Mustaqbil Mein Diabetes Ki Iqsam - Article No. 2752

Mustaqbil Mein Diabetes Ki Iqsam

مستقبل میں ذیابیطس کی اقسام - تحریر نمبر 2752

ذیابیطس ایک ایسا مرض ہے،جس میں مبتلا افراد کے خون میں گلوکوز کی سطح نارمل سے زائد رہتی ہے

منگل 15 اگست 2023

ڈاکٹر شکیل احمد
ذیابیطس ایک ایسا مرض ہے،جس میں مبتلا افراد کے خون میں گلوکوز کی سطح نارمل سے زائد رہتی ہے۔اس کی وجہ سے دل کی بیماریوں اور اس کی پیچیدگیوں کے خطرات ہر وقت سر پر منڈلاتے رہتے ہیں۔تاریخ بتاتی ہے کہ ذیابیطس کا آغاز بھی ہمارے پڑوسی ملک میں دوسری صدی میں ہوا۔اس زمانے کے ایک وید نے نہ صرف اس کی تشخیص کی،بلکہ اس کی کلاسی فکیشن بھی ذیابیطس ٹائپ 1 اور ذیابیطس ٹائپ 2 میں کی،لیکن انیسویں صدی میں یہ کلاسی فکیشن رد کر دی گئی اور جو نئی کلاسی فکیشن سامنے آئی،اس کے مطابق ذیابیطس کو دو اقسام،انسولین پر انحصار کرنے والی ذیابیطس آئی ڈی ڈی ایم "Insulin Dependent Diabetes Mellitus" اور انسولین پر نہ انحصار کرنے والی ذیابیطس این ڈی ڈی ایم "Noninsulin Dependent Diabetes Mellitus" میں منقسم کیا گیا۔

(جاری ہے)

کلاسی فکیشن کرنے والوں کے ذہن میں تھا کہ آئی ڈی ڈی ایم کے مریضوں کو انسولین ہمیشہ لینا ہو گی،جو کہ درست تھا،جب کہ این ڈی ڈی ایم کے مریضوں کو ذیابیطس کنٹرول کرنے کی گولیاں تا عمر استعمال کرنا ہوں گی۔مگر دیکھا گیا کہ این ڈی ڈی ایم کے مریضوں میں چند برس بعد گولیاں غیر موٴثر ہو گئیں،نتیجتاً انہیں گولیوں کے ساتھ یا پھر علیحدہ سے انسولین لینا پڑی،تاکہ وہ اپنی شوگر کنٹرول کر سکیں۔
واضح رہے،ان مریضوں کو انسولین پر انحصار نہ کرنے والے کہا گیا تھا،جب کہ انہیں شوگر کنٹرول کرنے کے لئے انسولین کا سہارا لینا پڑا۔اس اعتبار سے ذیابیطس کی یہ دو اقسام غلط ثابت ہو گئیں،لہٰذا ماہرین نے ذیابیطس کے ابتدائی زمانے کی کلاسی فکیشن ذیابیطس ٹائپ 1 اور ذیابیطس ٹائپ 2 میں تقسیم کر دیا،مگر ماہرین اس بات سے مطمئن نہ تھے کہ ذیابیطس کی صرف دو ہی اقسام ہیں،لہٰذا اس ضمن میں تحقیقات کا سلسلہ جاری ہوا،جس کے نتیجے میں مستقبل میں ذیابیطس کی مزید اقسام سامنے آنے کے قوی امکانات پائے جا رہے ہیں۔
ذیل میں اسی حوالے سے تفصیلاً درج ہے۔
اگر ہم کسی سے پوچھتے ہیں کہ ذیابیطس کی کتنی اقسام ہیں،تو اکثریت کا جواب ہو گا کہ ذیابیطس کی دو بنیادی اقسام ہیں۔ذیابیطس ٹائپ 1 اور ٹائپ 2،جو کہ درست ہے۔ذیابیطس پر کی جانے والی حالیہ تحقیقات بتاتی ہیں کہ ذیابیطس جو کہ ایک دائمی (Chronic) کیفیت ہے،یہ اتنی سادہ نہیں ہو سکتی کہ اسے صرف اور صرف ٹائپ 1 اور ٹائپ 2 میں تقسیم کر دیا جائے۔
ذیابیطس پر ہونے والی ایک بہت بڑی تحقیق نے اس جانب اشارہ کیا ہے کہ ذیابیطس کی پانچ اقسام ہونی چاہئیں۔اس تحقیق میں 15000 ہزار مریضوں کو شامل کیا گیا۔یہ وہ افراد تھے،جنہیں حال ہی میں ذیابیطس تشخیص ہوئی تھی۔اس تحقیق میں جن عوامل کو دیکھا گیا،اُن میں عمر ،باڈی ماس انڈیکس (BMI)،میٹابولک کنٹرول کا لیول،بِیٹا سیل خلیات کی اینٹی باڈیز کی موجودگی اور انسولین مزاحمت (Insulin Resistance) شامل تھے۔
اس تحقیق کے نتائج نہ صرف ذیابیطس کے لئے پائے جانے والے بنیادی عوامل سمجھنے میں اہم کردار ادا کریں گے،بلکہ ذیابیطس کی پیچیدگیوں کے ساتھ ساتھ زیادہ اچھا اور انفرادی علاج بھی کیا جا سکے۔
شدید آٹو امیون ذیابیطس
ذیابیطس کی یہ اول قسم ہے،جسے سیڈ (SAID:Severe Autoimmune Diabetes) کہتے ہیں۔واضح رہے،یہ ذیابیطس ٹائپ ون کہلاتی ہے۔
اس قسم میں مبتلا مریضوں کا امیون سسٹم لبلبے کے بِیٹا خلیات تباہ کر دیتا ہے۔بِیٹا خلیات دراصل انسولین پیدا کرنے کا کام انجام دیتے ہیں۔ذیابیطس کی اس قسم میں شوگر لیول کو ذرا زیادہ چیک کرنا پڑتا اور روزانہ شوگر چیک کرنے کے ساتھ انسولین کے انجیکشن دو یا تین بار درکار ہوتے ہیں۔انسولین ہی اس ٹائپ کا پہلا اور آخری علاج ہے۔
شدید انسولین کی کمی والی ذیابیطس
شدید انسولین کی کمی والی ذیابیطس،جسے ایس آئی ڈی ڈی یعنی Severe Insulin-Deficient Diabetes کہا جاتا ہے۔
اس ٹائپ سے تعلق رکھنے والے افراد ذیابیطس ٹائپ ون جیسے ہوتے ہیں۔اس قسم میں مبتلا مریضوں کا وزن زائد نہیں تھا،لیکن ان کا جسم اس قدر انسولین پیدا نہیں کر رہا تھا کہ شوگر کنٹرول کر سکے۔ان میں جب بِیٹا خلیات کے خلاف اینٹی باڈیز دیکھی گئیں،تو ذیابیطس ٹائپ ون کے برعکس موجود نہیں تھیں۔ذیابیطس کی اس قسم میں انسولین پیدا کرنے والے خلیات خود ہی کم انسولین بنا رہے تھے۔
اس گروپ کے حامل افراد میں بینائی ضائع ہونے کے امکانات زیادہ پائے جاتے ہیں۔ذیابیطس کی یہ قسم بظاہر تو ٹائپ ون جیسے ہوتی ہے،مگر علاج کے لئے اورل یعنی منہ کے ذریعے کھائی جانے والی شوگر کی ادویہ استعمال کی جاتی ہیں۔
شدید انسولین مزاحمت والی ذیابیطس
ذیابیطس کی یہ قسم انسولین مزاحمت والی ذیابیطس SIRD:Severe Insulin Resistant Diabetes کہلاتی ہے،جس میں مریض کا جسم،لبلبہ سے افراز ہونے والی انسولین کو ریسپونس نہیں دیتا ہے۔
ایس آئی آر ڈی کے حامل افراد زائد وزن کے حامل ہوتے ہیں،جو ان کی انسولین مزاحمت کا بڑا سبب گردانا جاتا ہے۔ان مریضوں میں گردے خراب ہونے کا امکان بلند ہوتا ہے اور ذیابیطس کے علاج کا پلان بھی موٴثر نہیں ہوتا۔اس کا مطلب یہ ہے کہ ذیابیطس کی اس قسم کے شکار افراد نئی تشخیص اور زیادہ موٴثر علاج سے مستفید ہو سکتے ہیں۔یہ اس تحقیق سے سامنے آ سکتا ہے۔

درمیانے موٹاپے والی ذیابیطس
یہ درمیانی قسم کی ذیابیطس ہے،جو MOD:Mild Obesity-Related Diabetes کہلاتی ہے۔اس قسم سے متاثرہ افراد کا وزن زائد ہوتا ہے،مگر انسولین مزاحمت نسبتاً ذیابیطس کی تیسری قسم ایس آئی آر ڈی کم ہوتی ہے۔خیال یہ ہے کہ ذیابیطس کی یہ قسم موٹاپے ہی کے باعث لاحق ہوتی ہے۔
درمیانی عمر سے تعلق رکھنے والی ذیابیطس
ذیابیطس کی اس قسم MARD:Mild Age Related Diabetes میں مبتلا افراد عمر رسیدہ ہوتے ہیں۔
یہ درمیانی قسم کی ذیابیطس ادھیڑ عمر Middle Age میں ہوتی ہے۔ذیابیطس کی ان نئی اقسام کا فائدہ یہ ہو گا کہ ذیابیطس کا علاج موٴثر طریقے سے ہو سکے گا،کیونکہ دورِ حاضر میں صرف دو ہی اقسام ہیں اور دونوں ہی کا علاج الگ الگ،مگر ہر قسم کا ایک ہی علاج ہے۔مثلاً ذیابیطس ٹائپ 2 کے ابتدائی علاج میں گولیاں تجویز کی جاتی ہیں اور بعد میں گولیوں کے ساتھ انسولین یا صرف انسولین لگائی جاتی ہے،جب کہ ذیابیطس ٹائپ 1 کے تمام مریضوں کو صرف اور صرف انسولین دی جاتی ہے،لہٰذا نئی اقسام میں ان کی وجوہ کے اعتبار سے ذیابیطس کا علاج کیا جائے گا،تو وہ زیادہ طریقے سے کنٹرول ہو سکے گی،جس کی وجہ سے ذیابیطس کی پیچیدگیوں کو موٴخر کیا جا سکے گا۔

Browse More Sugar