ْ ماہرین زراعت کی مولی کی بہتر پیداوار کیلئے منظور شدہ اقسام کا بیج استعمال کرنے کی ہدایت

منگل 17 جولائی 2018 14:40

فیصل آباد۔17جولائی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 جولائی2018ء) ماہرین زراعت نے کہا ہے کہ فیصل آباد ڈویژن کے چاروں اضلاع فیصل آباد ، جھنگ، ٹوبہ ٹیک سنگھ، چنیوٹ سمیت پنجاب کے دیگر زرعی علاقوں میں مولی کی اقسام لال پری ، 40دن والی ،دیسی سفید،شائومائی ماہ اگست جبکہ ملو ، دیسی سرخ ، منو، شمورہ ماہ اگست میں کاشت کی جا سکتی ہیں ۔ ایک ملاقات کے دوران انہوںنے بتایا کہ مولی موسم سرما کی بڑی مقبول سبزی ہے جسے کچا ، سلادکے طور پراور دیگر سبزیوں کے ساتھ ملا کر بطور سالن استعمال کیا جاتا ہے نیز کدو کش کی ہوئی مولی کے پراٹھے بھی بنائے جاتے ہیں ۔

انہوںنے کہا کہ اگر مولی کو بیج کیلئے اگایا جائے تو اس کی پھلیاں دوسری سبزیوں یا گوشت کے ساتھ پکائی جاتی ہیں۔

(جاری ہے)

انہوںنے بتایاکہ مولی اگرچہ موسم سرما کی فصل ہے لیکن میدانی علاقوںمیں اس کی کاشت اگست ، ستمبر ، اور اکتوبر میں بھی کی جا سکتی ہے ۔ انہوںنے کہا کہ ان مہینوں میں مولی کی دیسی اقسام زیادہ کامیاب رہتی ہیں جو 40دن سے 60دن کے اند ر اند ربرداشت کیلئے تیار ہو جاتی ہیں ۔

انہوںنے بتایا کہ مولی کی کاشت کیلئے ذرخیز میرا زمین جس میں پانی کا اچھا نکاس ہو کا انتخاب ضروری ہے ۔انہوںنے بتایاکہ فصل کی کاشت کیلئے ایک مرتبہ مٹی پلٹنے والا ہل اور تین سے چار مرتبہ دیسی ہل چلانا چاہیے کیونکہ اس طرح سہاگہ دے کر زمین کو نرم ، بھربھراو ہموار کیا جا سکتاہے۔ انہوںنے کہا کہ فی ایکڑ بہتر پیداوار کے حصول کیلئے مولی کا منظور شدہ اقسام کا ساڑھے تین سے ساڑھے چار کلو گرام صاف ستھرا، صحتمند بیج استعمال کیا جا سکتا ہے ۔

انہوںنے کہا کہ مولی کی کاشت سے قبل فی ایکڑ 10سی15ٹن گوبر کی گلی سڑی کھاد اور بوائی کے وقت ایک بوری ڈی اے پی ، آدھی بوری یوریا ڈالنے سے بہتر پیدوار کا حصول ممکن ہے۔انہوں نے کہا کہ کاشت کیلئے پٹڑیاں بنا کر ان کے دونوں کناروں پر لکڑی سے اڑھائی سینٹی میٹر گہر ی لکیریں نکال لی جائیں اور ان میں ساڑھے تین سے چار کلو گرام بیج فی ایکڑ ہاتھ سے کیرا کر کے بعد میں ہاتھ سے مٹی ڈال کر ڈھانپ دیا جائے ۔ انہوںنے کہا کہ پہلا پانی بوائی کے فوراً بعد دینا چاہیے ۔ انہوںنے کہا کہ اگست میں کاشت کر دہ فصل کو 4سے 5دن بعد پانی لگاتے رہیں اور تین پانی ہفتہ وار لگانے کے بعد یہ وقفہ 14دن کر دیا جائے تاکہ مولی کی بہترین پیداوار کا حصول ممکن ہو سکے ۔

متعلقہ عنوان :

فیصل آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں