Buland Fishar E Khoon Ke Liye Na Mawafiq Ghizain - Article No. 2848

Buland Fishar E Khoon Ke Liye Na Mawafiq Ghizain

بلند فشار خون کے لئے نہ موافق غذائیں - تحریر نمبر 2848

بلند فشار خون پر کنٹرول کے لئے جہاں بعض غذائیں مفید ثابت ہوتی ہے، وہیں ایسی غذائیں بھی ہیں، جو خون کا دباؤ بڑھانے کا سبب بنتی ہیں

منگل 28 مئی 2024

ڈاکٹر سید امجد علی جعفری
اگر بلند فشار خون کا مرض ایک بار لاحق ہو جائے، تو علامات ظاہر ہوں یا نہ ہوں، تا عمر جسم کے مختلف اعضا اور شریانوں کو نقصان پہنچتا رہتا ہے۔اس لئے اسے خاموش قاتل بھی کہا جاتا ہے۔بلند فشار خون کے علاج اور پرہیز کے معاملے میں کبھی لاپروائی نہ کریں کہ معمولی سی بد پرہیزی اور ادویہ کی خوراک میں کمی بیشی کا نتیجہ کسی پیچیدگی کی صورت میں ظاہر ہو سکتا ہے۔
بلند فشار خون پر کنٹرول کے لئے جہاں بعض غذائیں مفید ثابت ہوتی ہے، وہیں ایسی غذائیں بھی ہیں، جو خون کا دباؤ بڑھانے کا سبب بنتی ہیں۔ذیل میں اسی مناسبت سے معلوماتی مضمون درج کیا جا رہا ہے۔
ریستوران، ہوٹلوں کے کھانے:
چاولوں میں تلے ہوئے کیکڑوں میں (بعض عقائد میں ان کا کھانا جائز ہے) نمک زائد مقدار میں پایا جاتا ہے۔

(جاری ہے)

اس کے علاوہ ریستوران اور ہوٹلوں کے ڈبا بند کھانوں میں بھی نمک زیادہ ہوتا ہے، لہٰذا کھانے کا آرڈر دیتے ہوئے پہلے سے بتا دیں کہ مچھلی، سبزی یا جو بھی ڈش ہو، وہ لیموں کا رس چھڑک کر کم نمک میں پکائی جائے۔یاد رکھیے، ایک فرد کو روزانہ پورے دن میں صرف 2، 3 گرام نمک کی ضرورت ہوتی ہے۔یعنی ایک چائے کے چمچ سے ذرا کم، لیکن مسئلہ یہ ہے کہ ریستوران، ہوٹلوں کے کھانوں میں نمک زیادہ ڈالا جاتا ہے، تاکہ یہ جلد خراب نہ ہوں۔
بہتر تو یہی ہے کہ ہائی بلڈ پریشر کے مریض باہر کے کھانوں سے اجتناب برتیں۔
فروزن فوڈز:
اگرچہ ان غذاؤں کا استعمال سہل ہوتا ہے، مگر یہ نمک بھرپور ہوتے ہیں، تاکہ دیر تک ان کا ذائقہ صحیح رہے۔اگر ڈبے میں درج نمک کی مقدار 600 ملی گرام یا اس سے کم ہو تو بلند فشار خون میں مبتلا افراد اسے کھا سکتے ہیں،بصورتِ دیگر ان کا استعمال بلڈ پریشر میں اضافے کا باعث بنتا ہے۔

نمکین کھانے کی اشیاء/ سالٹی فوڈز:
آلو کے چپس، مکئی کے بھنے ہوئے دانوں اور نمکین زیرے والے بسکٹوں میں اگر نمک کی مقدار 200-50 ملی گرام سے کم ہو تو جنہیں بلڈ پریشر ہونے کا امکان ہو یا جو اس میں مبتلا ہوں ،وہ انہیں کھا سکتے ہیں۔اگر ان اشیاء میں نمک اس سے زائد مقدار میں شامل ہو تو یہ مضرِ صحت ثابت ہوں گی۔
اچار والی اشیاء اور ان کے رس:
اچار والی اشیاء اور ان کے رس (Pickled Foods And Their Juices) میں عموماً نمک کی مقدار 900 ملی گرام سے زیادہ ہوتی ہے، لہٰذا ہائی بلڈ پریشر کے مریضوں کے لئے یہ اشیاء قطعاً مفید نہیں۔
اس طرح نارنجی نسل کے پھل، لیموں، انناس کے تازہ جوس پینے میں کوئی حرج نہیں، لیکن اگر یہ ڈبا بند ہوں، تو عارضہ قلب یا عوارضِ گردش خون کے لئے مفید نہیں۔
ڈبل روٹی:
مختلف برانڈ کی ڈبل روٹی نمکین محسوس نہیں ہوتی ہے، مگر ان میں 80 سے 230 ملی گرام نمک ملایا جاتا ہے۔براؤن بریڈ میں یہ نمک نہ ہونے کے برابر ہوتا ہے، اس لئے یہ بلند فشار خون کے مریضوں کے لئے نقصان دہ نہیں، جب کہ دیگر اقسام کی ڈبل روٹیاں مضر ثابت ہوتی ہیں۔

یخنی/ سوپ:
سردیوں کے موسم میں ان کا استعمال مفید ثابت ہوتا ہے۔مثلاً ریستوران یا ہوٹل میں تیار کی جانے والی یخنی کے ایک کپ یعنی آٹھ اونس ٹماٹر کے سوپ میں 700 سے 1260 ملی گرام نمک شامل ہوتا ہے۔بہتر یہی ہے کہ کم نمک والی یخنی گھر میں بنا لی جائے، تاکہ فشارِ خون کے بڑھنے کا امکان نہ رہے۔
ڈبا بند ٹماٹر ساس میں 660 ملی گرام نمک شامل ہوتا ہے۔اس سے کم نمک والا برانڈ نقصان دہ نہیں ہو گا۔
پراسیسڈ گوشت:
عموماً بازاری بھنے گوشت کی چھ قاشوں میں 750 ملی گرام یا اس سے کچھ زیادہ نمک شامل ہوتا ہے، جبکہ ہائی بلڈ پریشر کے مریضوں کو اس سے کم مقدار نمک کی ضرورت ہوتی ہے۔اس لئے گھر میں مچھلی یا مرغی کا گوشت حسب ذائقہ بھون لیں، تاکہ صحت مند بھی رہیں اور کھانے کا لطف بھی حاصل ہو جائے۔

پیٹزا:
پیٹزا کی چار اونس قاش میں 760-10 ملی گرام، جبکہ منجمد/ فروزن پیٹزا کی چار اونس قاش میں 370 سے 730 ملی گرام نمک شامل ہوتا ہے، اس لئے صحت کو مدِ نظر رکھتے ہوئے کم دبیز سبزیوں کا پیٹزا استعمال کر سکتے ہیں۔
پنیر/ چیز:
ایک اونس پنیر میں 75 ملی گرام نمک پایا جاتا ہے، جبکہ آدھے کپ سخت پنیر کے 455 ملی گرام میں نمک زیادہ ہی ہوتا ہے، لہٰذا صرف وہ پنیر کھائیں، جس میں نمک کی مقدار کم ہو۔

Browse More Blood Pressure