پی سی اوکے تحت حلف اٹھانے والے ججوں کی اکثریت خود پشیمان ہے انکی اپنے بچوں میں بھی عزت نہیں رہی، جسٹس افتخار چوہدری۔۔۔ آرمی ہاؤس سے نکلا تو اکیلاتھا پہلے وکلاء تین نومبر کو باضمیر ججوں نے ساتھ دیا آج کروڑوں عوام ساتھ ہیں۔ انصاف کے بغیر گڈ گورننس قائم نہیں ہو سکتی اور گذگورننس سے ہی امیر جاگیر زمیندار غریب کے حقوق پر ڈاکہ نہیں ڈال سکتا۔چلچلاتی دھوپ میں عوام جس جوش و جذبے سے استقتبال کر رہے ہیں معلوم ہوتا ہے وہ انصاف کی حقیقت سے آگاہ ہیں،وکلاء کنونشن سے خطاب

اتوار 27 جولائی 2008 12:33

بہاولپور(اردوپوائنٹ اخبا ر تازہ ترین27 جولائی2008 ) معزول چیف جسٹس آف پاکستان جناب جسٹس افتخار محمد چوہدری نے کہا ہے کہ پی سی اوکے تحت حلف اٹھانے والے ججوں کی اکثریت خود پشیمان ہے کیونکہ انکی اپنے بچوں میں بھی عزت نہیں رہی اور سماجی تعلقات معطل ہو چکے ہیں، آرمی ہاؤس سے نکلا تو اکیلاتھا پہلے وکلاء ساتھ ملے پھر تین نومبر کو باضمیر ججوں نے ساتھ دیا آج کروڑوں عوام ساتھ ہیں، انصاف کے بغیر گڈ گورننس قائم نہیں ہو سکتی،گذگورننس سے ہی امیر جاگیر زمیندار غریب کے حقوق پر ڈاکہ نہیں ڈال سکتا ،چلچلاتی دھوپ میں عوام جس جوش و جذبے سے استقتبال کر رہے ہیں اس سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ انصاف کی حقیقت سے آگاہ ہیں۔

ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن بہاولپور کے زیر اہتمام آل پاکستان وکلاء کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے فاضل چیف جسٹس نے کہا کہ 9مارچ2007ء کو وہ آرمی ہاؤس میں اکیلے تھے واپس آتے ہوئے ڈرائیور تھا لیکن13 مارچ کو ہزاروں وکلاء جسٹس طارق محمود منیر اے ملک، علی احمد کرد ،اعتزاز احسن کی قیادت میں ان کے ساتھ موجود تھے اس کے بعد 3نومبر کو باضمیر جج صاحبان بھی میرے ساتھ تھے جنہوں نے آئین کے منافی حلف اٹھانے سے انکار کردیااور اب کروڑوں عوام میرے ساتھ ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ جن ججوں نے بعد میں دوبارہ نوکری حاصل کرلی ان میں سے اکثریت اپنے اس عمل پر پشیمان ہے ان کے سماجی رابطے معطل ہوکر رہ گئے ہیں ان کی تقریبات کابائیکاٹ کیاجاتا ہے ان کی اپنے گھروں میں بچوں کی نظر میں بھی عزت نہیں کہ ان کے والد پی سی او جج ہیں انہوں نے کہا کہ وکلاء تحریک صرف پاکستان تک محدود نہیں بلکہ عالمی سطح کی وکلاء تنظیمیں اس تحریک کی حمایت کررہی ہیں انہوں نے کہا کہ وہ بہاولپور تحریک کے آغاز کے بعد پہلی دفعہ آئے ہیں دیہاتی علاقوں جہاں زندگی کی بنیادی سہولتیں حاصل نہیں ۔

انہوں نے گھروں سے نکل کر ہزاروں کی تعداد میں سڑکوں پر وکلاء تحریک کی حمایت کی ہے اگر وہ گھر بھی تھے تو ان گھروں کے بچوں خواتین بزرگوں نوجوانوں نے تحریک کے قائدین کا استقبال کیا سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ایسی کونسی بات ہے کہ جن دیہات کے لوگوں کا اسلام آباد یا سپریم کورٹ سے واسطہ نہیں وہ تحریک کی حمایت کیوں کررہے ہیں اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ ان کو سمجھ آگیا ہے کہ قانون کی بالادستی اورآزاد عدلیہ ہوتو ان کی مشکلات حل ہوں گی ان غریب لوگوں کی استطاعت نہیں کہ وہ بھاری اخراجات خرچ کرسکیں صرف پانچ روپے کی ٹکٹ لگا کر سپریم کورٹ درخواست بھیجی سوموٹو نوٹس کے ذریعے ان کو فوری انصاف مل گیا آج وہ سخت گرمی اورچلچلاتی دھوپ میں سڑکوں کے کنارے کھڑے ہیں آج کے بھرے پنڈال سے اندازہ کرلیں کہ گیارہ گھنٹوں کی طویل بیٹھک کے باوجود ان کے چہروں پر نہ پریشانی اور نہ تھکاوٹ محسوس ہورہی ہے انہوں نے کہا کہ قانون اورآئین کی عملداری سے گڈ گورننس آتی ہے امیر جاگیر زمیندار غریب کے حقوق پر ڈاکہ نہیں ڈال سکتا آئین میں جو کسان مزدور کو حق دیا گیا ہے حکومت سے وہ عدلیہ کے ذریعے حق مل کررہتا ہے انہوں نے کہا کہ کچھ چولستانی غریب لوگ مٹھائی اورہار لیکر سفر کی صعوبتیں برداشت کرکے ان کی رہائش گاہ اسلام آباد پہنچے کہ وہ چیف جسٹس کو مبارکباد دینا چاہتے ہیں رکاوٹوں کے باوجود جب ان کی مجھ سے ملاقات ہوئی تو پتہ چلا کہ کسی زمیندار نے ان کی زمین پر قبضہ کرلیا تھا درخواست سپریم کورٹ کو بھیج دی اسی درخواست کی بابت جب متعلقہ ڈسٹرکٹ سیشن جج سے پوچھا گیا کہ اتنے عرصے سے فیصلہ کیوں نہیں ہورہا تو ایک ہفتے کے اندر نہ صرف فیصلہ ان کے حق میں ہوگیا بلکہ تحصیل دار کے ذریعے زمین کا قبضہ دلوایا گیا اسی طرح ان کی آئندہ نسلوں کا مستقبل سنور گیا ہے اس لیے وہ مبارکباد دینے آئے ہیں انہوں نے کہا کہ شجاع آباد کے ایک گاؤں کے غریب لوگوں کا گردہ سستا حاصل کرکے مہنگا فروخت کیا گیا ٹی وی چینل سے جب اس زیادتی کی خبر ملی تو حکومت سے قانون سازی کیلئے کہا گیا معلوم ہوا کہ تین سال سے بل اسمبلی میں زیر غور ہے لیکن مفاد پرستوں نے قانون سازی کو رکوایا ہوا تھا چیف جسٹس نے کہا کہ گڈ گورننس آئے گی اس وقت جب عدلیہ آزاد آئین قانون پر عمل درآمد ہوگا انہوں نے بہاولپور سے مستفی ہونے والے پہلے سینئر جج سعید خورشید کے ضمیر کی آواز پر مستعفی ہونے کے عمل کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ لاہورہائی کورٹ کے جج جسٹس خواجہ شریف مستعفی ہونے والے ہیرو ہیں ان کی تقلید ہونی چاہیے انہوں نے ہائی کورٹ بارملتان اور بہاولپور کی قیادت کو مشورہ دیا کہ ان کو تاحیات رکنیت باردی جائے اور اہم تقریبات میں ان کو شامل کرکے اسی طرح عزت واحترام دیا جائے جیسا کہ وہ جج کی حیثیت میں عزت رکھتے تھے انہوں نے کہا کہ گزشتہ دودنوں سے اندازہ ہوگیا ہے کہ وکلاء تحریک میں ولولہ جذبہ جوش اوراستقامت میں اضافہ ہوا ہے نومارچ سے تحریک کی طاقت میں روز بروز اضافہ ہورہا ہے انہوں نے کہا کہ وکلاء سیاسی وغیر سیاسی دباؤ سے بالاتر ہوکر آپس میں اتحاد واتفاق رکھیں۔

بہاولپور میں شائع ہونے والی مزید خبریں