Mah E Siyam - Diabetes Aur Ehtiyati Tadabeer - Article No. 2671

Mah E Siyam - Diabetes Aur Ehtiyati Tadabeer

ماہِ صیام ․․․․․ ذیابیطس اور احتیاطی تدابیر - تحریر نمبر 2671

ذیابیطس سے متاثرہ افراد سحری سے قبل،سحری کے دو گھنٹے بعد،ظہر کے وقت،افطار سے قبل اور افطار کے دو گھنٹے بعد لازمی اپنی شوگر چیک کریں۔

پیر 27 مارچ 2023

ڈاکٹر جاوید اقبال
رمضان کریم نہایت مبارک مہینہ ہے،جو بے شمار جسمانی اور روحانی فوائد سے استفادے کی ترغیب دیتا ہے۔یہی وجہ ہے کہ رمضان المبارک کے روزے ہر مسلمان پر چند شرائط کے ساتھ فرض ہیں۔جیسے روزہ دار عاقل و بالغ ہو،تندرست ہو،مقیم ہو اور خواتین حیض و نفاس سے پاک ہوں۔بلاشبہ صحت مند افراد کے لئے رمضان کریم ایک بہت بڑی نعمت ہے،لیکن بعض امراض میں مبتلا افراد کے لئے بھی اس کے فوائد کم نہیں۔
البتہ کچھ امراض کے شکار افراد کو رمضان کے فیوض و برکات سے استفادے کے لئے چند احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی بھی ضرورت ہوتی ہے،جب کہ وہ افراد جو کسی بیماری کے سبب روزہ نہیں رکھ سکتے،دورانِ سفر،حاملہ یا جو خواتین بچوں کو اپنا دودھ پلا رہی ہوں،ان تمام کے لئے رخصت ہے کہ وہ ان حالات میں روزہ نہ رکھیں اور یہ فرض پھر کسی مناسب وقت پر پورا کر لیں،تاکہ ان کی جسمانی صحت و تندرستی ماہِ صیام کے فضائل سے محروم نہ رہ جائے۔

(جاری ہے)

نفسیاتی اعتبار سے روزہ انسانی اخلاق،کردار،گفتار اور حُسنِ سلوک پر خاصے مفید اثرات مرتب کرتا ہے۔اس سے انسانوں میں باہمی اخوت،محبت اور بھائی چارے کی فضا قائم ہوتی ہے۔انسان میں ضبط نفس پیدا کرتا ہے،انسان میں قوتِ صبر پیدا کرنے کا باعث ہے۔اللہ تعالیٰ کے احکامات کی اطاعت سکھاتا ہے۔اللہ پاک کی ہستی کا تصور زیادہ پختہ کرتا ہے اور طبی اعتبار سے سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ ایک ماہ تک معدے اور جگر کو مکمل طور پر آرام ملتا ہے،جس کی بدولت جسم سے فاسد مادے اور رطوبتیں خارج ہو جاتی ہیں۔

ذیابیطس ایسا عارضہ ہے،جو عموماً رمضان المبارک کے مہینے میں زیادہ زیرِ بحث رہتا ہے،اس لئے اس سلسلے میں کچھ تفصیلات درج کی جا رہی ہیں۔ذیابیطس کے ایسے مریض جو انسولین استعمال کرتے ہیں،بہتر ہو گا کہ اپنے معالج کے مشورے سے روزہ رکھیں کہ ان کے مرض کو کنٹرول کرنا مشکل ہو سکتا ہے۔اس کے برعکس انسولین نہ لینے والے مریض اپنے معالج کی ہدایت کے مطابق روزہ رکھ سکتے ہیں۔

روزہ اور ذیابیطس سے متاثرہ افراد کے لئے پیچیدگیاں
روزے سے متعلق عموماً ذیابیطس سے متاثرہ افراد جو شکایت کرتے ہیں،وہ شوگر کی فوری کمی یعنی ہائپو کی شکایت ہے،جس کی کئی وجوہ ہو سکتی ہیں۔مثلاً سحری میں کم کھانا کھایا جائے یا محض دوا کھانے پر اکتفا کیا اور کھانا نہیں کھایا،عصر و مغرب کے درمیانی وقت میں ورزش کی جائے یا اس دوران کوئی جسمانی مشقت کا کام کیا جائے،سحری کے بعد ورزش کی جائے،انسولین یا دوا کی زائد مقدار استعمال کی جائے،سحری کی دوا افطار میں اور افطار کی دوا سحری میں لی جائے۔
ایسی تمام صورتوں میں ہائپو ہو سکتا ہے اور اگر مریض درج بالا وجوہ پر قابو پا لے،تو ہائپو سے محفوظ رہا جا سکتا ہے۔ہائپو سے متاثرہ افراد میں عام طور پر جو علامات ظاہر ہوتی ہیں،اُن میں دل کی تیز دھڑکن،نقاہت یا کمزوری،ہونٹوں پر سنسناہٹ کا احساس،کپکپی،آنکھوں کے سامنے دھبے یا دو دو دکھائی دینا،چڑچڑا پن،شدید غصہ،زبان لڑکھڑانا،زائد پسینہ آنا،سر درد اور غنودگی وغیرہ شامل ہیں۔
ان علامات کے ظاہر ہونے پر فوراً شوگر چیک کی جائے اور معالج کو بروقت اپنی کیفیت سے آگاہ کیا جائے۔اگر معالج روزہ کھولنے کا مشورہ دے،تو روزہ کھول لیں۔ہائپو عموماً ایسے مریضوں میں ہوتا ہے،جو اپنے معالج کی تجویز کردہ غذا استعمال نہیں کرتے یا کم مقدار میں غذا استعمال کرتے ہیں۔
روزہ اور ذیابیطس سے متاثرہ افراد کی غذا
ذیابیطس سے متاثرہ افراد کو بالخصوص اور دیگر تمام افراد کو بالعموم یہ تاکید کی جاتی ہے کہ وہ افطار کے لئے بہت زیادہ مرغن اور تلی ہوئی اشیاء سے پرہیز کریں۔
ذیابیطس سے متاثرہ افراد افطار میں مرغن غذائیں،تلی ہوئی اشیاء (جیسے سموسے،پکوڑے،رول اور مٹھائیاں) چینی ملا شربت،چینی سے بنی اشیاء اور ایسی فروٹ چاٹ جس میں چینی کی آمیزش کی گئی ہو،استعمال نہ کریں،تو بہتر ہو گا۔ذیابیطس کے عارضے میں مبتلا افراد کی غذا کا 45 سے 55 فیصد حصہ نشاستہ پر مشتمل ہونا چاہیے اور رمضان المبارک میں یہ نشاستہ کچھ اس طرح تقسیم ہو کہ سحری میں 15 سے 20 فیصد نشاستے والی غذائیں استعمال کی جائیں۔
اتنی مقدار میں نشاستہ ایک پراٹھے (ایک چمچ تیل میں پکا ہوا) اور چائے سے حاصل ہو سکتا ہے۔افطار میں 25 سے 30 فیصد نشاستے والی غذا استعمال کریں،جو کہ ایک پیالی فروٹ چاٹ،تین چوتھائی کپ چھولے اور ایک سے دو پکوڑوں پر مشتمل ہو سکتی ہے۔رات کا کھانا 40 سے 45 فیصد نشاستے والی غذا پر مشتمل ہو،جو کہ ایک چپاتی،تین چوتھائی کپ دال اور تین چوتھائی کپ چاول سے حاصل ہو سکتا ہے۔
رات سوتے وقت 5 سے 10 فیصد نشاستے والی غذا ضروری ہے،جو کہ ایک کپ دودھ اور ایک پھل سے حاصل ہو سکتی ہے۔یاد رکھیں،روزے رکھنے کے دوران نشاستے والی غذائیں استعمال نہ کرنے کے سبب ہائپو کا خطرہ کئی گنا بڑھ جاتا ہے۔اس ماہِ مقدس میں اگر ذیابیطس کے مریض روزے رکھ رہے ہیں،تو وہ درج ذیل مینو (یہ مینو تقریباً 1800 کیلوریز پر مشتمل ہے) کے مطابق سحر و افطار کریں،تاکہ پیچیدگیوں سے محفوظ رہ سکیں۔
تاہم،اس ضمن میں معالج سے مشورہ ضروری ہے۔
سحری
ایک پراٹھا (ایک چمچ تیل میں پکا ہوا)،دو انڈوں کی سفیدی (ایک چمچ تیل میں پکی ہوئی یا سالن کی صورت میں)،آدھا کپ دہی اور ایک کپ چائے۔
افطار
ایک کھجور اور فروٹ چاٹ (بغیر چینی والی) ایک کپ لیموں کا جوس،ایک سے دو پکوڑے،تین چوتھائی کپ چنے،چھولے (سفید یا کالے) لیے جائیں۔

رات کا کھانا
ایک چپاتی،آدھا کپ سبزی کا سالن (ایک چمچ تیل میں پکا ہوا)،تین چوتھائی کپ دال (ایک چمچ تیل میں پکی ہوئی)،تین چوتھائی کپ اُبلے ہوئے چاول،دو بوٹی گوشت (مرغ یا مچھلی) لی جائے اور سوتے وقت دودھ پی لیا جائے۔سحری میں کھجلا یا پھینیاں کی بجائے آدھا کپ سویاں استعمال کی جا سکتی ہیں۔
ذیابیطس کے مرض میں لبلبے کی رطوبت انسولین کی کمی اہم کردار ادا کرتی ہے،اس کی کمی کی وجہ سے خون میں شکر کے بڑھ جانے سے اہم اعضاء کو بہت زیادہ نقصان پہنچ سکتا ہے۔
رمضان کے مہینے میں روزے رکھنے سے ذیابیطس سے متاثرہ افراد کے بہت سے عوارض میں افاقہ ہو جاتا ہے۔مثلاً شوگر کی سطح نارمل رکھنے میں آسانی رہتی ہے،موٹاپے پر قابو پا سکتے ہیں،بلڈ پریشر اور کولیسٹرول کنٹرول میں رہتا ہے۔ذیابیطس سے متاثرہ افراد سحری سے قبل،سحری کے دو گھنٹے بعد،ظہر کے وقت،افطار سے قبل اور افطار کے دو گھنٹے بعد لازمی اپنی شوگر چیک کریں۔

Browse More Sugar