قومی اسمبلی اجلاس : سب سے زیادہ ٹیکس دیتا ہوں یہ میرا گناہ کبیرہ ہے، خواجہ منصور

ایف آئی اے مجھ پر ذاتی حملے کررہا ہے لگام نہ دی گئی تو غدار بنوں گا،خطاب ْسیکرٹری داخلہ اور چیئرمین ایف بی آر سے خواجہ منصور کی ملاقات کرالیتا ہوں،مفتاح اسماعیل

منگل 15 مئی 2018 18:07

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ منگل 15 مئی 2018ء) قومی اسمبلی کے اجلاس میں ایم کیو ایم کے رہنما خواجہ منصور نے کہا ہے کہ میرا گناہ کبیرہ یہ ہے کہ میں اس ملک میں سب سے زیادہ ٹیکس دیتا ہوں ڈی جی ایف آئی اے مجھ پر ذاتی حملے کررہا ہے میری بیوی کے نام منی لانڈرنگ کا نوٹس بھیجا گیا ہے مجھ پر غداری کے الزام لگائے جارہے ہیں اگر ایف آئی اے کو لگا م نہ دی گئی تو پھر میں غدار بنوں گا اس حوالے سے سپیکر اپنی رولنگ دیں اس پر قائم مقام سپیکر نے وزیر خزانہ سے کہا کہ وہ اس حوالے سے بتائیں تو وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ میں ان کی ملاقات سیکرٹری داخلہ سے کرواتا ہوں اگر ضرورت پڑی تو چیئرمین ایف بی آر سے بھی ملاقات کرائوں گا ۔

(جاری ہے)

منگل کے روز قومی اسمبلی کے اجلاس میں ایم کیو ایم کے رکن اسمبلی خواجہ منصور نے نقطہ اعتراض پر کہا کہ میں اس ملک میں سب سے زیادہ ٹیکس دیتا ہوں یہ میرا سب سے بڑا گنا ہے پہلے مجھ پر دبائو ڈالا جارہا تھا کہ آپ پارٹی کو چھوڑ کر دوسری پارٹی میں شامل ہوں لیکن میں ایسا نہیں کروں گا اس وجہ سے مجھ پر مختلف قسم کا دبائو ڈالا جارہا ہے اور ایف آئی اے کے ڈی جی مجھ پر ذاتی حملے کررہے ہیں اب میری بیوی کے نام پر نوٹس بھیج دیا گیا ہے میں وزیراعظم سے ملاقات کرنے کی کوشش کی لیکن انہوں نے بھی ملاقات نہیں کی وہ مصروف ہیں اور سیکرٹری داخلہ سے ملنے کی کوشش کی لیکن انہوں نے میرا فون نہیں سنا انہوں نے کہا کہ میرا جو بھی پیسہ باہر جاتا ہے میرے بچوں کی فیسیں جاتی ہیں وہ بینک کے ذریعے سے جاتی ہیں انہوں نے کہا کہ مجھ پر ایف آئی آر درج کی گئی ہے اس میں تین مختلف قسم کی دفعات لگائی گئی ہیں کہ میں غدار ہوں اور انڈیا پیسہ بھیجتا ہوں لیکن میں نے آج تک اس ملک سے غداری نہیں کی وفاداری سے چل رہا ہوں اگر ایف آئی اے کو لگام نہ دی گئی تو میں ایم این اے سے استعفیٰ دیتا ہوں اس حوالے سے ایف آئی اے کو بلائیں اگر میرے تحفظات دور نہ کئے گئے اور مجھے تحفظ نہ ملا اس کے بعد میں اپنا لائحہ عمل طے کروں گا اس پر وفاقی وزیر ریاض پیرزادہ نے کہا کہ خواجہ سہیل منصور باعزت شخص ہیں پارلیمنٹرین کو کوئی کو ئلے کاکام نہیں کرتے کہ ہر جگہ منہ کالا کیا جائے کسی ادارے کو رکن پارلیمنٹ کی عزت نہیں اچھالنی چاہیے سپیکر قومی اسمبلی ارکان پارلیمنٹ کے تحفظات کو اداروں تک پہنچائیں اس پر وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ میں خواجہ سہیل منصور کی ملاقات سیکرٹری داخلہ سے کرواتا ہوں اگر ضرورت پڑی تو چیزیں ایف بی آر سے بھی ملاقات کروں گا اس کے بعد خواجہ سہیل منصور نے اپنی بات کرنے کیلئے سپیکر قومی اسمبلی سے کہا کہ لیکن ان کو بولنے کا موقع نہیں دیا گیا انہوں نے کہا کہ آج جو میرے ساتھ ہورہا ہے کل کسی کے ساتھ بھی ہوسکتا ہے اور ایم کیو ایم کے تمام اراکین خواجہ منصور کے ساتھ قومی اسمبلی سے واک آئوٹ کرگئے ۔