پاکستان کی نئی حکومت کو درپیش اقتصادی مشکلات سے نمٹنے کے حوالے سے فوری دباؤ کا سامنا کرنا پڑے گا،عالمی کریڈٹ ریٹنگ ادارہ فنچ

سی پیک کے باعث پاکستان کے لیے آئی ایم ایف کی شرائط سخت ہو سکتی ہیں'رپورٹ

جمعہ 17 اگست 2018 23:22

پاکستان کی نئی حکومت کو  درپیش اقتصادی مشکلات سے نمٹنے کے حوالے سے فوری دباؤ کا سامنا کرنا پڑے گا،عالمی کریڈٹ ریٹنگ  ادارہ فنچ
واشنگٹن /اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 17 اگست2018ء) عالمی کریڈٹ ریٹنگ کے ادارے، 'فچ ریٹنگز' نے کہا ہے کہ پاکستان میں تحریک انصاف کی ممکنہ اتحادی حکومت کو پاکستان کو درپیش بیرونی ادائیگیوں کے توازن اور ملک کے بڑھتے ہوئے مالیاتی خسارے کی وجہ سے درپیش اقتصادی مشکلات سے نمٹنے کے حوالے سے فوری دباؤ کا سامنا کرنا پڑے گا۔

امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق فچ ریٹنگز‘ کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق، پاکستان کو اپنے مالیاتی خسارے پر قابو پانے کے لیے بیرونی فنڈز کی فوری ضرورت جس کے لیے اسلام آباد کو دیگر آپشن کے ساتھ عالمی مالیاتی ادارے، آئی ایف سے رجوع کرنا پڑ سکتا ہے۔ تاہم، بیان میں کہا گیا ہے کہ اگر پاکستان آئی ایم ایف سے رجوع کرتا ہے تو اس صورت میں امریکہ کے دباؤ کی وجہ سے پاکستان کی آئی ایم ایف سے کسی بھی بھی بیل آوٹ پیکج کے لیے کڑی شرائط کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے جس کا اثر پاکستان میں جاری چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کے منصوبوں پر بھی ہو سکتا ہے۔

(جاری ہے)

واضح رہے کہ امریکہ کے وزیر خارجہ مائیک پومپیو کے ان بیان کو قرار دیا گیا جس میں انہوں نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے کہا تھا کہ وہ پاکستان کو کوئی ایسا قرض نہ دے جس کی رقم پاکستانی حکومت چین سے لیے گئے قرض اتارنے کے لیے استعمال کرسکتی ہو۔ تاہم، آئی ایم ایف بورڈ کی طرف سے کہا گیا کہ عالمی مالیاتی ادارے کے فیصلے اتفاق رائے سے کیے جاتے ہیں۔

پاکستان کے نگران وزیر خارجہ عبداللہ ہارون امریکہ کے وزیر خارجہ کے بیان کو غیر مناسب قرار دیتے ہوئے یہ کہہ چکا ہیں کہ آئی ایم ایف کے کسی بھی بیل آؤٹ پیکج کو سی پیک کے ساتھ مشروط کرنا درست نہیں۔عالمی کریڈٹ ایجنسی کا کہنا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ رعمران خان نے اپنی انتخابی مہم کے دوران 'نئے پاکستان' کے لیے بیان کیے گئے مجوزہ منصوبے کے خدوخال میں بدعنوانی کے تدارک اور معاشرے میں عدم مساوات کو دور کرنے اور تمام شہریوں کی لیے سماجی سہولیتں فراہم کرنے کی بات کی گئی تھی۔

تاہم، فچ ریٹنگ کا کہنا ہے کہ پاکستان کو دریپش اندرونی اور بیرونی اقتصادی مشکلات کی وجہ سے اس مجوزہ منصوبہ پیش رفت پر شاید کچھ عرصے کے لیے نا ہو سکے۔اس صورت حال کے پیش نظر بعض اقتصادی ماہرین یہ کہتے آرہے ہیں کہ پاکستان کے بڑھتے ہوئے تجارتی خسارے اور غیر ملکی ادائیگیوں کے توازن کو بہتر کرنے کے لیے اسلام آباد کو ایک بار پھر عالمی مالیاتی فنڈ 'آئی ایم ایف' سے رجوع کرنا پڑسکتا ہے۔

فچ ریٹنگ کا کہنا ہے آئی ایم ایف سے کسی بھی بیل آؤٹ پیکج کے لیے آئی ایم ایف سے بات چیت چین پاکستان اقتصادی راہداری کے منصوبوں کی لیے بیجنگ کی طرف سے فراہم کیے جانے والے قرضے کی وجہ سے یہ بات چیت پیچیدہ ہو سکتی ہے۔پاکستان کے آئندہ ممکنہ وزیر خزانہ اسد عمر یہ کہہ چکے ہیں کہ پاکستان کے معاشی چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے ان کی حکومت کے سامنے مختلف آپشن موجود ہیں۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں