وادی کیلاش میں چلغوزے درخت سے بحفاظت اتارنے کا سامان مفت تقسیم

ہفتہ 28 ستمبر 2019 15:05

چترال (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 28 ستمبر2019ء) وادی کیلاش بمبوریت گاؤں کے مسلم اور کیلاش دونوں قبیلوں کے مرد اور خواتین میں چلغوزہ اتارنے کے اوزار تقسیم کئے گئے۔ ان سامان کے ساتھ نہ صرف مقامی لوگ درخت گرنے سے محفوظ ہوں گے بلکہ چلغوزے کی درخت بھی محفوظ رہے گا اور چلغوزہ اتارتے وقت درخت کی شاحیں اور ٹہنیاں اب نہیں ٹوٹیں گی۔چلغوزہ کٹ اقوام متحدہ کا ذیلی ادارہ برائے حوراک اور ذراعت کے مالی تعاون سے وفاقی حکومت کی وزارت موسمیاتی تبدیلی (کلایمیٹ چنیچ) اور صوبائی محکمہ جنگلات کے ساتھ معاہدے کے تحت تقسیم کئے گئے۔

اس سامان میں وہ سب کچھ شامل ہیں جس میں درخت چاہے کتنی ہی اونچی ہو ایک دوسرے کے ساتھ پائپ لگاکر زمین پر کھڑے ہوکر ہی اس سے چلغوزے کا کون اتارا جاسکتا ہے۔

(جاری ہے)

اور اس میں اگر درخت پر چڑھنا بھی پڑھے تو ایسے بلٹ بھی اس میں شامل ہیں جسے باندھ کر زمیندار گرنے سے بھی بچ جاتا ہے۔اس سلسلے میں وادی کیلاش کے بمبوریت گاؤں میں محکمہ جنگلات کے ریسٹ ہاؤس میں سادہ مگر پروقار تقریب منعقد ہوئی جس میں ڈویڑنل فارسٹ آفیسر شوکت فیاض مہمان حصوصی تھے ان کے ہمرا ہ کو آرڈینیر اعجاز احمد، سب ڈویڑنل فارسٹ آفیسر عمیر نواز، کمیونٹی آفیسر، محکمہ ذراعت کے اہلکار بھی موجود تھے۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈی ایف او چترال نے کہا کہ اس منصوبے کے تحت اب چلغوزے کے درخت اب ٹوٹنے اور ضائع ہونے سے بچ جائیں گے اور اس میں خوب فصل بھی اگے گا۔ یہ جو سامان چلغوزہ پروٹیکشن کمیٹی کے اراکین میں تقسیم ہورہا ہے یہ سامان اس کمیٹی کے صدر ایسے لوگوں کو حوالہ کرتا چلے آئے گا جو جنگل سے چلغوزہ اتارنے کا حواہشمند ہو اور اس وہ ان اوزار یعنی کٹ کے ذریعے بحفاظت چلغوزے کا کون درخت سے اتار سکے گا۔

جس سے چلغوزہ بھی ضائع نہیں ہوگا اور درخت سے جب شاہیں ٹوٹتے تو درخت میں محتلف بیماریاں لگ جاتی اب درخت بھی محفوظ رہے گا۔ اعجاز احمد نے ان کو اس سامان Kit کے استعمال کا طریقہ سکھایا اور اپنے عملہ کے فارسٹ گارڈ کو حفاطتی بلٹ، سر پر حفاظتی ٹوپی (ہلمٹ) پاؤں میں لوہے کے بنے ہوئے ہک، اور بلٹ وغیرہ پہناکر ان کو عملی مظاہرہ کرایا تاکہ مقامی لوگوں کو سامان استعمال کرنے میں کوئی دشواری کا سامنا نہ ہو۔

بعد میں یہ سامان چلغوزہ پروٹیکشن کمیٹی کے صدر اور اراکین میں تقسیم کئے گئے۔ ہمارے نمائندے سے باتیں کرتے ہوئے DFO شوکت فیاض نے کہا کہ چلغوزہ ان لوگوں کا ایک ذریعہ آمدنی ہے جس سے سالانہ کروڑوں روپے کی آمدنی آتی ہے اس کٹ یعنی سامان کے ذریعے اب چلغوزے کی دخت بھی محفوظ رہے گی اور یہ سامان FAO اور وزارت موسمیاتی تبدیلی کی مدد سے صوبائی محکمہ جنگلات کے ذریعے ان میں تقسیم کئے گئے جو آگے چل کر چلغوزے کے جنگل میں مزید پودے اگنے کا بھی سبب بنے گا۔

متعلقہ عنوان :

چترال میں شائع ہونے والی مزید خبریں