لواری ٹاپ سڑک ٹریفک کیلئے کلئیر ، آج سے کھولنے کیلئے باضابطہ دیر اور چترال انتظامیہ کو آگاہ کردیا گیا

بدھ 12 اپریل 2017 21:19

دیربالا(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 12 اپریل2017ء) این ایچ اے حکام نے کہا کہ زیرتعمیرلواری ٹنل جمعہ کے روز سے چترال آنے اور جانے والے ٹریفک کیلئے بند کیا گیا جبکہ لواری ٹاپ سڑک ٹریفک کیلئے کلئیر کرکے آج جمعرات کے روز سے ٹریفک کیلئے کھولنے کا باضابطہ تحریری طورپر دیر اور چترال انتظامیہ کو آگاہ کردیا ہے۔لواری ٹاپ پچھلے پانچ ماہ سے برفباری کے باعث ہرقسم کی آمدورفت کیلئے بند تھا۔

گذشتہ روز اس سلسلے میں نیشنل ہائی وے آتھارٹی (این ایچ ای) کا جنرل منیجر مکیش کمار ،پی ڈی این ایچ کے ہمراہ لواری ٹاپ اور براڈم زیارت تک سڑک کا معائنہ کیا۔ جس سے پچھلے دو ماہ سے آرمی انجینئرنگ 107یونٹ نے برف ہٹانے کا کام بھاری مشنری سے شروع کیا ہوا تھا۔ اور پندہ روز قبل برف ہٹانے کا کا م مکمل کیا گیا تھا تاہم دشوار گذار راستہ ہونے کے باعث گاڑیوں کی پھسلن کے باعث ٹریفک کیلئے اجازت نہیں دی گئی تھی۔

(جاری ہے)

بدھ کے روز کے ترجمان این ایچ اے نے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ اب کوئی وجہ نہیں کیونکہ لواری ٹاپ سڑک سے برف ہٹایا گیا ہے اور ہم نے زیرتعمیرلواری ٹاپ ہفتے میں مقررہ دو جمعہ اور منگل کو اب ٹریفک کیلئے ٹنل سے گذرنا بند کردیا ہے اور اس سلسلے میں دیر،چترال انتظامیہ اور 107آرمی انجنیئرنگ یونٹ کو باضابطہ طورپر آگا ہ کردیا ہے ۔ترجمان نے کہا کہ چترال سائیڈ سے انتظامیہ کی جانب سے لواری ٹاپ پر ٹریفک کھولنے کا خدشہ ظاہرکیا ہے تاہم جب ہم نے اس سلسلے میں ڈپٹی کمشنر شہا ب سے بات کی تو انہوں نے کہا کہ ہمیں کوئی اعتراض نہیں یہ کام این ایچ اے کا ہے اور جب انہوں نے کلینرنس دی ہے توان کی ذمہ داری ہے۔

جبکہ ترجمان این ایچ اے نے بتایا کہ دیرانتظامیہ پہلے ہی اس کو کلئیر کردیا ہے اور کہا ہے کہ این ایچ اے اگرلواری ٹاپ کو ٹریفک کھولتا ہے انہیں اس کو کلئیرکردیا ہو گا۔ لہذا چترال جانے اور آنے تمام مسافر جمعے سے اب لواری ٹنل کے بجائے لواری ٹاپ سے سفر کریں گے ۔ جس سے چترالی مسافروں اور ٹرانسپورٹرز کی مشکلات بھی کم ہوسکے ۔کیونکہ این ایچ اے ذرائع نے بتایا کہ جولائی تک لواری ٹنل میں کام مکمل کرنے کا وزیراعظم میاں نواز شریف نے پچھلے سال دیرمیں اعلان کیا تھا اور اب لواری ٹنل میں آسی فیصد سے زیادہ کام مکمل ہوچکا ہے۔

متعلقہ عنوان :

دیر میں شائع ہونے والی مزید خبریں