قانونی انصاف کے ساتھ معاشرتی انصاف پر توجہ دینے کی ضرورت ہے ، قانون سازی کر تے ہوئے معاشرے کی مثبت اقدار اور رسم و رواج کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیے ، ہم اپنی خواتین کو عزت و احترام دینا چاہتے ہیں تو ہمیں دوسری خواتین کو بھی قدر کی نگاہ سے دیکھنا ہوگا، پاکستان دنیا بھر کے ممالک سے دو طرفہ بنیادوں پر معاہدے کرے ، قوانین کا غلط استعمال نہیں ہونا چاہیے، ڈسٹرکٹ ایند سیشن جج بہاولپور کامشاورتی نشست سے خطاب

پیر 20 مئی 2013 20:14

بہاولپور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔آئی این پی۔20مئی۔ 2013ء) ڈسٹرکٹ ایند سیشن جج بہاولپور نے کہاہے کہ قانونی انصاف کے ساتھ ساتھ معاشرتی انصاف پر بھی توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔ قانون سازی کر تے ہوئے معاشرے کی مثبت اقدار اور رسم و رواج کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیے ۔ اگر ہم اپنی خواتین کو عزت و احترام دینا چاہتے ہیں تو ہمیں دوسری خواتین کو بھی قدر کی نگاہ سے دیکھنا ہوگا۔

پاکستان دنیا بھر کے ممالک سے دو طرفہ بنیادوں پر معاہدے کرے ۔ قوانین کا غلط استعمال نہیں ہونا چاہیے ۔ چولستان ڈویلپمنٹ کونسل کے تحت \" پولیس کی زیر حراست خواتین پر تشدد کے خاتمے \" کے عنوان سے منعقدہ مشاورتی نشست کی صدارت کرتے ہوئے کیا ۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملکی قوانین ہر طرح کے تشدد کو جرم قرار دیتے ہیں ، خواتین کو رات کے وقت تھانے میں بھی رکھنے کی اجازت نہیں ہے ، اگر پولیس کی تحو یل میں کسی وجہ سے موت بھی ہو اجائے تو اس کا باقاعدہ تعین کیا جا تا ہے ۔

(جاری ہے)

مزید بر آ ں ماسوا ئے قتل کیس میں خواتین کا جسمانی ریمانڈ نہیں دیا جا تا ۔ چنانچہ قوانین میں خواتین کو مکمل تحفظ دیا گیا ہے لیکن معاملات قوانین پر عمل درآمد کے دوران بگڑتے ہیں ورنہ قوانین میں سقم نہیں ہے ۔ ڈسٹرکٹ ایند سیشن جج بہاولپور نے کہا کہ دنیا گولبل ویلج بن چکی ہے لہذا قوانین کو وسعت دے کر بین الاقوامیت لانی چاہیے اور حکومت پاکستان مختلف معاملات پر دو طرہ معاہدے کرنے چاہیں مثلاً پاکستانی عدالتیں غیر ملکی بچوں کو واپس بھجوادیتی ہیں لیکن بیرونی عدالتیں پاکستان سے لے جائے جانے والے بچوں کی واپسی کا حکم نہیں دیتی اس طرح کے معاملات پاکستان کو اپنا عالمی مقام منوانا چاہیے ۔

انہوں نے کہا کہ تحفظ خواتین کے قوانین آنے کے بعد ان کا نا جائز فائدہ اٹھایا جارہا ہے ۔ اس لئے خواتین پر تشدد کو روکنے کے ساتھ ساتھ معاشرے میں آگاہی کو بھی بڑھانے کی ضرورت ہے ۔ ہر شخص کو معاشرتی امن کو بر قرار رکھنے میں اپنا کردار ادا کرنا چاہیے ۔ ہمارے معاشرے میں سچ عدالت تک نہیں پہنچایا جاتا اس کے باوجود عدلیہ حتی المقدور انصاف دیتے ہیں ۔

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج نے بہاولپورنے کہا کہ انسانیت کی خدمت سے بڑھ کر کوئی نیکی نہیں ہے ۔چولستان ڈویلپمنٹ کونسل نے دکھی انسانیت کی فلاح کیلئے جو کوششیں کر رہی ہے وہ ایک بڑی نیکی ہے میں اس کیلئے دعا گو ہوں ۔ چولستان ڈویلپمنٹ کونسل آف پاکستان کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر فاروق احمد خان نے اظہا ر تشکر کر تے ہوئے کہا کہ کوئی بھی ادارہ تنہا معاشرتی فلاح و بہبود کے کام میں کامیاب نہیں ہوسکتا ۔

جب سب مل بیٹھیں گے تو مسائل ضرور حل ہوں گے ۔ چولستان ڈویلپمنٹ کونسل بھی اسی جذبے اور لگن کے ساتھ عدلیہ سمیت دوسرے اداروں کے ساتھ انسانیت کی خدمت کیلئے کوشاں ہے ۔ مشاورتی نشست میں \"تشدد کے خلاف کنونشن \" کی دستاویز پر بھی غور کیا گیا ۔ اس مو قع پر سینئر سول جج محمد عابد ، ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب ملک ممتاز ، اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل چوہدری نوید خلیل ،اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل مہر محمد اقبال ، ڈی ایس پی لیگل جمیل اختر چوہان ،محمد صدیق چوہان ، ایگزیکٹو ممبر بہاولپور ہائی کورٹ بار ، محمد رفیق ملک ایڈووکیٹ و دیگر بھی مو جو د تھے ۔

متعلقہ عنوان :

بہاولپور میں شائع ہونے والی مزید خبریں