موجودہ دور میں صحافت پاکستان میں ایک خطرناک پیشہ بن چکاہے،خرم بدرعالم/ فیصل منیر

۔ پاکستان میں صحافی انتہائی مشکل ماحول میں کام کر رہے ہیں،گذشتہ دہائی میں بہت سے صحافی مارے جا چکے ہیں، حفاظتی ہدایات اور احتیاطی تدابیر پر عمل کرنے سے صحافتی ذمہ داریاں ادا کرنے میں درپیش خطرا ت کو کم کیاجا سکتا ہے میڈیا استحکام اور جمہوریت لانے والی ایک طاقت ہے کیونکہ یہ عوام کومتوازن اور حقیقی معلومات تک رسائی دے کر جمہوری اور آزادمعاشرے کے قیام میں اہم کردار ادا کرتی ہے، تربیتی ورکشاپ سے خطاب

ہفتہ 24 ستمبر 2016 22:49

بہاولپور(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 24 ستمبر - 2016ء) موجودہ دور میں صحافت پاکستان میں ایک خطرناک پیشہ بن چکاہے کیونکہ اس وقت پاکستان دنیا بھر میں صحافیوں کے لئے غیر محفوظ ترین ملکوں میں سے ہے۔ پاکستان میں صحافی انتہائی مشکل ماحول میں کام کر رہے ہیں،گذشتہ دہائی میں بہت سے صحافی مارے جا چکے ہیں تاہم حفاظتی ہدایات اور احتیاطی تدابیر پر عمل کرنے سے صحافتی ذمہ داریاں ادا کرنے میں درپیش خطرا ت کو کم کیاجا سکتا ہے۔

میڈیا استحکام اور جمہوریت لانے والی ایک طاقت ہے کیونکہ یہ عوام کومتوازن اور حقیقی معلومات تک رسائی دے کر جمہوری اور آزادمعاشرے کے قیام میں اہم کردار ادا کرتی ہے، ان خیالات کا اظہارخرم بدرعالم اور فیصل منیر نے اسلام آباد میں سینٹر فار پیس اینڈ ڈویلپمنٹ انیشیٹوز(سی پی ڈی آئی)کی طرف سے ضلع بہاولپور کے صحافیوں کی حفاظت کے پروگرام کے تحت دو روزہ تربیتی ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

ورکشاپ میں انٹرنیشنل میڈیا سپورٹ کے تربیت یافتہ تربیت کاروں خرم بدرعالم اور فیصل منیرنے ضلع بہاولپور بھر کے پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کے صحافیوں کی دشوار علاقوں اور مشکل صورتحال میں حفاظتی تدابیر اختیار کرتے ہوئے رپورٹنگ کرنے کی تربیت کی۔اس تربیت میں صحافیوں کوآگاہ کیا گیا کہ تحقیقی مطالعہ سے پتا چلتا ہے کہ پاکستان دنیا بھر میں صحافیوں کے لئے سب سے زیادہ خطرناک ملک بن چکا ہے لہذا یہ پروگرام صحافیوں کو رہنمائی فراہم کرنے کے لئے شروع کیا گیا ہے تا کہ وہ جسمانی اور تکنیکی ہدایات کے ذریعے اپنے تحفظ کو مقدم رکھ کر اپنے صحافتی فرائض سرانجام دے سکیں۔

بہت سے صحافیوں بالخصوص تنازعہ والے علاقوں سے رپورٹنگ کرنے والے صحافیوں کو درپیش چیلینجزکا ذکرکیا گیا جنہیں مختلف خطرات اور حملوں کا سامنا کرناپڑتا ہے۔تربیت کے دوران صحافیوں کو صحافت سے متعلق پاکستان کی بین الاقوامی ذمہ داریوں کے ساتھ ملکی قوانین،صحافیوں کے لئے حقوق و قانونی تحفظ،تنازعات کی حساسیت،صحافتی غیر جانبداری، باہمی رابطوں ، صحافتی فرض کی ادائیگی سے پہلے کی تیاری،موقع پر کرنے والے ضروری کام،واپسی پر رپورٹنگ کرتے وقت جسمانی حفاظت کے پیش نظر رکھے جانے والے اقدامات، صحافتی اخلاقیا ت اور موجودہ دور میں انتہائی اہم سمجھے جانے والی سائبر سیکورٹی کے تحت اپنی دستاویزات،رابطوں وغیرہ کو انٹرنیٹ، کمپیوٹر، موبائل فون پر محفوظ رکھنے کی تکنیکوں کے متعلق بھی انتہائی اہم معلومات سے آگاہ کیا گیا۔

فیصل منیر نے بتایا کہ سی پی ڈی آئی کے اس پروگرام کے تحت ملک بھر میں چاروں صوبوں میں 1500کے قریب صحافیوں کو تربیت فراہم کی جا ئے گی تا کہ عالمی سطح پر اپنائی جانے والی حفا ظتی تدابیر اورتکنیکوں کو پاکستان میں بھی اپنانے سے بہت سے صحافی خطرات اور ایسی مشکل صورتحال سے نمٹنے کے قابل ہو سکیں جبکہ اس سلسلے میں اب تک گزشتہ تین ماہ کے دوران پاکستان بھر میں چالیس سے زائداضلاع میں یہ تربیت فراہم کی جا چکی ہے۔

متعلقہ عنوان :

بہاولپور میں شائع ہونے والی مزید خبریں