Kamar Dard - Article No. 2971

Kamar Dard

کمر درد - تحریر نمبر 2971

ترقی یافتہ معاشروں میں اس مسئلے نے وبا کی شکل اختیار کر لی ہے

بدھ 11 جون 2025

ڈاکٹر جمیلہ آصف
درد بظاہر کسی مرض کا نام نہیں ہے بلکہ یہ تو ایک رد عمل ہوتا ہے جو ہمارے جسم میں ہونے والی کسی بھی غیر طبعی تبدیلی کا پتہ دیتا ہے۔درد انسانی بدن کے کسی بھی عضو میں کسی بھی وقت ظاہر ہو سکتا ہے لیکن مختلف اعضاء میں ہونے والے درد کا احساس مختلف ہوا کرتا ہے۔انسانی جسم میں ہونے والے تمام دردوں میں سب سے زیادہ اذیت ناک کمر کا درد کہلاتا ہے کیونکہ یہ بڑے بڑے پہلوانوں کو جھکا کے رکھ دیتا ہے۔
کمر درد ایک عام وقوع پذیر ہونے والا درد ہے جو کسی کو کہیں بھی تنگ کر سکتا ہے۔یہ ایک شدید نوعیت کا درد ہے جو کمر کے عضلات اور اعصاب میں رونما ہوتا ہے۔جب کمر درد کا حملہ ہوتا ہے تو مریض کا جسم ناتواں اور کمزور ہو کے رہ جاتا ہے۔

(جاری ہے)

درد کی شدت حرکت کرنے، اٹھنے بیٹھنے اور دن کی نسبت رات کے وقت مزید بڑھ جاتی ہے۔کمر درد کے طبی لحاظ سے کئی اسباب ہوا کرتے ہیں لیکن آج کل ایسے افراد جن کو زیادہ دیر حالت نشست میں رہنا پڑتا ہو یا زیادہ وقت کھڑے ہو کر کام کرنا پڑتا ہے وہ اس کی زد میں زیادہ آتے ہیں۔

مزاج میں گرمی یا سردی کا عنصر بڑھ جانے سے بھی کمر درد حملہ آور ہو جاتا ہے۔اسی طرح یورک ایسڈ کی طبعی مقدار کی زیادتی، قبض، مہروں میں خلا پیدا ہونا، ورمِ گردہ، گردے میں پتھری کا ہونا وغیرہ بھی اس کے اسباب میں شامل ہیں۔
بھاری وزن اٹھانے سے اچانک کمر میں جھٹکا لگنا یا کمر کے پٹھوں میں کھچاؤ پیدا ہونا بھی کمر درد کا ذریعہ بنتا ہے۔
عام جسمانی کمزوری بھی کمر درد کا ایک بہت بڑا سبب بنتی ہے جبکہ جسمانی کمزوری کی وجہ ناقص، غیر معیاری اور ملاوٹ سے بھرپور غذائیں ثابت ہو رہی ہیں۔مسلسل ناقص اور غیر معیاری خوراک استعمال کرنے سے بدن کی قوت مدافعت کمزور پڑ جاتی ہے جس سے اعصاب اور عضلات میں کچھاؤ اور دباؤ کی کیفیات پیدا ہو کر جسمانی دردوں کا سبب بننے لگتی ہیں۔علاوہ ازیں ریڑھ کی ہڈی کے مہروں میں خرابی واقع ہو جانے سے بھی شدید درد سامنے آتا ہے۔
بعض اوقات یہ درد کمر کے اعصاب سے شروع ہو کر دائیں بائیں ٹانگوں تک میں سرایت کرتا محسوس ہونے لگتا ہے۔طبی اصطلاح میں اسے فی زمانہ 'ڈسک سلپ' ہونے سے موسوم کیا جاتا ہے۔
'ڈسک سلپ' ہونے والے مفروضے کا اصل سبب چوتھے مہرے پر دباؤ آنا ہے۔جب چوتھے مہرے پر سٹریس یا دباؤ پڑتا ہے تو اس کے رد عمل کے طور پر درد پوری کمر سے ہوتا ہوا ایک یا دونوں ٹانگوں میں محسوس ہونے لگتا ہے۔
اسی طرح جب کمر درد کا احساس دمچی کی ہڈی میں ہو اور اٹھتے بیٹھے یا حرکات و سکنات کرتے وقت درد شدید ہو تو عام طور پر اس کا سبب بارہویں مہرے کا ٹلنا یا اپنی جگہ سے ہٹ جانا مانا جاتا ہے۔
اس طرح کے درد کو دافع درد ادویات استعمال کرنے سے فوری افاقہ تو ہو جاتا ہے لیکن جب تک مہرہ اپنی جگہ ایڈجسٹ نہیں ہو پاتا دمچی کی ہڈی میں ہونے والا درد شدید سے شدید تر ہوتا چلا جاتا ہے۔
اگر اس کا بر وقت تدراک نہ کیا جا سکے تو حامل درد عمر بھر اس تکلیف میں مبتلا رہنے پہ مجبور ہو سکتا ہے۔
یاد رکھیں! وقتی طور پر درد دور کرنے والی ادویات کے غیر ضروری استعمال سے مقدور بھر بچنے کی کوشش کریں کیونکہ پین کلرز وقتی افاقہ تو دیتی ہیں لیکن امراض معدہ سمیت مبینہ طور پر گردے اور جگر ناکارہ کرنے کا سبب بھی بن سکتی ہیں۔مہروں میں خرابی واقع ہونے سے پیدا ہونے والے درد کمر سے نجات پانے کا واحد حل مینول تھراپی ہے۔
ایک ماہر تھراپسٹ خدا داد صلاحیتوں کے بل بوتے پر انگلیوں اور انگوٹھے سے مہروں کو بہ آسانی ایڈجسٹ کر دیتا ہے۔علاوہ ازیں کمر درد سے مستقل محفوظ رہنے کے لئے کمر اور کمر کے پٹھوں کو مضبوطی فراہم کرنے والی خوراک اور ورزش کو اپنے معمول کا حصہ بنائیں۔مقوی اعصاب غذاؤں کا مناسب استعمال اور خوراک استعمال کرتے وقت بادی و ترش اجزاء سے احتیاط بھی کمر درد سمیت اعصابی و عضلاتی مسائل محفوظ رکھتی ہے۔

روزمرہ معمولات میں اپنی نشست اور کمر کے درمیاں زیادہ فاصلہ نہ رکھیں۔زیادہ دیر بیٹھنے کی صورت میں ہارڈ چیئر استعمال کریں۔درد کی حالت میں نرم بستر کی بجائے ہارڈ بیڈ یا فرش پہ سوئیں۔درد کے دوران وزن اٹھانے، سیڑھیاں چڑھنے، کمر جھکا کر کام کرنے۔روزانہ نہار منہ کمر کے اعصاب کی ورزشیں لازمی کریں۔کمر درد سے مستقل بچاؤ کے لئے ریڑھ کی ہڈی کو مضبوط کرنے والے یوگا آسن اپنانا بے حد مفید ثابت ہوتے ہیں۔

Browse More Backache