ٹی وی چینلز اور اخبارات سے صحافیوں، رپورٹرز، کیمرہ مینوں کی جبری برطرفیوں پر حیدرآباد جرنلسٹس ایکشن کمیٹی کا تشویش کا اظہار

ان جبری برطرفیوں کے خلاف ہر آئینی و قانونی راستہ اختیار کرنے کے علاوہ احتجاج کے حق کو بھی استعمال کیا جائے

منگل 23 اکتوبر 2018 22:55

حیدرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 اکتوبر2018ء) حیدرآباد جرنلسٹس ایکشن کمیٹی نے مختلف ٹی وی چینلز اور اردو اور سندھی اخبارات سے سینئر صحافیوں، بیوروچیفس، رپورٹرز ، کیمرہ مینوں اور فوٹوگرافروں کی جبری برطرفیوں پر انتہائی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے شعبہ صحافت سے وابستہ افراد کا معاشی قتل عام قرار دیا ہے اور فیصلہ کیا ہے کہ ان جبری برطرفیوں کے خلاف ہر آئینی و قانونی راستہ اختیار کرنے کے علاوہ احتجاج کے حق کو بھی استعمال کیا جائے گا، مطالبہ کیا گیا کہ چینلز اور اخباری مالکان کے اثاثوں کی بھی چھان بین کرائی جائے۔

(جاری ہے)

حیدرآباد جرنلسٹس ایکشن کمیٹی کا ایک ہنگامی اجلاس منگل کو منعقد ہوا جس میں سینئر صحافیوں فوٹوگرافروں اور کیمرہ مینوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی، اجلاس میں ڈان ٹی وی، دنیا، بول ٹی وی، جیو نیوز، 24 چینل، سندھ ایکسپریس سمیت دیگر اخبارات سے صحافیوں اور میڈیا ورکرز کی جبری برطرفیوں کی شدید مذمت کی گئی، اجلاس میں سینئر صحافیوں نے کہا کہ ٹی وی چینلز میڈیا انڈسٹریز کومعاشی بحران قرار دے کر چھوٹے ملازمین کو فارغ کیا جارہا ہے جبکہ بڑی تنخواہیں پانے والے اینکرز کو بھاری تنخواہوں پر رکھا گیا ہے، تنخواہوں میں کٹوتیاں بھی محض پیشہ ور صحافیوں کی جارہی ہیں جس کا مقصد محض چھوٹے ملازمین کو سڑکوں پر لاکر احتجاج کرانا مقصود ہے، اجلاس میں وفاقی حکومت، چیف جسٹس پاکستان سے مطالبہ کیا گیا کہ چینلز اور اخباری مالکان کے اثاثوں کی بھی چھان بین کرائی جائے، اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ حیدرآباد پریس کلب اور حیدرآباد جرنلسٹس ایکشن کمیٹی جبری برطرفیوں کے خلاف پر امن مرحلہ وار احتجاج کرے گی جبکہ چیف جسٹس کے انسانی حقوق سیل میں جبری برطرفیوں، تنخواہوں کی عدم ادائیگی سمیت دیگر معاملات پرآئینی درخواست بھی دائر کی جائے گی جبکہ جبری برطرفیوں کے خلاف عدالتوں سے بھی رجوع کیا جائے گا، اجلاس کے بعد سینئرصحافیوں، فوٹرگرافرز، کیمرہ مینوں نے پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ بھی کیا اور چیف جسٹس پاکستان سے جبری برطرفیوں کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا گیا۔

حیدرآباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں