سپریم کورٹ کا نئی حکومت کو اسلام آباد میں واقع کچی آبادیوں کے مسئلے کے حل کیلئے اداروں کی تجاویز پر عمل کا حکم

پیر 13 اگست 2018 23:40

سپریم کورٹ کا نئی حکومت کو اسلام آباد میں واقع کچی آبادیوں کے مسئلے کے حل کیلئے اداروں کی تجاویز پر عمل کا حکم
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 13 اگست2018ء) سپریم کورٹ نے نئی حکومت کودارالحکومت اسلام آباد میں واقع کچی آبادیوں کے مسئلے کے حل کیلئے مختلف اداروں کی جانب سے آنے والی تجاویز پر عمل کا حکم جاری کردیا ہے اورکہا ہے کہ دارالحکومت میں تجاوزات سی ڈی اے کی آشیرباد سے قائم ہیں ،نئی حکومت اپنے پہلے 60 روز میں اس معاملے کوحل کرے۔

پیر کو چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس عمرعطابندیال اورجسٹس اعجازالاحسن پرمشتمل تین رکنی بنچ نے کچی آبادیوں سے متعلق کیس کی سماعت کی،اس موقع پر عدالتی معاون کی حیثیت سے ڈاکٹربابر اعوان نے ا س معاملے کے حل کیلئے تجاویز پیش کیں۔ جس پرچیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ یہ معاملہ ہم نئی حکومت پرچھوڑتے ہیں،نئی حکومت اپنے پہلے 60 روز میں اس معاملے کوحل کرے۔

(جاری ہے)

چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں مزید کہا کہ کچی آبادیوں میں کچھ لوگ ڈیرے دار بن کر بڑی بڑی چارپائیاں اورحقے رکھ کے بیٹھے ہوتے ہیں، وہاں غیرقانونی مارکیٹس بن گئی ہیں اور دکانیں کرائے پردی جا تی ہیں، بہت سے کروڑ پتی لوگوں نے بھی کچی آبادیوں میں سرکاری زمینوں پرقبضہ کرکے اپنی تجاوزات قائم کی ہیں اورلوٹ مار کی جارہی ہے، چیف جسٹس نے مزید کہا کہ کچی آبادیوں میں قائم تجاوزات سی ڈی اے کی آشیرباد سے ہیں، سوال یہ ہے کہ آخر ریاست کیاکررہی ہے۔

سماعت کے دوران چیئرمین سی ڈی اے نے کہا کہ کچی آبادیوں کی منتقلی کی حتمی تاریخ دسمبر 1995 ء تھی، لیکن لوگوں نے پلاٹ آگے بیچ دیئے ہیں جس کی وجہ سے مسئلہ بنا ہوا ہے ۔ جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت اس معاملے کونئی حکومت پرچھوڑتی ہے و وہ اپنے پہلے 60 روز میں معاملے کوحل کرے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں