Oontni Ke Doodh Ki Tibbi Aur Ghizai Afadiyat - Article No. 1391

Oontni Ke Doodh Ki Tibbi Aur Ghizai Afadiyat

اونٹنی کے دودھ کی طبی اور غذائی افادیت - تحریر نمبر 1391

اونٹنی کے دودھ میں پائے جانے والا لیکٹو فیران یرقان کے مریضوں کے لئے بہت مفید ہے ۔ ذیابیطس کے لئے اونٹنی کا دودھ قدرت کا انمول عطیہ

جمعرات 18 اکتوبر 2018

پروفیسر سرور شفقت
دودھ انسان کی سب سے پہلی اور قدیم غذا ہے ۔دنیا بھر میں بچوں کو گائے ،بھینس،بکریوں اور بھڑوں کا دودھ پلانے کا عام رواج ہے لیکن عرب ملکوں میں زیادہ تر اونٹنی کا دودھ استعمال کیا جاتا ہے ۔اونٹنی کا دودھ استعمال کرناسنت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے ۔پروٹینز اور وٹامنز سے بھر پور ہونے کی وجہ سے کمزور بچوں اور بڑوں کو توانائی دیتا ہے ۔

اس میں کیلشیم ،وٹامنA,Bاور B2کے علاوہ کئی اہم معدنیات مثلاً پوٹاشیم ،زن ،کاپر ،مینگنیز ،سوڈیم اور آئرن موجود ہوتا ہے ۔
ماہرین غذائیت کہتے ہیں کہ اونٹنی کے دودھ میں لیکٹوز اور چربی گائے کے دودھ کی نسبت کم ہوتی ہے ۔اونٹنی کے ایک لیٹر دودھ میں ایک کوارٹ انسولین اور کولیسٹرول بھی گائے کے دودھ کے مقابلے میں کم ہوتا ہے ۔

(جاری ہے)

اونٹنی کے دودھ میں گائے کی نسبت اونٹنی کے دودھ میں بلند ترین سطح پر ہوتا ہے ۔

اونٹنی کے دودھ میں گائے کے دودھ کے مقابلے میں وٹامن سی تین گنا اور فولاد دس گنازائد ہوتا ہے ۔
وٹامن سی جو عموماً ترش پھلوں اور سبزیوں میں پایا جاتا ہے اس کی بھی خاصی مقدار اونٹنی کے دودھ میں پائی جاتی ہے ۔یہ وٹامن گرمی اور خشک سالی کے دنوں میں اونٹ کے دودھ میں اور زیادہ بڑھ جاتی ہے ۔صحرا میں چونکہ سبزیاں اور پھل اتنے زیادہ میسر نہیں ہوتے اس لئے اونٹنی کے دودھ کا استعمال وٹامن سی کی کمی کو پورا کرنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے ۔
وٹامن سی قوت مدافعت کو بہتر کرنے میں استعمال ہوتا ہے ۔شدید گرمی کے موسم میں وٹامن سی دھوپ کی حدت اور لولگنے سے بھی بچاتا ہے ۔
اونٹنی کے دودھ میں وٹامن سی 23ملی گرام فی لیٹر تک ہوتا ہے ۔اونٹنی کے دودھ میں مدافعتی عوامل ہونے کی وجہ سے انسان اپنے مدافعتی نظام کو تقو یت پہنچا نے کے لئے روز مرہ باقاعدگی سے استعمال کر سکتا ہے ۔جبکہ اونٹنی کے دودھ میں Antimicrobial Elementsبھی ہوتے ہیں جو انسانی جسم کے لئے فائدہ مند ہوتے ہیں ۔
برصغیر کے علاوہ دنیا میں سب سے زیادہ گائے کا دودھ استعمال ہوتا ہے ۔طبی حقائق بتا تے ہیں کہ گائے کہ دودھ کے مقابلے میں کیلشیم کی مقدار اونٹنی کے دودھ میں زیادہ ہوتی ہے ۔چکنائی کی مقدار بھی انتہائی غیر معمولی ہوتی ہے ۔
جوڑوں کے در د اور اوسیٹنو پوروسیس کے مریضوں کو آرام ملتا ہے ۔اونٹنی کے دودھ میں وٹامن ،نمکیات ،پروٹین اور چکنائی کی ایک خاصی مقدار موجود ہوتی ہے ۔
ذیابیطس کے مریضوں کے لئے بھی اونٹنی کا دودھ قدرت کی طرف سے ایک انمول عطیہ ہے کیونکہ اس میں انسولین کی خاصی مقدار ہوتی ہے جو گائے کے دودھ کے مقابلے میں کافی زیادہ ہے انسولین ایک ہارمون ہے جو ذیابیطس کے مریضوں میں کم مقدار میں بنتا ہے اور انہیں یہ ہارمون دوائیوں کی شکل میں لینا پڑتا ہے ۔
ذیابیطس کے ان مریضوں میں اونٹنی کا دودھ کا استعمال ایک شافی علاج کے طور پر اکیسر ہے ۔
اونٹنی کے دودھ میں پائے جانے والے نیوٹر سیوٹیکل اجزا میں سب سے اہم لیکٹو فیران یر قان کے مریضوں میں جگر کی حالت کو بہتر بنانے کے لئے بہت مفید ہے ۔یرقان اور جگر کے کینسر کی حالت میں اونٹنی کا دودھ جگر کی نشو ونما اور اس کی کار آمد بنانے میں مفید سمجھا جاتاہے ۔اونٹنی کے دودھ میں کو لیسٹرول مناسب مقدار میں پایا جاتا ہے ،جو دل کے امراض میں مبتلا مریضوں کے لئے غذائی متبادل ہے ،اونٹنی کے دودھ میں ٹی بی کا جر ثو مہ نہ ہونے کے برابر ہے جب کہ گائے اور بھینس کے دودھ میں یہ پایا جاتا ہے ۔

اگر اونٹنی کا دودھ غذائی متبادل کے طور پر استعمال کیا جائے تو ا س سے اس مہلک اور متعدی مرض سے بچا جا سکتا ہے ۔اونٹنی کا دودھ ایک بہترین قبض کشا دوائی کے طور پر بھی استعمال بھی کیا جاتا ہے ۔بعض مہلک امراض میں بھی اونٹنی کے دودھ کے استعمال سے اچھے اثرات نظر آئے مثلاً کینسر ،ایچ آئی وی ایڈز،ائزائمر ،ٹی بی ،پارکنسن ،دل کی بیماریوں ،ڈراپسی ،خون کی کمی اور ہیپا ٹائٹس میں بھی اس کا استعمال مفید ہے ۔
500ملٹی لیٹر اونٹنی کا تازہ بغیر ابلا دودھ روزانہ پینے سے ذیابیطس کے مریضوں کی صحت پر اچھا تاثر چھوڑتا ہے کیونکہ اونٹنی کے دودھ میں انسولین لائیک پروٹین ہوتا ہے جو تیزی سے انسانی جسم میں شامل ہونا ہے اور جمتا بھی نہیں ۔
امریکی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق اس دودھ میں HEALING PROPERTIESکے علاوہ انسولین کی سطح اور اس کی اینٹی بائیوٹک سٹر کچر کے مقابلے میں بہت سادہ ہونے کی وجہ سے فوراً انسانی ٹشوز اور خلیات کی گہرائیوں میں چلاجاتا ہے جس کے معنی یہ ہوئے کہ اونٹنی کے دودھ ہی میں کچھ ایسی خصوصیات ہیں جس سے انسانی صحت اور بیماریوں کے خلاف با اثر قو ت مدافعت پیدا ہو سکتی ہے ۔
کیلشیم کی کمی وجہ سے جن لوگوں کی ہڈیاں کمزور ہونے کا مسئلہ ہو ان کو اونٹنی کا دودھ پینے سے افاقہ ہوتا ہے ۔

Browse More Ghiza Aur Sehat