Mausam E Bahar Aur Pollen Allergy - Article No. 2951

موسمِ بہار اور پولن الرجی - تحریر نمبر 2951
ایسے افراد جن کا مدافعتی نظام کمزور ہو وہ اس کا جلد شکار ہو جاتے ہیں
ہفتہ 12 اپریل 2025
موسم فطری تقاضوں کے مطابق بدلتے ہیں۔ہر موسم کے رہنے سہنے، غذائیت اور لباس کے حوالے سے اپنے تقاضے ہوتے ہیں، جو افراد ان تقاضوں کا خیال نہیں کرتے، وہ مختلف عوارض کا شکار ہو سکتے ہیں۔زمانہ کا ہوائی گھوڑا لمحوں کی روش پر ہمیشہ رواں دواں رہتا ہے۔یہ روانی گرمی کو سردی، سردی کو گرمی، بہار کو خزاں اور خزاں کو بہار کے رنگوں میں تبدیل کرتی رہتی ہے۔قدرت نے ہمارے یہاں عام طور پر چاروں موسم رکھے ہیں۔وگرنہ دنیا میں کئی علاقے ایسے بھی ہیں، جہاں پورا سال موسم ایک جیسا رہتا ہے۔اس اعتبار سے خطہ پاکستان کے لوگ خوش قسمت ہیں کہ چاروں موسموں سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔ہر موسم کا دورانیہ عام طور پر تین ماہ تک رہتا ہے۔ہر موسم کی مناسبت سے جسمِ انسانی کی طبعی اور فطری ضروریات بھی تبدیل ہوتی رہتی ہیں۔
(جاری ہے)
اس طرح موسم کے ناموافق اثرات سے صحت متاثر ہو جاتی ہے۔ہم کہہ سکتے ہیں کہ موسمِ گرما سے موسمِ سرما اور موسمِ سرما سے موسمِ گرما کا درمیانی عرصہ صحت کے حوالے سے جسم میں پیچیدگیوں کا باعث بن سکتا ہے۔اگر ہم موسم کی تبدیلی کے اثرات سے خود کو محفوظ رکھنا چاہتے ہیں، تو ہمیں اپنی جسمانی ضروریات اور موسمی تقاضوں میں توازن برقرار رکھنا ہو گا۔یاد رکھیے، جب موسم سردی سے گرمی میں ڈھل رہا ہو فوراً ہی نمی اور ٹھنڈک کی طرف نہ جائیں۔جیسے پنکھے کی ہوا، ٹھنڈا پانی اور سوتی کپڑوں کا استعمال۔ایسا مکمل موسم بدلنے پر مئی کے بعد کرنا چاہیے۔اگرچہ مارچ، اپریل کا موسم جسے بہار کا موسم بھی کہا جاتا ہے، مرطوب ہوا، دل افروز اور مسحور کن ہوتا ہے، مگر صحت کے حوالے سے ہوا کی نمی اور خنکی مضر بھی ہو سکتی ہے۔اسی طرح ٹھنڈا پانی بھی تسکین کا باعث ہوتا ہے، مگر جسم کا درجہ متوازن نہ ہونے کی وجہ سے بخار، جسمانی ٹوٹ پھوٹ اور اضمحلال جیسی کیفیت کا باعث بن سکتا ہے۔اس لئے صحیح طریقہ یہ ہے کہ باقاعدہ موسم گرما کے شروع ہونے تک نیم گرم پانی سے غسل کیا جائے۔
موسم کی اس تبدیلی کے دوران اگر احتیاط نہ برتی جائے، تو نزلہ زکام، ورم حلق، موسمی بخار، کھانسی، الرجی، اور نظامِ ہضم کے مسائل میں ہیں۔آج کل تو یہ وبائی اور وائرل مرض کے طور پر حملہ آور ہوتے ہیں۔ایسے افراد جن کا مدافعتی نظام کمزور ہو وہ اس کا جلد شکار ہو جاتے ہیں۔اس لئے ان سے محفوظ رہنے کے لئے جسم کے مدافعتی نظام کو مضبوط بنانا ضروری ہے۔بدلتے موسم کو کچا پکا موسم بھی کہا جاتا ہے۔یعنی مکمل سردی ہوتی ہے اور نہ ہی گرمی۔اس طرح عدم توازن کا رویہ صحت کے مسائل کو جنم دیتا ہے۔ان میں سستی، کاہلی اور تھکاوٹ وغیرہ نمایاں ہیں۔تاہم، دیکھا یہ گیا ہے کہ فروری تا اپریل موسم بہت خوشگوار ہوتا ہے۔اس موسمِ بہار میں ہر طرف پھولوں، پھلوں، پودوں، گھاس و سبزے کے نظارے آنکھوں کو تراوٹ بخش رہے ہوتے ہیں، مگر ان سے نکلنے والا زیرہ ”پولن“ جو پاؤڈر کی مانند اور پودوں کی افزائش (فرٹیلائزیشن) کے لئے لازم ہوتا ہے، فضا میں شامل ہو کر کمزور قوتِ مدافعت والوں کو متاثر کر دیتا ہے۔یہ تکلیف ”پولن الرجی“ یا ”الرجک دمہ“ کہلاتی ہے۔
ماہرینِ طب و صحت کے مطابق ہوا میں پولن کی مقدار ایک کیوبک میٹر شامل ہوتی ہے۔یہ کبھی کم بھی ہو سکتی ہے، عام طور پر موسمِ بہار اور موسمِ خزاں کے آخری دنوں میں اس کی مقدار زیادہ ہو جاتی ہے اور لوگ بڑی تعداد میں پولن الرجی یا الرجک دمہ کا شکار ہو جاتے ہیں۔اس موسم میں پولن سے الرجی کے باعث کسی کو یہ عارضہ ہوتا ہے، تو سانس کی شکایت بہت اذیت کا سبب بن جاتی ہے۔اس کے علاوہ خشک موسم، سرد ہوائیں، ماحولیاتی خاص طور پر فضائی آلودگی بھی الرجی یا الرجک دمہ کا باعث ہو سکتی ہے۔
اگرچہ بہار کا موسم بڑا خوشگوار ہوتا ہے۔بچے، بوڑھے اور نوجوان پارکس میں سیر کرتے نظر آتے ہیں۔چونکہ اس موسم میں گرمی، نہ سردی ہوتی ہے، دن رات بھی برابر ہوتے ہیں اور صلاحیت عمل میں اضافہ ہو جاتا ہے، طبیعت تفریحات سے لطف اندوز ہونے کے لئے آمادہ ہوتی ہے، مگر کمزور قوتِ مدافعت والوں کے لئے عام طور پر پولن سے الرجی کے سبب یہ موسم وبال جان بن جاتا ہے۔جو علامات سامنے آتی ہیں، اُن میں سانس لینے میں دقت، گلے اور حلق میں خراش، چھینکیں آنا، سینے کی جکڑن اور شدید کھانسی شامل ہیں۔اگرچہ ان علامات کا عرصہ بہت مختصر ہوتا ہے اور موسم بدلتے ہی طبیعت متوازن ہو جاتی ہے، البتہ خال خال لوگ ایسے بھی ہوتے ہیں کہ پورا سال اس تکلیف سے گزرتے ہیں۔ایسے لوگ جن کو پولن الرجی کا مسئلہ درپیش ہو، غیر ضروری طور پر گھر سے نہ نکلیں۔گھر سے نکلتے ہوئے ماسک پہن کر نکلیں۔ہوا چلنے کی صورت میں گھر کے دروازے، کھڑکیاں بند رکھیں۔ادرک کے قہوے کا استعمال مفید ہے۔دہی کا استعمال بھی فائدہ مند ثابت ہوتا ہے، کیونکہ اس میں پربائیوکس ہوتے ہیں۔بستر کی چادریں اور ملبوسات باقاعدگی سے گرم پانی سے دھوئیں، نمک ملا پانی اگر ہو سکے تو نیم کے تازہ پتے اُبال کر ناک کا غسل، ناک بطرز وضو، روزانہ دھویا کریں۔گل بنفشہ چھ گرام، تخم میتھی (میتھی دانہ) چھے گرام، دار چینی تین گرام، آدھا گلاس پانی میں جوش دے کر چھان کر رات کو نیم گرم پی لیا کریں۔پندرہ یوم کا استعمال مفید نتائج دیتا ہے۔
Browse More Healthart

ڈاؤن سنڈروم
Down Syndrome

تپِ دق
Tap E Diq

موسمِ بہار اور پولن الرجی
Mausam E Bahar Aur Pollen Allergy

طلاق کے بعد نفسیاتی مسائل
Talaq Ke Baad Nafsiyati Masail

ماہِ صیام اور صحت
Mah E Siyam Aur Sehat

ماہِ صیام اور ذیابیطس کے مریض
Mah E Siyam Aur Diabetes Ke Mareez

رمضان میں کونسی غذا کھائے اور کن سے پرہیز کریں
Ramzan Mein Konsi Ghiza Khaye Aur Kin Se Parhez Karen

روزہ رکھنے سے انسانی جسم میں کیا تبدیلیاں آتی ہیں
Roza Rakhne Se Insani Jism Mein Kya Tabdiliyan Aati Hain

حسِ مزاح صحت کی کنجی
Hiss E Mizah Sehat Ki Kunji

اُف سر درد
Uff Sar Dard

ہر وقت تھکاوٹ کا احساس کیوں
Har Waqt Thakawat Ka Ehsaas Kyun

طلوعِ آفتاب سے قبل جاگنے کے فوائد
Tulu E Aftab Se Qabal Jagne Ke Fawaid