سپریم کورٹ میں بنی گالہ تجاوزات سے متعلق کیس کی سماعت

وزیراعظم عمران خان سب سے پہلے اپنا گھر ریگولر کریں، وزیراعظم جُرمانہ ادا کریں اور پھر دوسروں کو بھی ہدایت کریں۔ چیف جسٹس کے ریمارکس

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین منگل 16 اکتوبر 2018 11:53

سپریم کورٹ میں بنی گالہ تجاوزات سے متعلق کیس کی سماعت
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 16 اکتوبر 2018ء) : سپریم کورٹ آف پاکستان میں بنی گالہ تجاوزات کیس کی سماعت ہوئی۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے لیز پر پورا نہ اُترنے والی کمپنیوں کی لیز ختم کرنے کا حکم دے دیا۔ عدالت نے کہا کہ لیز کے قواعد و ضوابط پر پورا نہ اُترنے والی کمپنیوں کو بند کر دیا جائے۔ عدالت نے کہاکہ چئیرمین سی ڈی اے غیر قانونی لیز سے متعلق رپورٹ دیں۔

اس کے بعد لیز کی زمین پر تعمیرات گرا دی جائیں۔سماعت کے دوران چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ 8 ماہ سے کیس چل رہا ہے ، لیز پر حاصل اراضی کے قواعد و ضوابط پورے نہیں کیے گئے۔ اسلام آباد میں جتنی بھی لیز دی گئی وہ اقربا پروری پر دی گئی۔ جان بوجھ کر لوگوں کو نوازا گیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ممکن ہے کہ ہم لیز کی رقم میں اضافہ کر دیں،بہت مرتبہ کہا ہے کہ صرف عدالت میں بیٹھے لوگ ہی منصف نہیں ہیں۔

(جاری ہے)

جس کے پاس بھی اختیار ہے وہ منصف ہے۔ ہر با اختیار شخص کو اپنے طور پر اختیار کرنا چاہئیے۔ سپریم کورٹ نے لیز کا معاملہ 22 اکتوبر تک ملتوی کر دیا۔ ایڈشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ رپورٹ کا چوتھا حصہ راول جھیل کی آلودگی سے متعلق ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ہم دیکھنا چاہتے ہیں کہ یہ کیا کرتے ہیں۔ ایڈشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ بوٹینیکل گارڈن میں ایک نرسری بنائی گئی۔

وہاں شہد کی مکھیاں پالی جا رہی ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ہم تو تحریک انصاف والوں کی کارکردگی دیکھنا چاہتے ہیں۔انہی لوگوں نے اس مسئلے کے لیے درخواست دائر کی تھی۔ اب یہ لوگ خود حکومت میں آگئے ہیں۔ عدالت میں ایڈشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ 50 یونین کونسل ، 59 ہاؤسنگ سوسائٹیوں کا سیوریج راول جھیل میں گرتا ہے۔ عمران خان کے وکیل بابر اعوان نے کہا کہ آج کل شہریار آفریدی معاملات کو دیکھ رہے ہیں۔

عدالت نے بابر اعوان سے سوال کیا کہ آپ لوگون نے 50 دنوں کیا اقدامات کیے ہیں؟ چیف جسٹس نے کہا کہ راول جھیل کا پانی ہم پی رہے ہیں۔سارا سیوریج کا پانی راول جھیل میں ڈالا جارہا ہے۔ ایک وزیر کا بیان ہے کہ پچھلی حکومت نے گمراہ کیا، پتہ نہیں ووٹ بنک کم ہونے کی وجہ سے ایسا بیان دیا۔ دریائے راوی گندا نالہ بن چکا ہے۔ رہائشی عائشہ حامد کے وکیل نے کہا کہ زون 3 والوں کو نوٹسز جاری نہیں کیے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ صرف زون 4 والوں کو نوٹسز جاری کیے۔

چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ سب سے پہلے عمران خان کا گھر ریگولرائز ہوگا۔،اس کو سیاسی بیان نہ سمجھیں۔عمران خان اس کیس میں درخواست گزار ہیں۔ عمران خان کو جُرمانہ ادا کرنا ہو گا تاکہ لوگوں کو علم ہو کہ عمران خان نے جُرمانہ ادا کر دیا ہے۔ پھر باقی لوگوں سے عمارتیں ریگولرائز کرنے کا کہا جائے گا۔ عمارات کو ریگولرائز کرنے کے معاملے پر عدالت نے ایک کمیٹی بھی تشکیل دی۔

کمیٹی میں چیرمین سی ڈی اے ، سیکرٹری ہاؤسنگ شامل ہوں گے۔اس کے علاوہ سیکرٹری لوکل گورنمنٹ اور سیکرٹری ماحولیاتی تبدیلی بھی کمیٹی کا حصہ ہوں گے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کمیٹی بنی گالہ میں ریگولرائزیشن کا جائزہ لے گی۔ سیکرٹری داخلہ بھی اعلیٰ اختیاراتی کمیٹی میں شامل ہوں گے۔ سیکرٹری داخلہ کمیٹی کی سربراہی کریں گے۔ چیف جسٹس نے حکم دیا کہ کمیٹی دس روز میں رپورٹ پیش کرے۔ ریگولرائزیشن کا مسئلہ حل ہونے تک نئی عمارتیں بنانے کی اجازت نہیں دیں گے۔ عدالت نے کہا کہ راول جھیل کی آلودگی سے متعلق معاملے کو الگ سے دیکھیں گے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ہمیں پانی اور ماحول صاف چاہئیے جس کے بعد کیس کی مزید سماعت کو 29 اکتوبر تک ملتوی کر دیا۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں