Chukandar - Article No. 2383

Chukandar

چقندر - تحریر نمبر 2383

بلڈ پریشر کم کرتا ہے اور کینسر سے بچاتا ہے

جمعہ 25 فروری 2022

کہنے کو چقندر ایک عام سی سبزی ہے۔یہ دراصل ایک پودے کی جڑ ہوتی ہے جس کا ذائقہ شیریں ہوتا ہے اور چھلکے سے لے کر اندر کے گودے تک سب کا رنگ خون کی طرح سرخ ہوتا ہے۔سبزی خوروں کی یہ پسندیدہ غذا ہے۔اس میں بہت سارے فوائد مضمر ہیں۔کھلاڑیوں کے لئے توانائی بحال کرنے کا یہ موثر ذریعہ ہے،کینسر سے محفوظ رکھتا ہے اور ہائی بلڈ پریشر کی سطح کو نیچے لے آتا ہے۔
چقندر میں موجود جو چیز سب سے زیادہ فائدہ پہنچاتی ہے،وہ غیر معمولی مقدار میں شامل نائٹریٹس ہیں۔آپ یوں سمجھ لیں کہ ہر ایک گرام چقندر میں تقریباً اتنا ہی نائٹریٹ موجود ہوتا ہے۔دیگر سبزیوں کے مقابلے میں چقندر میں بیس گنا زیادہ نائٹریٹ ہوتا ہے۔حالیہ تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ چقندر میں شامل نائٹریٹس بلڈ پریشر کم کرتے ہیں۔

(جاری ہے)

لندن کی کوئین میری یونیورسٹی میں 2010ء میں ایک جائزہ لیا گیا تھا جس میں دیکھا گیا کہ روزانہ اگر 250 ملی لیٹر چقندر کا جوس پی لیا جائے تو کئی گھنٹے تک بلڈ پریشر کم رہ سکتا ہے۔

یہ بھی دیکھا گیا کہ بلڈ پریشر جتنا زیادہ بڑھا ہوا ہو،چقندر کے جوس سے اس میں اتنی ہی کمی آ جاتی ہے۔ریسرچرز نے کہا ہے کہ اگر چقندر کے رس کا استعمال عام ہو جائے تو بہت ممکن ہے کہ قلبی شریانی امراض سے ہونے والی اموات دس فیصد تک کم ہو جائیں۔نائٹریٹس میں بلڈ پریشر کم کرنے کی خوبی اس وجہ سے ہے کہ منہ اور آنتوں میں موجود صحت کے لئے مفید جراثیم نائٹریٹس کو نائٹرک آکسائیڈ میں تبدیل کر دیتے ہیں۔
یہ گیس خون کی نالیوں کو پُرسکون کرکے انہیں پھیلا دیتی ہے جس سے خون زیادہ آزادی سے جسم میں گردش کرنے لگتا ہے۔
یونیورسٹی آف ایگزیٹر کی جانب سے کیے گئے جائزوں میں دیکھا گیا ہے کہ نائٹریٹس نہ صرف بلڈ پریشر کم کرتے ہیں بلکہ جسمانی توانائی اور قوت برداشت بھی بڑھاتے ہیں۔ایک جائزے میں دیکھا گیا کہ جن بالغ افراد نے 520 ملی لیٹر چقندر کا جوس پیا تھا،انہوں نے دوسرے نوجوانوں کے مقابلے میں جنہیں نائٹریٹس شامل کیے بغیر کوئی اور مشروب پلایا گیا تھا،سولہ فیصد زیادہ دیر تک ورزش کی۔
اس جائزے پر کام کرنے والے ماہرین نے بتایا کہ نائٹریٹس،چقندر میں شامل دیگر اینٹی آکسیڈنٹس کے ساتھ مل کر کام کرتے ہیں،جس کی وجہ سے پٹھوں کو کم آکسیجن کی ضرورت ہوتی ہے۔وہ زیادہ دیر تک کام کرنے کے قابل ہوتے ہیں اور دیر میں تھکتے ہیں۔
دماغی صلاحیت بڑھائیے:
نارتھ کیرولینا کی ویک فاریسٹ یونیورسٹی کے 2011ء کے جائزے میں بتایا گیا تھا کہ چقندر کا جوس استعمال کرنے سے مخبوط الحواسی (Dementia) کی آمد میں تاخیر ہو سکتی ہے۔
وجہ اس کی غالباً یہ ہے کہ نائٹرک آکسائیڈ دماغ کی طرف خون کے بہاؤ کو بڑھا دیتی ہے۔چقندر میں فولک ایسڈ کی مقدار بھی قابل ذکر ہوتی ہے۔اس غذائی جزو کے استعمال کی یومیہ سفارش کردہ مقدار کا 75 فیصد دو یا تین چھوٹے سائز کے چقندر سے حاصل ہو سکتا ہے۔فولک ایسڈ نسیان کے مرض ”الزائمر“ سے تحفظ فراہم کرنے میں بھی کردار ادا کرتا ہے۔
چقندر میں ایک رنگ دار مادہ Betacyanin ہوتا ہے جو چقندر کو اس کی سرخی بخشتا ہے۔
یہ ایک طاقتور اینٹی آکسیڈنٹ ہے جس میں کینسر کا مقابلہ کرنے کی خصوصیات پائی جاتی ہے۔واشنگٹن کی ہارورڈ یونیورسٹی کے جائزے سے معلوم ہوا ہے کہ ”بیٹاسایانین“ نے پروسٹیٹ اور سینے کے سرطانی خلیات کی افزائش کی رفتار 12.5 فیصد تک گھٹا دی۔جرمنی کے معالجین سرطان کے مریضوں کو روزانہ کم از کم ایک کلو چقندر کھانے کا مشورہ دیتے ہیں۔
اس کے علاوہ غذائی ماہرین چقندر کو نظام ہضم کی خرابیاں دور کرنے میں استعمال کرنے کی بھی سفارش کرتے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ چقندر میں غذائی ریشے بہت زیادہ ہوتے ہیں۔اگر دو یا تین چھوٹے سائز کے چقندر تقریباً 100 گرام کھا لیے جائیں تو اس سے یومیہ سفارش کردہ مقدار کا دس فیصد حاصل ہو سکتا ہے اور اس سے آنتیں متحرک ہو کر فضلے کا اخراج آسان بناتی ہیں۔چقندر میں ایک اور چیز Betaine بھی پائی جاتی ہے جو معدے میں تیزابی مادے کو معمول کے مطابق رکھتی ہے۔چقندر میں شامل مختلف اینٹی آکسیڈنٹس مثلاً Betalain,Vulgaxanthinاور Betanin باہم مل کر ایک اور چیز Glutathione تیار کرتے ہیں جو زہریلے مادوں کے اخراج میں جگر کی مدد کرتی ہے۔
غذائی ماہرین کے مطابق اگر زیادہ مقدار میں چقندر کھایا جائے یا اس کا رس پیا جائے تو پیشاب کا رنگ گلابی ہو سکتا ہے جو قابل تشویش بات نہیں ہے۔

Browse More Cancer