Diabetes Ke Mareez Pairon Par Bhi Tawaja Dein - Article No. 2324

Diabetes Ke Mareez Pairon Par Bhi Tawaja Dein

ذیابیطس کے مریض پیروں پر بھی توجہ دیں - تحریر نمبر 2324

اپنے پیروں کی حفاظت بالکل اس طرح کریں،جس طرح چہرے کی کرتے ہیں،کیونکہ بعض کیسز میں پیروں کی خرابیاں اتنی سنگین ہو جاتی ہیں کہ پاؤں یا ٹانگ تک کاٹنی پڑتی ہے

بدھ 15 دسمبر 2021

ڈاکٹر شکیل احمد
ذیابیطس ایک ایسا مرض ہے،جس کے مضر اثرات جسم کے کسی بھی عضو یا نظام کو متاثر کر سکتے ہیں۔اگر یہ مرض اعصابی نظام پر اثر انداز ہو جائے تو زیادہ تر مریضوں کے پیر خطرے کی زد میں آ جاتے ہیں۔یہی وجہ ہے کہ معالجین مریضوں کو سخت تاکید کرتے ہیں کہ وہ اپنے پیروں کی حفاظت بالکل اس طرح کریں،جس طرح چہرے کی کرتے ہیں،کیونکہ بعض کیسز میں پیروں کی خرابیاں اتنی سنگین ہو جاتی ہیں کہ پاؤں یا ٹانگ تک کاٹنی پڑتی ہے۔
ذیل میں پیروں کی خرابیوں کی چند خاص قسم کی علامات درج کی جا رہی ہیں،جن کے ظاہر ہونے پر مریض کو فوراً اپنے معالج سے رابطہ کرنا چاہیے۔
پیروں کا سُن ہونا
پیروں کا سُن ہونا اعصابی کمزوری کی اہم ترین علامت ہے۔

(جاری ہے)

جب کسی بھی وجہ سے اعصاب تک مطلوبہ خون کی مقدار نہ پہنچ پائے تو خون میں شکر کی مقدار بڑھنے کے نتیجے میں اعصابی کمزوری جنم لیتی ہے۔

ابتداء میں شدید درد ہوتا ہے۔پھر بتدریج پیر سُن ہونے لگتے ہیں،پیروں میں سنسناہٹ یا چیونٹیاں سی رینگتی ہوئی محسوس ہوتی ہیں۔بہتر تو یہی ہے کہ جب پیر میں درد ہو تو جلد معالج سے رجوع کیا جائے،تاکہ پیر سُن ہونے کے آغاز پر ہی بروقت قابو پا لیا جائے۔
پیروں میں جلن
ذیابیطس کے مریضوں میں پیروں کی جلن بھی ایک عام شکایت ہے۔
بعض اوقات پیروں میں اتنی شدید جلن محسوس ہوتی ہے کہ مریض کا دل چاہتا ہے کہ برف کی سل پر اپنے پیر رکھ دے یا ٹھنڈے پانی کے ٹب میں پیر ڈال کر بیٹھ جائے۔اکثر مریض تو اس جلن کی وجہ سے رات بھر سو بھی نہیں پاتے اور بہت بے چینی و بے قراری محسوس کرتے ہیں۔
پیروں کا ٹھنڈا رہنا
اکثر مریضوں کے پیر ٹھنڈے رہتے ہیں۔بسا اوقات مریض ہیٹر (Heater) کے سامنے پاؤں کرکے انھیں گرم رکھنے کی کوشش میں اپنا پیر بھی جلا بیٹھتے ہیں۔
یہ علامت خون کی گردش کی کمی ظاہر کرتی ہے،جو طبی اصطلاح میں Ischemic Foot کہلاتی ہے۔اس طرح کے پیر سرخی مائل اور چکنے دکھائی دیتے ہیں،ان پر سے بال بھی بتدریج ختم ہو جاتے ہیں اور چھونے پر ٹھنڈے محسوس ہوتے ہیں۔اس کے برعکس جو پیر دیکھنے میں زرد،کھردرے دکھائی دیتے ہیں یا جن کے تلووں کی جلد کٹی ہوئی سی نظر آتی ہے اور چھونے پر وہ گرم محسوس ہوتے ہیں،وہ اعصابی کمزوری کی علامت ظاہر کرتے ہیں۔

پیروں کی سوزش
اعصابی کمزوری کی وجہ سے پیروں میں خون کے بہاؤ میں کمی واقع ہو تو یہ متورم (سُوج) ہو جاتے ہیں،جو ایک عام تکلیف ضرور ہے،لیکن بروقت علاج نہ کرنے کی صورت میں پیر گل بھی سکتے ہیں،جسے گینگرین (Gangrene) کہتے ہیں۔پیروں کی سُوجن میں مبتلا مریض بیٹھتے اور لیٹتے ہوئے اپنے پیر اونچے رکھیں اور کبھی تنگ جوتا یا چپل نہ پہنیں۔
اس کے علاوہ ایسے مریض،جن کے پیشاب میں چکنائی زیادہ مقدار میں خارج ہو رہی ہو تو ان کے پیر بھی متورم رہتے ہیں۔
پیروں کی جلد پر سُرخی
یہ علامت بھی ذیابیطس کی اعصابی کمزوری کو ظاہر کرتی ہے،لیکن بعض کیسز میں چوٹ لگنے کی وجہ سے بھی سُرخی ظاہر ہو سکتی ہے۔بسا اوقات مریض کو چوٹ لگتی ہے،مگر جلد نہیں پھٹتی،اس صورت میں بھی پیروں کی جلد سرخ ہو جاتی ہے۔
بہرحال اگر پیروں پر معمولی سی بھی سُرخی آجائے تو فوری طور پر ماہرِ ذیابیطس سے رابطہ کریں اور اُس کی تجویز کردہ ضدحیوی ادویہ (اینٹی بایوٹکس) باقاعدگی سے کھائیں،ورنہ پیروں کی معمولی سی سُرخی کسی پیچیدگی کا سبب بھی بن سکتی ہے،جب کہ بعض اوقات سُرخی کے ساتھ پیر متورم بھی ہو جاتے ہیں۔
محسوس کرنے کی قوت میں کمی
درد محسوس کرنے کی قوت (حِس) بھی اللہ تعالیٰ کی ایک نعمت ہے،کیونکہ ذیابیطس میں اعصابی نظام میں خلل کے باعث محسوس کرنے کی صلاحیت اس حد تک متاثر ہو جاتی ہے کہ اگر پیر میں کچھ چُبھ جائے یا کوئی گرم چیز،مثلاً بائیک کے سائلنسر وغیرہ سے پیر جل جائے تو ذیابیطس کے مریض کو کسی قسم کا کوئی احساس ہوتا ہے اور نہ درد۔
حتیٰ کہ بعض اوقات کسی دوسری وجہ سے ایکسرے کروانے پر پتا چلتا ہے کہ پیر میں سوئی یا کوئی نوکیلی شے چُبھی ہوئی ہے۔
ٹانگ کے پٹھوں میں سختی
ٹانگوں کے پچھلے پٹھوں کی سختی بھی اعصابی کمزوری کی وجہ سے لاحق ہوتی ہے،جو گھٹنے کے پچھلے حصے سے شروع ہو کر پیر کے نچلے حصے تک ہو سکتی ہے۔
چلتے ہوئے پنڈلیوں میں درد
بعض مریض معالج سے شکایت کرتے ہیں کہ جب وہ چلتے ہیں تو اُن کی پنڈلیاں درد سے پھٹتی ہوئی محسوس ہوتی ہیں اور ٹھیر جانے پر یہ تکلیف ختم ہو جاتی ہے۔
بعض مریض کولھے میں درد یا رات میں سوتے ہوئے ٹانگوں میں بے چینی کی بھی شکایت کرتے ہیں،جو اس بات کی علامت ہے کہ پیروں میں خون کی گردش کم ہو رہی ہے،جس کا علاج جلد از جلد شروع کر دینا چاہیے۔واضح رہے کہ یہ علامت صرف 40 فیصد مریضوں میں ہی ظاہر ہوتی ہے،باقی 60 فیصد مریضوں کو سِرے سے پتا ہی نہیں چلتا ہے۔اس کے لئے معالجین عام طور پر خون کی گردش چیک کرنے کے لئے ڈائلر ٹیسٹ (Dialer Test) تجویز کرتے ہیں۔

پیروں کی خرابیوں اور اُن کی پیچیدگیوں سے محفوظ رہنے کے لئے ذیابیطس پر قابو پانا ناگزیر ہے،لیکن اس کا یہ مطلب ہر گز نہیں ہے کہ خون میں صرف شکر کی مقدار کو ہی قابو میں کیا جائے،بلکہ بلڈ پریشر،کولیسٹرول اور وزن کو بھی مقررہ حد میں رکھا جائے۔اس کے علاوہ ذیابیطس کے تمام مریضوں کو چاہیے کہ ہر ہفتے اپنے پیروں کا خود معائنہ کریں اور اگر خدانخواستہ درج بالا علامات میں سے کوئی ایک بھی علامت پائی جائے تو فوری طور پر کسی ماہرِ ذیابیطس سے رابطہ کریں اور اس معاملے میں دیر نہ کریں۔

Browse More Sugar