Gurdon Ka Marz - Article No. 2679

Gurdon Ka Marz

گردوں کا مرض - تحریر نمبر 2679

عالمی سطح پر موت کی بارہویں بڑی وجہ

جمعرات 6 اپریل 2023

ڈاکٹر جمیلہ آصف
اس وقت دنیا کی 10 فیصد سے زائد آبادی گردوں کے امراض میں مبتلا ہے جبکہ پاکستان کا آٹھواں نمبر ہے۔جدید تحقیق کے مطابق پاکستان میں گردوں کے امراض کا تناسب کا سب سے زیادہ پھیلاؤ 21.2 فیصد ہے۔
گردے ہمارے جسم کے ضروری اعضاء ہیں جو بہت سے اہم کام انجام دیتے ہیں،جن میں خون کو فلٹر کرنا،فضلہ اور اضافی سیالوں کو نکالنا،بلڈ پریشر کو منظم کرنا،ہارمونز پیدا کرنا اور معدنیات اور الیکٹرولائٹس کو متوازن کرنا شامل ہیں۔
تاہم گردوں کی بیماریاں دنیا بھر میں لاکھوں لوگوں کو متاثر کرتی ہیں۔گردوں کی صحت کی اہمیت اور گردے کی بیماری کے اثرات کے بارے میں بیداری پیدا کرنے کے لئے انٹرنیشنل سوسائٹی آف نیفرولوجی (ISN) ہر سال ورلڈ کڈنی ڈے کا اہتمام کرتی ہے۔

(جاری ہے)

گردوں کے عالمی دن کا بنیادی مقصد گردے کی صحت کے بارے میں شعور اُجاگر کرنا اور لوگوں کو گردے کی بیماری سے بچاؤ کے لئے فعال اقدامات کرنے کی ترغیب دینا ہے۔

یہ شعبہ طب سے وابستہ افراد،متاثرہ مریضوں،پالیسی سازوں اور عوام کے لئے ایک پلیٹ فارم بھی پیش کرتا ہے تاکہ وہ گردے کی صحت پر بات چیت اور اپنے تجربات اور معلومات کا باہمی تبادلہ کریں۔اس سال کا تھیم گردوں کی صحت سب کے لئے اور گردوں کی بیماری کے ساتھ اچھی طرح سے زندگی گزارنا ہے جو مریضوں کو ان کی حالت کو سنبھالنے اور مکمل زندگی گزارنے کے لئے بااختیار بنانے پر مرکوز ہے۔
گردوں کے امراض میں پاکستان کا آٹھواں نمبر ایک لمحہ فکریہ ہے،اس کے لئے عوامی شعور و آگاہی اور علاج ناگزیر ہیں۔
گردے کی بیماری کا عالمی بوجھ:
گردے کی بیماری ایک اہم عالمی صحت کا مسئلہ ہے جو ہر عمر اور نسل کے لوگوں کو متاثر کرتا ہے۔گلوبل برڈن آف ڈیزیز (GBD) کی رپورٹ کے مطابق دائمی گردے کی بیماری (CKD) عالمی سطح پر موت کی 12 ویں بڑی وجہ ہے،جس میں 2019ء میں 1.3 ملین اموات ہوئیں۔
تحقیق میں یہ بھی اندازہ لگایا گیا ہے کہ گردوں کے دائمی امراض کے پھیلاؤ میں 1990ء سے 29.3 فیصد اضافہ ہوا ہے۔مزید برآں گردوں کے دائمی امراض سے لے کر امراض کے آخری سٹیج کے کینسر میں بھی حالیہ برسوں میں ڈرامائی طور پر اضافہ ہوا ہے۔2019ء میں دنیا بھرمیں تقریباً 1.4 ملین افراد گردوں کے دائمی عارضہ کی وجہ سے وقت سے پہلے موت کا شکار ہوئے۔
گردے کی بیماری کے لئے احتیاطی تدابیر:
گردے کی بیماری کی روک تھام میں صحت مند طرز زندگی کو اپنانا اور صحت کا خاص خیال رکھنا بہت ضروری ہے۔
درج ذیل احتیاطی تدابیر گردے کی صحت کو فروغ دینے میں مدد کر سکتی ہیں۔
صحت مند وزن برقرار رکھیں:
متوازن خوراک اور باقاعدہ ورزش کے ذریعے صحت مند وزن کو برقرار رکھنے سے ذیابیطس اور ہائی بلڈ پریشر کے خطرے کو کم کیا جا سکتا ہے،جو گردوں کے دائمی مرض کی بنیادی وجوہات میں سے ہے۔
تمباکو نوشی کا خاتمہ:
تمباکو نوشی چھوڑنے سے گردے کی کارکردگی بہتر ہو سکتی ہے اور خطرے کو کم کیا جا سکتا ہے۔

پاکستان میں گردے کی بیماری:
گردوں کی بیماری پاکستان میں صحت کا ایک اہم مسئلہ ہے جس سے ملک کی آبادی کا ایک بڑا حصہ متاثر ہو رہا ہے۔پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کے جرنل میں شائع ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق پاکستان میں گردوں کے دائمی امراض کا پھیلاؤ تقریباً 22 فیصد تک ہے۔سندھ اور بلوچستان جیسے مخصوص علاقوں میں اس کی شرح زیادہ ہے۔
پاکستان میں گردے کی بیماری کی اہم وجوہات میں ذیابیطس،ہائی بلڈ پریشر،اور ہیپاٹائٹس سی جیسے انفیکشن شامل ہیں۔اس کے علاوہ ماحولیاتی عوامل جیسے دھاتیں اور کیڑے مار ادویات کا غیر ضروری استعمال،پانی کی ناقص فراہمی اور ناقص صفائی بھی گردے کی بیماری کا باعث بنتے ہیں۔
بدقسمتی سے وطن عزیز میں گردوں کے متبادل علاج جیسے ڈائیلاسز اور کڈنی ٹرانسپلانٹیشن تک رسائی محدود ہے۔تربیت یافتہ گردوں کے معالج،نیفرولوجسٹ،ٹرانسپلانٹ سرجن و دیگر سہولیات کی کمی ہے اور گردے کی بیماری کے علاج کے پروگراموں کے لئے فنڈنگ کی کمی ہے۔نتیجتاً گردوں کے مرض میں مبتلا بہت سے مریضوں کو وہ نگہداشت نہیں ملتی جس کی انہیں ضرورت ہوتی ہے،جس کی وجہ سے اموات کی شرح زیادہ ہوتی ہے۔

Browse More Liver