Blood Pressure Ki Janch Kareen - Article No. 2194

Blood Pressure Ki Janch Kareen

بلڈ پریشر کی جانچ کریں - تحریر نمبر 2194

طویل عمر جئیں

منگل 6 جولائی 2021

ہائی بلڈ پریشر یعنی بلند فشار خون کو خاموش قاتل کہا جاتا ہے۔ایک اندازے کے مطابق دنیا بھر میں 100 کروڑ سے زائد افراد اس کا شکار ہیں اور خدشہ ظاہر کیا جاتا ہے کہ 2025ء تک یہ تعداد مزید بڑھ سکتی ہے۔
پاکستان میں بھی ہائی بلڈ پریشر جیسا موذی مرض موجود ہے۔چالیس برس کی عمر کے بعد جہاں دیگر عارضوں کے اندیشے بڑھتے ہیں وہیں ہائی بلڈ پریشر بھی امکان سے خالی نہیں۔
ہمارے ہاں بیماری حد سے بڑھ جائے تو معالجین سے رابطہ کرنے کا رجحان ہے اس لئے تشخیص دیر سے ہو پاتی ہے اور علاج معالجہ بھی تاخیر سے شروع کیا جاتا ہے۔
ہمارے جسم میں دل کے عمل یعنی دھڑکنے سے خون گردش کرتا ہے اور اس کے نتیجے میں مطلوب توانائی اور آکسیجن مہیا ہوتی ہے۔ خون کی اس گردش کے دوران شریانوں کی دیواروں پر جو دباؤ پڑتا ہے اسے طبی اور علاج میں بلڈ پریشر کہا جاتا ہے ۔

(جاری ہے)

اس کو Hypertension بھی کہا جاتا ہے۔
بلڈ پریشر کا ایک مخصوص حد میں رہنا انسانی زندگی کے لئے ضروری ہوتا ہے۔عام صحت مند فرد کا بلڈ پریشر 120/80 سے زیادہ نہیں ہونا چاہئے اور جب صورتحال اس کے برعکس ہو تو فوری طور پر طبی مشاورت کرنی چاہئے۔
ہائی بلڈ پریشر کو بیماری تسلیم کیا گیا ہے جبکہ زیریں یعنی Low بلڈ پریشر کو بیماری نہیں کہا جاتا تاہم اس پر بھی ڈاکٹروں کو توجہ دینے کی ضرورت ہوتی ہے۔

خون کا دباؤ کیسے جانچا جائے؟
اس کا واحد طریقہ کار اس کی پیمائش کرنا ہے اور اس لئے پہلی مرکری (پارے) والا آلہ بلڈ پریشر مانیٹر کرنے کے لئے بہتر تصور کیا جاتا تھا۔ مگر اب گیج یا ڈیجیٹل آلے زیادہ بہتر نتائج دے رہے ہیں۔
وجوہات
موٹاپا اور زائد مقدار میں نمک کا استعمال،جسمانی سرگرمیوں میں کمی،منشیات کا استعمال تمباکو نوشی اور ذیابیطس بھی وجوہ میں شامل ہیں۔
بعض خاندانوں میں یہ موروثی بیماری چلتی ہے۔عمر جوں جوں بڑھتی ہے جسم کے مختلف حصوں میں خون پہنچانے والی رگوں کی لچک کم ہو جاتی ہے ۔کچھ لوگ صبح کا ناشتہ غیر معیاری غذاؤں سے کرتے ہیں۔یہ لوگ دوپہر اور رات کا کھانا پیٹ بھر کر کھاتے ہیں اس طرح وزن بڑھتا چلا جاتا ہے۔پیٹ کا حجم بڑھ جاتا ہے۔توند نکلنے لگتی ہے۔سب چاہتے ہیں کہ صحت بخش کھانے کھائے جائیں مگر ہر کھانا صحت بخش اور محفوظ تر نہیں ہوتا۔
اس سبب مختلف بیماریوں مثلاً گردوں کے امراض،ہائی کولیسٹرول یا تھائی رائیڈ کے افعال بگڑنے کا اندیشہ ہوتا ہے بسا اوقات کچھ افراد میں ہائپر ٹینشن کی کوئی خاص علامات ظاہر نہیں ہوتی اور لوگ بظاہر صحت مند نظر آتے ہیں لیکن اندر ہی اندر یہ بیماری اپنی جڑیں مضبوط کر لیتی ہے اور جن لوگوں میں اس بیماری کی علامات ظاہر ہوتی ہیں ان میں شدید سر درد اور جسمانی تکالیف لاحق ہوتی ہیں۔

احتیاطی تدابیر
ہائپر ٹینشن کا ہر وقت اور مناسب علاج نہ کروایا جائے تو کئی پیچیدگی جنم لے سکتی ہیں۔بینائی متاثر ہو سکتی ہے۔گردے کمزور یا فیل ہو سکتے ہیں اور فالج کے سلسلے میں مستقل معذوری بھی ہو سکتی ہے۔
اپنے وزن کو قد کے مطابق رکھنے کے لئے ورزش لازم ہے۔ہفتے میں 4 سے 5 دن تک تقریباً 30 سے 60 منٹ ورزش کی جانی چاہئے۔
اس سے بلڈ پریشر 9 فیصد تک کم ہو سکتا ہے۔
صحت بخش غذاؤں کا استعمال کرتے وقت سوڈیم کی مقدار پر توجہ دیں۔یہ خیال رہے کہ پروسیسڈ کھانوں کو جب فریز کرکے رکھیں تو ان میں سوڈیم کی مقدار کا اضافہ ہو جاتا ہے کھانا بھوک رکھ کر کھانا ازحد ضروری ہے۔فاسٹ فوڈز میں زائد نمک شامل کیا جاتا ہے یہ بلڈ پریشر میں اضافہ کرتا ہے۔
پھلوں میں کیلا بلڈ پریشر کو کنٹرول کرتا ہے۔
اس طرح تربوز اور خربوزہ بھی بے حد مفید پھل ہیں۔
چقندر کھانا اور اس کا جوس پینا دونوں ہی صورتیں بلڈ پریشر کو نارمل کر سکتی ہے۔
ہر ہفتے بعد ایک کپ اسٹرابیریز یا بلو بیریز استعمال کرنے سے بلڈ پریشر نارمل ہوتا ہے۔
دہی،مچھلی،سبزیاں (ہری اور نارنجی) لوبیا وغیرہ کھانے سے بھی ہائی بلڈ پریشر کم کرنے میں مدد ملتی ہے۔
کھانوں میں نمک کا استعمال کم سے کم کیا جانا درست ہوتا ہے۔
پکے ہوئے تیار کھانوں پر نمک چھڑک کر کھانے کی عادت ترک کرنی ہو گی۔
وزن میں کمی کرنا بہت ہی مفید عمل ہوتا ہے اس کے ساتھ ساتھ خود کو پُرسکون رکھنے اور کیفین کے حامل مشروبات سے پرہیز حتی الامکان حد تک کیا جانا چاہئے۔
سگریٹ نوشی یا فلیورڈ شیک پینے سے بھی ہائی بلڈ پریشر کی شکایت ہو سکتی ہے اور دل کے امراض لاحق ہونے کے امکان بھی بڑھتے ہیں۔
تحقیق کے مطابق وضو کے دوران جب ہم چہرہ،کہنیوں تک ہاتھ اور پاؤں دھوتے ہیں اور سر کا مسح کرتے ہیں تو رگوں میں دوڑنے والے خون کی رفتار نارمل ہو جاتی ہے اور اعصابی نظام ہر مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

Browse More Blood Pressure