ض* موجودہ نگران حکومت جو اپنے اختیارات سے تجاوز کرتے ہوئے ناروا شرائط ہمارے عوام پر مسلط کرکے انہیں روزگار ، کاروبار ، تجارت سے محروم رکھ کران کی معاشی قتل عام کے پے درپے اقدامات میں مصروف ہیں،مشترکہ بیان

جمعرات 26 اکتوبر 2023 23:45

ب&چمن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 26 اکتوبر2023ء) پشتونخواملی عوامی پارٹی کے مرکزی سیکرٹری ڈاکٹر حامد خان اچکزئی اور صوبائی صدر عبدالقہار خان ودان نے ضلع چمن کے رہنمائوں اور ہزاروں کارکنوں کے ہمراہ چمن کے احتجاجی دھرنے میں شرکت کی ۔ احتجاجی دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ڈیورنڈ خط پر ہمارے عوام کیلئے پاسپورٹ قابل قبول نہیں ، گزشتہ 130سالوں سے اس خط کے آر پار پشتون قوم کے لوگ پر امن طریقے سے آنے جانے ، جائز کاروبار ، تجارت کررہے ہیں لیکن گزشتہ چند سالوں اور موجودہ نگران حکومت جو اپنے اختیارات سے تجاوز کرتے ہوئے ناروا شرائط ہمارے عوام پر مسلط کرکے انہیں روزگار ، کاروبار ، تجارت سے محروم رکھ کران کی معاشی قتل عام کے پے درپے اقدامات میں مصروف ہیں۔

(جاری ہے)

ڈیورنڈ خط کے اس پار اور اُس پار کے لوگوں کی زمین ، گھر ، قبرستان مشترکہ ہیں ۔اب وہ اپنے گھر ، زمین ، مسجد ، قبرستان ، کھیتی باڑی ، کاروبار کیلئے بھی پاسپورٹ پر جائینگے ایسا نہیں ہوسکتا بلکہ انہیں جو یہاں آباد ہیں انہیں شناختی کارڈ اور اُس پار رہنے والوں کیلئے تذکرہ پر آنے جانے جیسا کہ پہلے آتے جاتے رہے ہیںنقل وحرکت کو یقینی بنایا جائے ۔

فرنگی کے کھینچے گئے خط اور پھر خاردار تار کے ذریعے ایک ہی قوم کے لوگوں کو الگ نہیں کیا جاسکتا ۔ عالمی قوانین کو مد نظر رکھ کر اقدامات ضروری ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بولان سے چترال تک تمام پشتون عوام کی افغان مہاجرین کے نام پر تذلیل کی جارہی ہے اور یہ سلسلہ ملک بھر میں جاری ہے ، غیر قانونی طریقے سے نکالنے کی پارٹی مخالفت کرتی ہے ، اقوام متحدہ کے قوانین کے مطابق افغان مہاجرین کے ساتھ سلوک کیا جائے ، یہاں پناہ گزیر افغان کڈوال عوام کا بھی اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے UNHCRاخراجات اٹھارہی ہے اور عالمی قوانین اور ملکی آئین میں جو مہاجرین کیلئے کے حوالے سے وضع ہیں پر عملدرآمد کیا جائے ۔

زور زبردستی افغان کڈوال عوام کو نکالنے ، ان کی تضحیک وتذلیل ، جیلوں میں بند کرنے، گرفتاریاں ، پکڑ دھکڑ ، رشوت لینے جیسے اقدامات کو فوری طور پر ترک کیا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ پشتون افغان بالخصوص چمن شہرکے عوام اس وقت سخت ترین حالات سے دوچار ہیں ، یہ عوامی سمندر خود پر ہونیوالے ظلم وستم کے نتیجے میں احتجاج پر مجبور ہوئے ہیں اور یہ کسی صورت نیک شگون نہیں اگر ناانصافیوں کا تدارک نہ کیا گیا تو یہ احتجاج مزید وسیع ہوگا۔

ملک کے دیگر سرحدی علاقوں میں الگ قوانین جبکہ پشتون سرزمین سے منسلک سرحدی علاقوںکیلئے علیحدہ اور خودساختہ قوانین مسلط کرنا حکومت کی جانب سے پشتون دشمنی پر مبنی اقدامات ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ یہ وطن ہمیں کسی نے خیرات میں نہیں دیا بلکہ یہ قدرت نے ہمیں بیش بہا وسائل کے ساتھ دیا ہے اور اس وطن کی دفاع ہمارے آبائو اجداد نے اپنے سروں کے نذرانے پیش کرکے دیئے ہیں ۔

آج کا یہ عظیم الشان لاکھوں پر مبنی عوامی اجتماع ریاستی ظلم وانصافی اور حقوق سے محروم رکھنے کا نتیجہ ہے ، پشتون قومی مفاد کیلئے سب کو اختلاف بُھلا کر ااتحاد واتفاق کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ پشتونخواملی عوامی پارٹی کے چیئرمین محمود خان اچکزئی نے سالوں پہلے قومی اسمبلی میں چمن دروازے کی بندش اور یہاں کاروبار پر قدغن لگانے کے خلاف آواز بلند کی تھی تمام سیاسی جماعتوں نے ان کی حمایت کی جس کے بعد مشاہد حسین سید کی سربراہی میں پارلیمانی کمیٹی بنائی گئی جس نے اسلحہ ومنشیات کو سمگلنگ اور باقی تمام اشیاء کی تجارت کو باڈر ٹریڈ کا حصہ قرار دیااور چمن سے کوئٹہ تک قائم تمام چیک پوسٹوں ، ناکوں ، چینوں کو ختم کردیا گیا لیکن آج اس پر عملدرآمد نہیں کیاجارہا جو کہ قابل افسوس اور قابل مذمت ہے ۔

اس پارلیمانی کمیٹی کی سفارشات پر عملدرآمد ناگزیر ہے ۔ انہوں نے کہا کہ نگران حکومت نے دروازہ بند کرنے ، پاسپورٹ کی شرط لاگو کر رکھی ہے حالانکہ یہ حکومت اس کی اختیار ہی نہیں رکھتی۔ پشتونخواملی عوامی پارٹی مقتدر قوتوں ، نگران حکومت ، فورسز سب پر واضح کرتی ہے کہ پشتون افغان عوام کی تضحیک وتذلیل، ان کے معاشی قتل عام اور غیر ضروری ناروا شرائط کو کسی صورت قبول نہیں کیاجائیگا۔

ہمیں افسوس اور انتہائی دُکھ کے ساتھ کہنا پڑہا ہے کہ یہاں تلاشی کے نام پر خواتین کی بے حرمتی کی جارہی ہے ، ان کی تلاشی کیلئے خواتین کو تعینات کرنے کی بجائے گھنٹوں گھنٹوں ان کی تضحیک وتذلیل کا عمل جاری ہے ۔انہوں نے کہا کہ قمر الدین سے لیکر چمن تک یعنی ڈیورنڈ خط سے منسلک پشتون افغان آبادی کے تمام دروازوں ، پوائنٹس کو بند رکھا گیا ہے جبکہ ملک کے واہگہ سمیت دیگر سرحدی تمام علاقوں کیلئے علیحدہ قوانین بنائے گئے ہیںجبکہ صرف ہمارے عوام پر خودساختہ قوانین مسلط کیئے گئے ہیں ۔

عوام تو یہ مطالبہ کررہی ہے کہ پاسپورٹ کے شرط کو ختم اور ڈیورنڈ خط پر ہر 5کلو میٹر کے فاصلے پر پوائنٹس بنائے جائے جو ہر وقت کُھلا رہیگا اور اس پر شناختی کارڈ اور تذکرہ کے ذریعے آمدورفت اور جائز کاروبار جاری رہیگی اور دونوں ممالک کے آئینی وقانونی شرائط پر عملدرآمد اور کسٹم کلیئرنس کیا جائے اوراس کے بعد نہ صرف جنوبی پشتونخوا بلکہ اس پشتون بلوچ صوبے سمیت ملک کے کسی بھی کونے میںبازار ، مارکیٹوں ، گوداموں پر چھاپے مارنے ، سامان ضبط کرنے جیسے غیر قانونی اقدامات کا تدراک کیا جائے لیکن یہاں اس کے برعکس ڈیورنڈ خط پر موجود بڑے دروازے کو ہی بند کردیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ پشتونخواملی عوامی پارٹی یہ مطالبہ کرتی ہے کہ پاکستان اور افغانستان کے ذمہ داران بیٹھ کر عالمی قوانین کے مطابق بہترین مکینزم بنائے تاکہ عوام کی آمدورفت و تجارت متاثر نہ ہو اور نہ آئے روز دروازے کی بندش ،عوام کا معاشی قتل عام ، احتجاجی مظاہروں ، دھرنوںسے دوچار ہونا پڑے کیونکہ چمن میں نہ ہی کوئی فیکٹری ہے ، نہ ہے زراعت ہے اور نہ ہی معاش کے دیگر ذرائع موجود ہیں اور یہاں کے عوام کا تمام تر ذریعہ معاش باڈر ٹریڈ سے منسلک ہیں اور یہی صورتحال ڈیورنڈ خط کے اُس پار رہنے والے افغان عوام کا ہے ۔

چمن میں شائع ہونے والی مزید خبریں