بھارت ، ہندو لڑکے سے دوستی پر مسلمان لڑکی سے اجتماعی زیادتی

زیادتی کے بعد ملزمان نے شہر میں انھیں سڑک پر بے یار و مددگار چھوڑ دیا،مقدمہ درج

اتوار 14 جنوری 2024 16:55

کرناٹکا(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 جنوری2024ء) بھارت کی ریاست کرناٹکا کے ضلع ہیویری کے ایک ہوٹل میں مبینہ طور پر اپنے ہندو دوست کے ساتھ موجود مسلمان لڑکی کو 7 افراد نے تشدد کے بعد اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا۔بھارتی ٹی وی کے مطابق مسلمان لڑکی کو مبینہ طور پر ہندو شخص سے دوستی کی وجہ سے نشانہ بنایا گیا اور یہ واقعہ 7 جنوری کو پیس آیا تھا لیکن اس وقت سامنے آیا جب متاثرین نے پولیس کو اپنی روداد بیان کی اور ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کروایا۔

سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو بھی گردش کر رہی ہے، جس میں انھی ملزمان کو کار کے اندر ایک اور خاتون کو تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔ہوٹل کے اندر تشدد کا نشانہ بننے والی خاتون نے بتایا کہ ملزمان نے انھیں کمرے سے گھسیٹ کر باہر نکالا اور دریا کے قریب لے کر گئے جہاں اس سے پھینک دیا اور الزام عائد کیا کہ انھیں گینگ ریپ کا نشانہ بنایا، جس کے بعد کار میں واپس شہر لے کر اور اس دوران گاڑی کے ڈرائیور نے بھی ان کا ریپ کیا۔

(جاری ہے)

خاتون نے بتایا کہ ملزمان نے شہر میں انھیں سڑک پر بے یار و مددگار چھوڑ دیا، تمام ملزمان کے نام معلوم نہ ہوسکے لیکن ایک ملزم کو آفتاب کے نام سے پکارا جاتا تھا۔متاثرہ خاتون کا کہنا تھا کہ اگر ملزمان کو میرے سامنے لایا گیا تو ان کو پہچان سکتی ہیں، ویڈیو میں ان کی شکلیں واضح طور پر نظر آ رہی ہیں، جس میں وہ تمام لوگ شامل ہیں جنھوں نے ان کا ریپ کیا، انھوں نے ملزمان کو سزا دینے کا مطالبہ کیا۔

ضلع ہویری کے پولیس سپرنٹنڈنٹ انشو کمار نے بتایا کہ خاتون کو مجسٹریٹ کے سامنے پیش کرنے کے بعد مبینہ گینگ ریپ کا بیان کوڈ آف کریمنل پروسیجر کے سیکشن 164 کے تحت ریکارڈ کیا گیا۔پولیس افسر نے بتایا کہ خاتون نے ابتدائی بیان میں گینگ ریپ کا الزام عائد نہیں کیا تھا لیکن گینگ ریپ کا سیکشن 376 بھی شامل کیا گیا اور انھوں نے الزام عائد کیا کہ 7 افراد نے ان کا گینگ ریپ کیا، جن میں سے 3 افراد پہلے ہی گرفتار ہوچکے ہیں، دیگر 3 ہسپتال میں موجود ہیں اور ہسپتال سے خارج ہوتے ہیں انھیں بھی گرفتار کرلیا جائے گا اور باقی ملزمان کو بھی گرفتار کرلیاجائے گا۔

سوشل میڈیا میں زیرگردش دوسری ویڈیو جس میں انھی ملزمان کی جانب سے ایک اور مسلمان خاتون کو کار کے اندر تشدد کا نشانہ بنائے جانے کے حوالے سے پولیس افسر نے بتایا کہ اس حوالے سے کوئی اطلاع نہیں ملی ہے تاہم پولیس ایف آئی آر درج کرے گی۔

اٹک میں شائع ہونے والی مزید خبریں