچھ نہیں کرتے اور 1949 کے جینوا کنونشن کے مطابق یہ جنگی جرم ہے۔

(جاری ہے)

گلاسگو کے رہائشی گیون بیل نے ٹوئٹر پر بچی کے اس جواب کو اپ لوڈ کیا ہے جسے چار لاکھ مرتبہ لائک کیا جا چکا ہے۔گیون بیل لکھتے ہیں کہ وہ وضاحت کرنا چاہتے ہیں کہ ان کی بچی اپنی استاد سے بہت متاثر ہے، یہ صرف تعلیمی انصاف کا نظام ہے جس پر اسے اعتراض ہے۔انھوں نے بتایا کہ بچی کی جانب سے لکھا گیا وہ جواب انھیں والدین کو دکھائے جانے والے بچوں کے کام کے فولڈر سے ملا۔بہت سے والدین نے ایوا کے اس بیان پر کہا کہ وہ وقت سے جلدی بڑی ہو گئی ہیں اور یہ تو فقط آغاز ہے تاہم بہت سے ایسے لوگ بھی ہیں جو گیون بیل پر تنقید کر رہے ہیں۔بچی کے والد نے ٹوئٹر پر ایک تصویر بھی لگائی ہے جس میں ان کی بیٹی نے دو آئس کریم پکڑ رکھیں ہیں۔ انھوں نے لکھا کہ لوگ بول چکے ہیں۔

متعلقہ عنوان :