Quwwat E Samaat Ki Hifazat Kaise - Article No. 2978

قوتِ سماعت کی حفاظت کیسے - تحریر نمبر 2978
یہ شور ہی ہے جو ذہن کو منتشر کر کے اس کے افعال میں بگاڑ کا سبب بنتا ہے اور اگر یہ عمل مسلسل جاری رہے تو یہ انسان کی جسمانی صحت پر بھی اثر انداز ہونا شروع ہو جاتا ہے
پیر 30 جون 2025
انسانی کان کے اندر بالوں کی شکل کے ننھے ننھے خلیات موجود ہوتے ہیں جو دماغ کو آوازوں کو پہچاننے اور انسان سننے میں مدد دیتے ہیں۔پیدائش کے وقت ایک عام انسان کے کانوں میں 16 ہزار خلیات موجود ہوتے ہیں۔عمر میں اضافے کے ساتھ اگر ان خلیات کا 30 سے 50 فیصد حصہ ناکارہ ہو جائے تو اس کا مطلب ہے کہ انسان کی سماعت خراب ہو چکی ہے۔طویل عرصے تک بہت زیادہ پُر شور مقامات پر وقت گزارنا آہستہ آہستہ سماعت کو ختم کرنے کا باعث بنتا ہے۔جب تک آپ کو احساس ہوتا ہے کہ آپ کی سماعت کھو رہی ہے، اس وقت تک بہت سے خلیات تباہ ہو چکے ہوتے ہیں جنہیں کسی صورت بحال نہیں کیا جا سکتا۔
قوتِ سماعت میں کمی یا بہرے پن کی ایک بڑی وجہ بڑھتی ہوئی صوتی آلودگی ہے۔ڈاکٹرز کے مطابق آج کل ایسے مریضوں کی تعداد میں قابلِ ذکر اضافہ ہو رہا ہے کہ جو سر گھومنے، ارتکاز کی کمی، سماعت کا انتشار، گفتگو کے دوران الفاظ بھولنے جیسی شکایتیں لے کر آتے ہیں۔
ان امراض کا زیادہ تر تعلق شور کی بڑھتی ہوئی آلودگی سے ہے۔یہ شور ہی ہے جو ذہن کو منتشر کر کے اس کے افعال میں بگاڑ کا سبب بنتا ہے اور اگر یہ عمل مسلسل جاری رہے تو یہ انسان کی جسمانی صحت پر بھی اثر انداز ہونا شروع ہو جاتا ہے۔نیند اور بھوک بھی متاثر ہوتی ہے جبکہ طبیعت میں بھی چڑچڑا پن پیدا ہو جاتا ہے اور یوں انسان نارمل زندگی سے دور ہو جاتا ہے۔
اس حوالے سے کچھ اقدامات اہم ہیں۔سب سے پہلے تو اپنے گھریلو ماحول پر نظر دوڑائیں اور ان اشیاء کے شور کو کم کرنے کی کوشش کریں کہ جو ماحول میں بے جا شور کا باعث بن رہی ہیں۔مثلاً ٹی وی کی آواز کو اتنا رکھیں کہ جو آپ کے سننے کے لئے کافی ہو۔ضروری نہیں کہ آپ اپنا پسندیدہ پروگرام یا خبریں اتنی اونچی آواز میں سنیں کہ سارے گھر والے ڈسٹرب ہوں۔اسی طرح اگر آپ نے گھر میں پالتو جانور مثلاً کتا وغیرہ رکھے ہوئے ہیں تو ان کو حتیٰ الامکان بے وجہ بھونکنے سے باز رکھنے کی کوشش کریں۔خاص طور پر رات کے سناٹے میں کیونکہ رات کو تھوڑی سی اونچی آواز بھی شور محسوس ہوتی ہے۔
شور کی آلودگی سے بچنے کے لئے ایسی جگہ پر گھر لینے سے گریز کریں جو ریلوے اسٹیشن، ہوائی اڈے، کسی بڑے شاپنگ مال یا کسی مصروف چوراہے کے قریب ہو اور اگر ایسا کرنا مجبوری ہے تو پھر گھر کو زیادہ سے زیادہ ساؤنڈ پروف بنانے کی کوشش کریں تاکہ کم سے کم شور آپ تک پہنچے۔اس عمل سے نہ صرف آپ شور سے محفوظ رہیں گے بلکہ سردیوں میں یخ بستہ ہوائیں اور گرمیوں میں سورج کی شعاعوں کی تپش بھی آپ تک نہ پہنچے گی۔آفس میں بھی شور کو کم کرنے کی کوشش کریں اور اگر آپ اکیلے ایسا نہیں کر سکتے تو اپنے رفقائے کار کو شور کے منفی اثرات سے آگاہی دیں۔اور اپنے باس کو اس حقیقت کو تسلیم کرانے کی کوشش کریں کہ شور سب کی صحت کے لئے کتنے منفی اثرات رکھتا ہے اور یہ کہ شور زیادہ ہونے کی وجہ سے آفس کے ملازمین کی کام کرنے کی صلاحیت بھی متاثر ہوتی ہے۔
ہمارے ملک میں شور کی آلودگی کے متعلق قوانین موجود ہیں مگر وہ اب تک صرف فائلوں تک ہی محدود ہیں۔ان کا عملی مظاہرہ خال خال ہی دیکھنے میں آتا ہے۔حکومت کو بھی چاہئے کہ وہ ان پالیسیوں پر عمل درآمد کرائے اور شور کی آلودگی کے منفی اثرات کے متعلق آگہی پیدا کرنے کے لئے ایک منظم مہم شروع کرے جبکہ ٹریفک پلاننگ، روڈ کنسٹرکشن پلاننگ اور ٹاؤن پلاننگ وغیرہ کے دوران شور کی آلودگی کو کم از کم کرنے کے اقدامات کو فوقیت دے تاکہ شور کے نتیجے میں پیدا ہونے والے ذہنی و جسمانی اور نفسیاتی عوارض سے پاک معاشرہ تشکیل پا سکے۔
قوتِ سماعت میں کمی یا بہرے پن کی ایک بڑی وجہ بڑھتی ہوئی صوتی آلودگی ہے۔ڈاکٹرز کے مطابق آج کل ایسے مریضوں کی تعداد میں قابلِ ذکر اضافہ ہو رہا ہے کہ جو سر گھومنے، ارتکاز کی کمی، سماعت کا انتشار، گفتگو کے دوران الفاظ بھولنے جیسی شکایتیں لے کر آتے ہیں۔
(جاری ہے)
اس حوالے سے کچھ اقدامات اہم ہیں۔سب سے پہلے تو اپنے گھریلو ماحول پر نظر دوڑائیں اور ان اشیاء کے شور کو کم کرنے کی کوشش کریں کہ جو ماحول میں بے جا شور کا باعث بن رہی ہیں۔مثلاً ٹی وی کی آواز کو اتنا رکھیں کہ جو آپ کے سننے کے لئے کافی ہو۔ضروری نہیں کہ آپ اپنا پسندیدہ پروگرام یا خبریں اتنی اونچی آواز میں سنیں کہ سارے گھر والے ڈسٹرب ہوں۔اسی طرح اگر آپ نے گھر میں پالتو جانور مثلاً کتا وغیرہ رکھے ہوئے ہیں تو ان کو حتیٰ الامکان بے وجہ بھونکنے سے باز رکھنے کی کوشش کریں۔خاص طور پر رات کے سناٹے میں کیونکہ رات کو تھوڑی سی اونچی آواز بھی شور محسوس ہوتی ہے۔
شور کی آلودگی سے بچنے کے لئے ایسی جگہ پر گھر لینے سے گریز کریں جو ریلوے اسٹیشن، ہوائی اڈے، کسی بڑے شاپنگ مال یا کسی مصروف چوراہے کے قریب ہو اور اگر ایسا کرنا مجبوری ہے تو پھر گھر کو زیادہ سے زیادہ ساؤنڈ پروف بنانے کی کوشش کریں تاکہ کم سے کم شور آپ تک پہنچے۔اس عمل سے نہ صرف آپ شور سے محفوظ رہیں گے بلکہ سردیوں میں یخ بستہ ہوائیں اور گرمیوں میں سورج کی شعاعوں کی تپش بھی آپ تک نہ پہنچے گی۔آفس میں بھی شور کو کم کرنے کی کوشش کریں اور اگر آپ اکیلے ایسا نہیں کر سکتے تو اپنے رفقائے کار کو شور کے منفی اثرات سے آگاہی دیں۔اور اپنے باس کو اس حقیقت کو تسلیم کرانے کی کوشش کریں کہ شور سب کی صحت کے لئے کتنے منفی اثرات رکھتا ہے اور یہ کہ شور زیادہ ہونے کی وجہ سے آفس کے ملازمین کی کام کرنے کی صلاحیت بھی متاثر ہوتی ہے۔
ہمارے ملک میں شور کی آلودگی کے متعلق قوانین موجود ہیں مگر وہ اب تک صرف فائلوں تک ہی محدود ہیں۔ان کا عملی مظاہرہ خال خال ہی دیکھنے میں آتا ہے۔حکومت کو بھی چاہئے کہ وہ ان پالیسیوں پر عمل درآمد کرائے اور شور کی آلودگی کے منفی اثرات کے متعلق آگہی پیدا کرنے کے لئے ایک منظم مہم شروع کرے جبکہ ٹریفک پلاننگ، روڈ کنسٹرکشن پلاننگ اور ٹاؤن پلاننگ وغیرہ کے دوران شور کی آلودگی کو کم از کم کرنے کے اقدامات کو فوقیت دے تاکہ شور کے نتیجے میں پیدا ہونے والے ذہنی و جسمانی اور نفسیاتی عوارض سے پاک معاشرہ تشکیل پا سکے۔
Browse More Nose And Ear

قوتِ سماعت کی حفاظت کیسے
Quwwat E Samaat Ki Hifazat Kaise

سماعت کا خیال رکھیں
Samaat Ka Khayal Rakhein

لو تھائی رائیڈ ہارمونز بچے کی نشو و نما پر اثر انداز ہوتے ہیں
Low Thyroid Hormone Bache Ki Growth Par Asar Andaz Hote Hain

فلو وائرل بیماری
Flu Viral Bimari

رات کے آدھے پہر
Raat Ke Aadhe Pehar

کان اور اس کی حفاظت
Kaan Aur Us Ki Hifazat