امریکہ نے افغانستان میں 28 ملین کی وردیاں ضائع کیں

امریکی حکام نے جنگل میں کیموفلاج کی وردیاں ایک ایسے ملک کیلئے خریدیں جہاں صرف 2.1 فیصد اراضی پر جنگلات ہیں،یہ فیصلہ افغان ماحول کیلئے موضوع ہونے پر مبنی نہیں تھا،افغان جنگ کا جائزہ لینے والے امریکی انسپکٹر جنرل کی رپورٹ

جمعرات 22 جون 2017 15:21

کابل(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ جمعہ جون ء)افغانستان میں جنگ کا جائزہ لینے والے امریکی انسپکٹر جنرل کا کہنا ہے کہ امریکہ نے بلا ضرورت افغان نیشنل آرمی کی وردیوں پر دو کروڑ اسی لاکھ ڈالر ضائع کیے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق جان سپکو نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ امریکی حکام نے جنگل میں کیموفلاج کی وردیاں ایک ایسے ملک کے لیے خریدیں جہاں صرف 2.1 فیصد اراضی پر جنگلات ہیں۔

انھوں نے کہا کہ یہ فیصلہ افغان ماحول کے لیے موضوع ہونے پر مبنی نہیں تھا۔انھوں نے بتایا کہ 2007 میں ایک افغان وزیرِ دفاع نے اس طرز کی وردیوں کا انتخاب کیا تھا۔17 صفحات پر مبنی ایک رپورٹ میں انھوں نے بتایا کہ افغان وزیر عبد الرحیم وردق نے امریکی فوج کے پاس پہلے سے موجود جملہ حقوق والے پیٹرن کے بجائے نجی مالکیت والے پیٹرن کا انتخاب کیا۔

(جاری ہے)

امریکی اہلکاروں نے بتایا کہ افغان وزیرِ دفاع نے انٹرنیٹ پر جب وردی کا پیٹرن چنا تو ان کی بنیاد صرف یہ تھی کہ نیا پیٹرن ان کو پسند آ رہا تھا۔امریکی اخبار یو ایس اے ٹوڈے کو انٹرویو دیتے ہوئے جان سپکو نے کہا کہ اگر وزیرِ دفاع کو گلابی رنگ پسند ہوتا تو کیا ہم گلابی وردیاں لے لیتے۔ یہ تو بالکل بے وقوفی ہے۔ ہم کوئی سوال نہیں کریں گی ہم نے ایک وزیر کو بھلا دکھنے پر عوام کے کروڑوں ڈالرایسی وردیوں پر ضائع کر دیے ہیں۔

جان سپکو کئی سالوں سے امریکی وزارتِ دفاع پنٹاگون کی افغانستان کی جنگ میں فضول خرچیوں پر تنقید کرتے رہے ہیں۔افغانستان کی جنگ امریکی تاریخ کی طوریل ترین جنگ ہے۔جنوری میں جان سپکو نے واشنگٹن میں ایک تھنک ٹینک میں بات کرتے ہوئے کہا کہ ایسے شواہد بھی موجود ہیں کہ طالبان قیادت نے اپنے کمانڈروں کو امریکی تیل اور ہتھیار افغان فوجیوں سے خریدنے کے لیے کہا ہے کیونکہ کہ وہ سستا ہوتا ہے۔ادھر سینیٹر چک گراسلی نے وردیوں کے حوالے سے فیصلے کو امریکی ٹیکس ادا کرنے والوں کے لیے شرمناک قرار دیا۔یاد رہے کہ امریکی حکومت اس وقت افغانستان میں امریکی فوجیوں کی تعداد میں اضافے کے بارے میں سوچ رہی ہے اور اس سلسلے میں اعلان اسی ہفتے متوقع ہے۔

متعلقہ عنوان :