حکومت نے مالی سال کے بجٹ 2018-19 ء میں سگریٹ پر ٹائر تھری ڈیوٹی ختم کرنے کا فیصلہ کرلیا

فیصلہ حکومت کو مالی سال 2016-17 ء میں سگریٹ کی غیر قانونی کھپت کی مد میں پہنچنے والے 62 ارب روپے کے خسارے کو کم کرنے کیلئے کیا گیا

بدھ 25 اپریل 2018 23:17

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ بدھ 25 اپریل 2018ء) حکومت نے مالی سال کے بجٹ 2018-19 ء میں سگریٹ پر ٹائر تھری ڈیوٹی ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے ‘ یہ فیصلہ حکومت کو مالی سال 2016-17 ء میں سگریٹ کی غیر قانونی کھپت کی مد میں پہنچنے والے 62 ارب روپے کے خسارے کو کم کرنے کیلئے کیا گیا ہے۔ پاکستان میں گزشتہ سال سگریٹ کی غیر قانونی تجارت پر قابو پانے کیلئے فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کا تیسرا درجہ متعارف کروایا گیا تھا۔

اس سے قبل جو بھی برانڈ دوسرے درجے میں شامل تھے ان پر فی پیکٹ 33.40 روپیشرح سے لیوی عائد تھی۔ تیسرے درجے میں ان برانڈز کو لے جانے سے یہ ڈیوٹی سولہ روپے فی پیکٹ ہوگئی۔ جس کے بعد دوسرا درجہ تقریباً ختم ہی ہوگیا۔ سگریٹ پر ایکسائز ڈیوٹی کا تیسرا درجہ متعارف کروانے سے متوقع تھا کہ انڈسٹری سے 90 ارب روپے حاصل ہوں گے۔

(جاری ہے)

سگریٹ کے عام پیکٹ پر ایف ای ڈی 33.40 روپے جبکہ 91 روپے سے زائد کے پیکٹ پر ایف ای ڈی 74.80 روپے لی جاتی ہے جو کہ غیر منطقی ہے۔

2010-11 ء اور 2015-16 کے درمیان غیر قانونی سگریٹ کی مد میں 69 فیصد اضافہ ہوا۔ 2008 ء سے لے کر 2013 ء چھ سالوں کے دوران غیر قانونی سگریٹ کی تجارت میں 43.5 فیصد اضافہ ہوا جبکہ 2016 ء میں غیر قانونی سگریٹ کی مد میں 62 ارب روپے کا نقصان ہوا۔ جو کہ 2012 ء میں 27 ارب روپے نقصان تھا۔ پاکستان میں سالانہ سگریٹ کی کھپت 86.7 ارب سگریٹ ہے۔ جو کہ 1997 ء میں 49 ارب سگریٹ تھی ملک میں سالانہ سگریٹ کی پیداوار 57 ارب سگریٹ ہے باقی ڈیمانڈ غیر ملکی سگریٹوں سے پوری کی جاتی ہے۔

جو کہ قانونی طور پر بنائی جانے والی سگریٹ کمپنیوں کیلئے کافی تشویش کا باعث ہے۔ ٹائر تھری کے خاتمے کے بعد مقامی سطح پر بننے والی سگریٹ کی کھپت میں اضافے کے ساتھ ساتھ حکومت کے ریونیو میں بھی کافی اضافہ ہوگا۔ ٹائر تھری کے بعد ایک سگریٹ کا پیکٹ جس پر ٹیکس تھری کی وجہ سے سولہ روپے ٹیکس وصول کیا جاتا تھا اب اسے 33.40 روپے ٹیکس وصول کیا جائے گا۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز وزیر مملکت برائے خزانہ رانا افضل نے کہا ہے سگریٹ پر ٹیکس میں اضافہ کریں گے۔ جس کا مقصد ٹیکس کم کرنے سے خزانے کو پہنچنے والے اربوں روپے کے نقصان کا تدارک کیا جاسکے اور کم لوگ سگریٹ خرید سکیں۔

متعلقہ عنوان :