محکمہ خوراک کی بدترین کرپشن، گندم کا باردانہ کسانوں اور زمینداروں کی بجائے بیوپاریوں ایجنٹ میں تقسیم کر کے کاشت کاروں کو کروڑوں روپے نقصان

اتوار 21 اپریل 2024 18:00

بدین (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 اپریل2024ء) محکمہ خوراک بدترین کرپشن گندم کا باردانہ کسانوں اور زمینداروں کی بجائے بیوپاریوں ایجنٹ میں تقسیم کر کے گندم کے کاشت کاروں کو کروڑوں روپے نقصان کا سامنا جبکہ محکمہ خوراک اور بیوپاریوں نے کروڑوں روپے کما لئے ۔

(جاری ہے)

بدین کے مختلف علاقوں میں گزشتہ بیس روز سے گندم کی کٹائی زور و شور سے جاری ہے جبکہ سندھ حکومت محکمہ خوراک کی جانب سے سرکاری ریٹ پر گندم کی خریداری کے لئے بدین شہر ماتلی ، تلہار ، گولارچی اور ٹنڈوباگو سمیت ضلع بھر میں قائم خریداری مراکز پر پہلے روز سے ہی گندم کے کاشت کاروں کسان اور زمینداروں کی جانب سے باردانہ کی عدم دستیابی کی شکایت عام ہیں .

گندم کے کاشت کاروں کا کہنا ہے کہ محکمہ خوراک کے ڈسٹرکٹ افسران اور دیگر گندم کے قائم خریداری مراکز کے انچارج اہلکاروں کو صوبائی اور ڈویژنل سطح کے افسران کی سرپرستی ہونے کے باعث شکایت کا ازالہ ہونے کی بجائے محکمہ خوراک کی جانب سے بھاری کمشن اور رشوت کے عوض گندم کا باردانہ گندم کے بیوپاریوں آٹا مل مالکان کے حوالے کیا جا رہا ہے . اس حوالے سے کسانوں کا کہنا ہے کہ سرکاری باردانہ کا حصول مشکل ہونے کے باعث گندم کے کاشتکار اور کسان گندم اونے پونے داموں میں مقامی بیوپاریوں اور منڈیوں میں فروخت کرنے پر مجبور ہیں .

محکمہ خوراک کی مبینہ اور میگا کرپشن کے باعث گندم کے کاشتکاروں کو حکومت سندھ کی جانب سے مقرر فی من سرکاری ریٹ سے ایک سو روپے سے زائد کم قیمت پر گندم فروخت کرنی پڑ رہی ہے اور صرف ضلع بدین کے گندم کے کاشتکاروں کو ایک ارب روپے سے زائد کے نقصان اٹھانا پڑا رہا ہے اور کسانوں کو ملنے والا فائدہ محکمہ خوراک اور گندم کے بیوپاری اٹھا رہے ہیں . مقامی محکمہ خوراک کے ذرائع کے مطابق ان کو فی برادرانہ کی بوری کے حساب سے سندھ اور ڈویژن سطح کے افسران کو کمیشن دینا ہے جس کے باعث محکمہ خوراک مقامی سطح پر برادرانہ کسانوں کی بجائے گندم کے بیوپاریوں کو دینے پر مجبور ہیں ،

متعلقہ عنوان :

بدین میں شائع ہونے والی مزید خبریں