حیدرآباد،یوم عاشورہ انتہائی عقیدت و احترام کے ساتھ منایا گیا

ضلع بھر میں 65سے زائد مجالس کا انعقاد ہوا ، 9 انتہائی حساس اور 5کو حساس قرار دیا گیا تھا ماتمی جلوسوں میں زنجیر زنی اور تلواروں کے ہائی دوس کے دوران 100 سے زائد عزا دار زخمی ہوئے

ہفتہ 22 ستمبر 2018 22:18

حیدرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 22 ستمبر2018ء) حیدرآباد میں بھی یوم عاشورہ انتہائی عقیدت و احترام کے ساتھ منایا گیا ، جس میں سو سے زائد ماتمی جلوس اور پڑ نکالے گئے جن میںسے 16 انتہائی حساس اور 18 حساس قرار دیا گیا اسی طرح 65سے زائد مجالس کا انعقاد ہوا جن میں سے 9 انتہائی حساس اور 5کو حساس قرار دیا گیا تھا،تمام ماتمی جلوس انجمن حیدری کے مرکزی جلوس میں شامل ہوئے جبکہ ماتمی جلوسوں میں زنجیر زنی اور تلواروں کے ہائی دوس کے دوران 100 سے زائد عزا دار زخمی ہوئے جنہیں سول اسپتال اور مختلف طبی کیمپوں میں طبی امداد دی گئی جبکہ یوم عاشور ہ کے روز سخت حفاظتی انتظامات کئے گئے تھے اور مرکزی جلوس کو پولیس کمانڈوز کے پہرے میں مقررہ مقام تک پہنچایا گیا ، تفصیلات کے مطابق ملک بھر کی طرح حیدرآباد میں بھی شہدائے کربلا حضرت امام حسین ؓ اور ان کے رفقاء کی یاد میں یوم عاشورہ عقیدت واحترام کے ساتھ منایا گیا اس حوالے سے مرکزی انجمن حیدری کی زیر اہتمام قدم گاہ مولیٰ علی سے مرکزی ماتمی جلوس صبح8بجے نکالا گیا ماتمی جلوس سے قبل صبح 7بجے اعما ل یو م عاشورہ صبح سات بجے مسجد ابو الفضل قد م گا ہ مو لا علی میں ہوئے جس کے بعد مجلس صبح عاشورہ سے مو لا نا سید وسیم حیدرزید ی نے خطاب کیا ،مر کزی جلوس میں حیدرآباد ، قاسم آباد ، لطیف آباد ، کوٹری ، جامشورو، ٹنڈو جام ، ٹنڈو محمد خان ،ہوسڑی اور دیگر علاقوں سے آنے والے سو سے زائد چھوٹے بڑے ماتمی جلوس ودستے اور پڑ شامل ہوئے مرکزی جلوس قدم گاہ مولیٰ علی سے شروع ہوا جو اپنے روایتی راستوں سے گذرتا ہوا کربلا دادن شاہ پہنچ کر اختتام پذیر ہوا ،جلوس کے راستوں میں بلدیہ اعلی حیدرآباد سمیت مختلف سیاسی وسماجی تنظیموں اور ضلعی امن کمیٹیوں کی جانب سے طبی کیمپ لگائے گئے تھے جہاں عزاداروں کو طبی امداد فراہم کی گئی ماتمی جلوس کے دوران زنجیر زنی کرتے ہوئے اور کھاتہ چوک سمیت ملت آباد سے نکلنے والے تلواروں کے ہائی دوس میں 100 سے زائد افراد زخمی ہوئے جنہیںمختلف تنظیموں کی جانب سے لگائے گئے میڈیکل کیمپ اور رینجرز کے میڈیکل کیمپ میں طبی امداد دی گئی جبکہ زیادہ زخمی ہونے والے عزاداران کو ایمبولینسوں کے ذریعے سول اسپتال منتقل کیا گیا ، حیدرآباد میں نکلنے والے مرکزی ماتمی جلوس کیلئے سخت حفاظتی انتظامات کئے گئے تھے اور جلوس کے راستوں کی 40سے زائد خفیہ کیمرے نصب کئے گئے تھے جنہیں مانیٹر کرنے کیلئے ایس ایس پی آفس اور ڈی ایس پی سٹی کے آفس میں مرکزی کنٹرول روم قائم کرکے جلوسوں، مجالس کے مقامات اور حساس مقامات کی کڑی نگرانی کی جارہی تھی جبکہ 40 بلند و بالا عمارتوں پر رینجرز اور ماہر نشانہ باز پولیس کے کمانڈوز کو تعینات کیا گیا تھا جبکہ پورے حیدرآباد ضلع میں5ہزار سے زائد پولیس اہلکاروں اورکمانڈوز سمیت ضلعی امن کمیٹی کے 300 سے زائد ارکان اور 200 اسکاوٹس جبکہ رینجرز اہلکاروں کی بڑی تعداد نے سکیورٹی کے فرائض سر انجام دیئے۔

(جاری ہے)

جبکہ حیدرآباد کے مختلف علاقوں سے تعزیوں اور علم پاک کے 50سے زائد جلوس بھی بر آمد ہوئے ،حیدرآباد شہر سے برآمد ہونے والے تعزیئے کے جلوس براستہ لیاقت کالونی ،تلک چاڑی ،اسٹیشن روڈ ،ہوم اسٹیڈ ہال ،پکا قلعہ اور پنجرہ پول سے ہوتے ہوئے پھلیلی پکی نہر پہنچے جہاں تعزیوں کو ٹھنڈا کیا گیا اسی طرح لطیف آباد سے بر آمد ہونے والے تعزیوں کو مختلف یونٹوں میں گشت کرانے کے بعد لطیف آباد یونٹ نمبر4 بچائو بند کے مقام پر دریائے سندھ میں ٹھنڈا کیا گیا ، حیدرآباد میں نکلنے والے تعزیوں پر بے شمار عقیدت مند اپنی اپنی منتیں چڑھاتے ہیں اور نیاز و فاتحہ پیش کرتے ہیں تاہم حیدرآباد جو کہ ملک میں تعزیہ داری کے حوالے سے مشہور شہر تھا لیکن یہاں بھی مہنگائی ور سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر تعزیہ داری کا سلسلہ معدوم ہوگیا ہے جس کے باعث جہاں منتیں ،مرادیں مانگنے والوں کو شدید مایوسی کا سامنا ہے ۔

حیدرآباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں