Gurdoon Ki Bimari Se Elaaj - Article No. 1619

Gurdoon Ki Bimari Se Elaaj

گردوں کی بیماریوں سے نجات! - تحریر نمبر 1619

تدابیر اور روحانی علاج

منگل 16 جولائی 2019

گردے ہمارے جسم میں خون کو صاف کرنے ،زہریلے مادوں کے اخراج ،ضرورت سے زائد پانی سے چھٹکارے بلڈ پریشر کو کنٹرول کرنے ،خون کے سرخ ذرات کی پیدا وار اور ہڈیوں کی مضبوطی میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔حالیہ تحقیق کے مطابق دنیا میں ہر دس میں سے ایک فرد کسی حد تک گردے کے امراض میں مبتلا ہے اور اگر اس خرابی کا بروقت تدارک نہ کیا جائے تو گردوں کے فیل ہونے کا امکان ہوتاہے۔

گردے کے امراض میں اضافہ ہونے کے اسباب میں گردے کی پتھری ،پانی کا کم استعمال ،آلود ہ پانی کا استعمال ،ورزش کا فقدان،خون میں کیلشیم کی کمی ،کیمیائی ادویہ کا بلاوجہ استعمال اور خون میں یورک ایسڈ کی زیادتی شامل ہیں۔گردوں کے امراض سے بچنے کے لیے صاف پانی کا زیادہ استعمال اور غذا ئی احتیاط ضروری ہے۔

(جاری ہے)


واضح ہو کہ گردے انسانی جسم میں عمل استحالہ( میٹا بولزم)کے نتیجے میں پیدا ہونے والے مضر مادوں کو خون سے الگ کرتے ہیں اور جسم میں رقیق مادوں کا توازن بر قرار رکھنے اور حیاتیاتی کیمیائی مادوں کا تناسب بنائے رکھنے کا اہم کام انجام دیتے ہیں ۔


ہر گردے میں تقریباً دس لاکھ کے قریب چھلنیاں ،نیفران موجود ہوتی ہیں۔نیفر ان ہی جسم کا تمام خون چھانتے ہیں۔چوبیس گھنٹے میں تقریباً 180لیٹر خون گردوں سے گزرتا ہے ۔یہ اسے چھان کو فالتو پانی اور زہریلے مادے الگ کرتے ہیں تاکہ وہ خارج ہو سکیں۔گردے ناصرف خون چھانتے بلکہ صاف اور صحت مند خون دوبارہ جسم میں واپس بھیجتے ہیں ۔اس عمل سے ناصرف جسم میں نمکیات کا توازن قائم رہتا ہے بلکہ بلڈ پریشر بھی قابو سے باہر نہیں ہوتا۔

دنیا بھر میں ماہرین گردہ ومثانہ کی رائے ہے کہ اکثر وہ افراد جنہیں ذیابیطس یا ہائی بلڈ پریشر لاحق ہو،آخر کار پروٹین کی بیماری میں مبتلا ہوجاتے ہیں ۔ذیا بیطس کے مریضوں کو چاہیے کہ ہر سال کم از کم اپنے پیشاب کا ٹیسٹ ضرور کرائیں ۔اس ٹیسٹ کے ذریعے پتہ چل جاتا ہے کہ پروٹین تو خارج نہیں ہورہی ،یوں بروقت علم ہونے اور بہترعلاج سے مریض تندرست ہو سکتا ہے ۔

یاد رہے!گردے چپکے چپکے خراب ہوتے ہیں اور پتہ ہی نہیں چلتا۔جب معلوم ہوتا ہے تو پانی سر سے اوپر گزر چکا ہوتاہے۔
طبی ماہرین کے مطابق گردوں میں انفیکشن کا مرض تیزی سے پھیل رہا ہے۔
وجوہات
گردوں میں انفیکشن عام طور پر مثانے میں انفیکشن سے ہوتا ہے اور یہ بیکٹیریا ای کولی کے باعث ہوتا ہے مگرکچھ اور بیکٹیریا بھی یہ خطرہ بڑھاتے ہیں ۔
گردوں میں پتھری یا پیشاب میں رکاوٹ بننے والی وجہ بھی اس کا خطرہ بڑھاتی ہے۔
علامات
زیادہ پیشاب آنا:گردوں میں انفیکشن کی ابتدائی علامت عام طور پر معمول سے زیادہ ٹوائلٹ کے چکر لگانے کی شکل میں سامنے آتی ہے۔
پیشاب میں خون آنا:اکثر گردوں میں انفیکشن ایسے بیکٹیریا سے ہوتا ہے جو پیشاب کی نالی سے سفر کرکے مثانے اور پھر گردوں میں پہنچتے ہیں ،جب جسم اس انفیکشن کے خلاف مزاحمت کرتا ہے تو خون کے سرخ خلیات پیشاب کے راستے خارج ہونے لگتے ہیں۔

کمر درد:گردے اگر انفیکشن سے متاثر ہوتو سوجن ہو سکتی ہے،جس کے نتیجے میں کمر درد ہو سکتا ہے کیونکہ وہ کمر کے بہت قریب ہوتے ہیں ،یہ تیز درد کمر کے نچلے حصے میں محسوس ہوتاہے۔
سر چکر انا:اگر گردوں میں ان انفیکشن کا علاج نہ کرایا جائے تویہ دوران خون تک پھیل جاتا ہے جس کے نتیجے میں پورا جسم متاثر ہو سکتا ہے ،اس انفیکشن کا باعث بننے والے بیکٹیریا سے ہونے والا ورم خون کی شریانوں کو پھیلا سکتا ہے جس سے بلڈ پریشر کی سطح اچانک کم ہوتی ہے اور سر چکرانے لگتا ہے۔

بخار:گردوں میں انفیکشن کے نتیجے میں اکثر جسمانی درجہ حرارت بڑھ جاتا ہے ،یعنی بخارجیسی کیفیت طاری ہو جاتی ہے،یہ بنیادی طور پرجسم کا رد عمل ہوتاہے۔
بچاؤ کے لیے کیا کریں․․․․؟
زیادہ مقدار میں پانی پینا عادت بنا لیں تاکہ پیشاب کے راستے بیکٹیریا خارج ہوجائیں۔زیادہ آرام کریں۔پیشاب نہ روکیں۔
ہائی بلڈ پریشر
دوران خون اور گردے ایک دوسرے پر انحصار کرتے ہیں ،گردے خون میں موجود کچرے اور اضافی سیال کو فلٹرکرتے ہیں اور اگر شریانوں کو نقصان پہنچے تو گردے کے اس حصے کو جوخون کو فلٹرکرتے ہیں ،اسے آکسیجن اور غذائیت نہیں مل پاتی۔
ہائی بلڈپریشر کڈنی فیلےئر کا خطرہ بڑھانے والی بڑی وجہ ہے ۔
گردوں کو متاثر کرنے میں ذیابیطس ایک بڑی وجہ ہے ۔گردوں میں خون لانے اور لے جانے والی دوقسم کی نالیاں پائی جاتی ہیں جن کو شعیر اتدمویہ کہتے ہیں۔ذیابیطس کی وجہ سے ان کی کارکردگی میں فرق آجاتا ہے اور یہ غیر ضروری اجزء کو پوری طرح جسم سے خارج نہیں کرتیں۔یہ غیر ضروری اجزاء جسم میں جمع ہونے شروع ہو جاتے ہیں اور اکثر یہ اجزاء شعیرات دمویہ میں پھنس کر ان کو بند کر دیتے ہیں جس سے خون کی واپسی بھی متاثر ہوتی ہے ۔
ایسے مریض جن کی شعیرات دمویہ غیر ضروری اجزاء کی وجہ سے بند ہو جاتی ہیں ان کے بازوؤں اور پنڈلیوں وغیرہ پر سوجن آجاتی ہے۔ایسے مریض کا پیشاب ٹیسٹ کیا جائے تو اس میں البیومن بھی پائی جاتی ہے۔
البیومن ایک پروٹین کا نام ہے جو عام لوگوں کے پیشاب میں خارج نہیں ہوتی۔یہ گردوں کی خرابی کی صورت میں خارج ہوتی ہے معمولی مقدار میں البیو من خارج ہوتو اس کا پتہ خوردبین کے ذریعے ہی چلتا ہے ۔
اس کو مائیکروالبیومن یو ریا کہتے ہیں۔
بلڈ شوگر بڑھنے سے جسم پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں․․․․․․؟
ہر وقت تھکاوٹ
اگر جسمانی خلیات کو گلو کوزنہ ملے تو وہ توانائی کے لیے ترسنے لگتے ہیں،جس کے نتیجے میں ہر وقت تھکاوٹ کا احساس ہوتا ہے،جب خون گاڑھا ہوجاتا ہے تو دل کو خون کی فراہمی کے لیے زیادہ محنت کرنا پڑتی ہے اور یہ گردش بہت سست روی سے خلیات تک غذائیت پہنچاتی ہے۔

خون گاڑھا ہونا
میٹھا خون گاڑھا ہوتا ہے اور اکثر جمتا ہے ،آپ خود تصور کریں کہ ایک گاڑھا شربت کسی چھوٹے سوراخ سے نکالنا کتنامشکل ہوتاہے تو ایسا ہی خون کی ننھی شریانوں میں بھی ہوتا ہے خاص طور پر آنکھوں،کانوں ،اعصاب،گردوں اور دل میں۔
بینائی پر اثرات
ہائی بلڈ شوگر وقت گزرنے کے ساتھ آنکھوں کی صحت کو بہت زیادہ نقصان پہنچاتا ہے ،جس کی وجہ خون گاڑھا ہونے سے آنکھوں کے گرد موجود خون کی شریانوں کو نقصان پہنچنا ہے اور دھند لاہٹ کا سامنا ہوتا ہے ۔
ایسا کم از کم عارضی طور پرتو ہوتاہے۔
پیروں میں انفیکشن
ہائی بلڈ شوگر میں مبتلا افراد میں پیروں کی حساسیت متاثر ہوتی ہے تو کوئی بھی چوٹ جیسے ناخن ٹوٹ جانا،
خراش یاکچھ اور بڑامسئلہ بن سکتی ہے،خون میں موجود شوگر زخم کو بڑاکرنے لگتی ہے۔اس سے بچاؤ کے لیے بہت زیادہ احتیاط اور روزانہ بلڈ شوگر چیک کرانے کی ضرورت ہوتی ہے۔

نظام ہاضمہ پر اثرات
اگر اکثر ہاضمہ خراب رہتا ہے تو جان لیں کہ ہائی بلڈ شوگر نظام ہاضمہ کو بھی بہت زیادہ متاثر کرتاہے،ایسے افراد کو شدید قبض،ہیضے یا دونوں کا اکثر سا منا ہو سکتاہے۔
گردوں کو نقصان
گردے جسم کے اندر پانی اور خون کو فلٹر کرتے ہیں،جب بلڈ شوگر مسلسل زیادہ رہنے لگے تو یہ سسٹم وقت گزرنے کے ساتھ خراب ہونے لگتا ہے،کئی برسوں بعد گردے صحیح طرح کام کرنا بھی چھوڑ دیتے ہیں۔

پیشاب میں پروٹین کی سطح بڑھنا مسئلے کی پہلی نشانی ہوتی ہے،بلڈشوگر کو کنٹرول کرنادرحقیقت گردوں کو محفوظ رکھنے میں مدد گار ہوتاہے۔
دل اور دماغ خطرے میں
ہائی بلڈ پریشر کے نتیجے میں فالج اور ہارٹ اٹیک کا خطرہ بڑھ جاتا ہے،مختلف رپورٹس میں یہ بات سامنے آچکی ہے ہائی بلڈ پریشر ،کولیسٹرول اور دیگر خطرے کے عناصر کنٹرول میں ہوں تب بھی ہائی بلڈ شوگر کے نتیجے میں اس کا امکان بڑھ جاتاہے۔

یہاں ذکر کرتے ہیں ان خاص پھلوں کا جن کا استعمال ذیابیطس کے مریضوں کے لئے مفید ہو سکتاہے۔
ترشاواپھل ذیا بیطس کے مریضوں کے لئے مفید ہیں۔کیلی فورنیا یونیورسٹی میں کی گئی تحقیق کے مطابق تر شاوا پھل شوگر کے مریضوں کے لئے مفید ہیں ۔امریکی ماہرین کاکہنا ہے کہ ترش پھل مٹاپے کو کم کرنے کے ساتھ دل،جگر کی بیماری اور ذیابیطس سے بچاؤ میں بھی مفید ہیں۔
ذیا بیطس کے مریضوں کے لئے ماہرین جن پھلوں کا مشورہ دیتے ہیں ان میں سے چنددرج ذیل ہیں۔
چکوترا
کیلی فورنیا یونیورسٹی کے ماہرین کے مطابق چکوترے کا استعمال جسم میں موجود شوگر میں کمی کا موجب بنتا ہے ۔اس میں موجود وٹامن سی،وٹامن اے،فولاد ،فاسفورس اور کیلشیم کی بڑی مقدار شوگر کے مریضوں کے مدافعتی نظام کو تقویت پہنچانے میں اہم کردارادا کرتی ہے۔

جامن
جامن کا متواتر استعمال شوگر کی بیماری میں فائدہ مند ہے۔
آڑو
آڑو میں وٹامن اے اورسی کی وافر مقدار پائی جاتی ہے ۔آڑو پوٹاشیم اور فائبر کی بھی اچھی خاصی مقدار رکھنے والا پھل ہے۔ذیا بیطس کے مریضوں کو یہ پھل کھانے کا اکثر مشورہ دیا جاتا ہے ۔اس کے استعمال سے جسم میں شوگر لیول نیچے رہتا ہے۔
یہ مزیدار پھل جسم کی زائد چربی بھی گھول دیتاہے۔
سرخ یا ایرانی انگور
ذیا بیطس کے مرض میں ماہرین سرخ انگور کھانے کا مشورہ دیتے ہیں۔امریکی ماہرین کے مطابق سرخ انگوروں میں ایسے کئی اجزاء دریافت کئے گئے ہیں جو موٹاپا،امراض قلب اور ذیابیطس کی ٹائپ ٹوکونہ صرف روکتے ہیں بلکہ ان امراض کے علاج میں بھی مفید ہیں۔
بیریز
بیریز ایک ایسا پھل ہے جس میں موجود فائبر اور کئی اقسام کے وٹامنز ذیابیطس کے مریضوں کی صحت پر مثبت اثرات مرتب کرتے ہیں ۔
ماہرین کے نزدیک بیریز ایک بہترین اینٹی آکسیڈنٹ ہے ۔جس کے باعث ذیابیطس کے مریضوں کو دن میں تین چوتھائی کپ بیریز کی اجازت دی جاسکتی ہے۔بیریز میں کرانس بیری،رس بیری اور بلیو بیری کا استعمال ذیا بیطس کے مریضوں کے لئے سودمند ثابت ہے۔
قدرتی علاج
انجیر گردوں کے امراض میں مفید بتایا جاتاہے۔اطباء بتاتے ہیں کہ پانچ عدد انجیر کے دانے رات کو ایک گلاس پانی میں بھگو دیں صبح اس کو گرینڈ کرلیں اور ناشتہ سے پچیس منٹ پہلے کھا لینا چاہیے۔

گردوں کے امراض میں گاجر کا جوس مفید بتایا جاتاہے۔
صبح نا شتہ سے پہلے اس جوس کا ایک گلاس ایک چمچ شہد اور ایک لیموں کارس شامل کرکے پینا بھی گردوں میں مفید بتایا جاتاہے۔
کلر تھراپی سے علاج
حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی اپنی کتاب کلر تھراپی میں تحریر کرتے ہیں کہ گردوں کے امراض میں بینگنی رنگ کا پانی پینے سے فائدہ ہوتاہے۔

روحانی علاج
سورہ اعراف(7)کی آیت59گیارہ مرتبہ پڑھ کر دم کرنا مفید بتایا جاتاہے۔
سورہ بقرہ(2) کی آیت74کوگردے کی پتھر ی دور کرنے کے لیے اکتالیس مرتبہ پڑھ کر پانی پر دم کرکے اس وقت تک پلائیں جب تک افاقہ نہ ہو جائے۔
گردے کی بیماری سے بچنے کے طریقے
گردوں کی کارکردگی کو غذا اور معمولات زندگی میں تبدیلی کرکے بہتر بنایا جا سکتا ہے۔تمبا کو نوشی میں کمی ضروری ہے اور اسی طرح نمک کا استعمال کم کیا جائے تاکہ بلڈ پریشر کنٹرول میں رہے۔
باقاعدگی سے ورزش اور پانی کا زیادہ استعمال گردوں کو صحت مند رکھتاہے۔

Browse More Liver