سابقہ حکومتوں نے جس انداز میں سرکاری وسائل اور عوام کے پیسوں کا استعمال کیا اور ملک کو جس دلدل میں دھکیلا ہے اس کی مثال نہیں ملتی،

آج ملک تیس ٹریلین کا مقروض ہو چکا ہے۔ معیشت کا آج جو حال ہے ایسا ملکی تاریخ میں کبھی نہیں تھا۔ آج قرضوں کی قسطیں ادا کرنے کے لیے چھ ارب روپے روزانہ کی بنیاد پر ادا کرنے پڑ رہے ہیں۔ ماضی کی حکومتوں نے صحت، تعلیم، انسانی نشوونما جیسے اہم مسائل کو نظر انداز کیا ،ان حالات کو دیکھتے ہوئے ہم نے کفایت شعاری کی مہم شروع کی۔ جہاں وزیرِ اعظم نے اپنے دفتر سے کفایت شعاری کا آغاز کیا وہاں تمام وزراتوں کو ہدایت کی کہ وہ اپنے اخراجات میں کمی لائیں وزیرِ اعظم عمران خان کی پاکستان براڈکاسٹرز ایسوسی ایشن اور کونسل آف نیوز پیپرز ایڈیٹرز کے وفد سے گفتگو

بدھ 17 اکتوبر 2018 23:33

سابقہ حکومتوں نے جس انداز میں سرکاری وسائل اور عوام کے پیسوں کا استعمال کیا اور ملک کو جس دلدل میں دھکیلا ہے اس کی مثال نہیں ملتی،
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 اکتوبر2018ء) وزیرِ اعظم عمران خان سے پاکستان براڈکاسٹرز ایسوسی ایشن اور کونسل آف نیوز پیپرز ایڈیٹرز کے وفد نے بدھ کو یہاں ملاقات کی، جس میں وزیرِ اطلاعات چوہدری فواد حسین، معاون خصوصی برائے میڈیا افتخار درانی، سینٹر فیصل جاوید، سیکرٹری اطلاعات شفقت جلیل بھی موجود تھے۔ وفد نے وزیرِ اعظم کو اخباری صنعت اور الیکٹرانک میڈیا کو درپیش مسائل سے آگاہ کیا۔

صدر سی پی این ای نے کہا کہ میڈیا کے حوالے سے موجودہ حکومت کی پالیسی عدم مداخلت اور فئیر رہی ہے۔ وزیرِ اعظم نے وفد سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ملک اس وقت مشکل دور سے گذر رہا ہے۔ سابقہ حکومتوں نے جس انداز میں سرکاری وسائل اور عوام کے پیسوں کا استعمال کیا اور ملک کو جس دلدل میں دھکیلا ہے اس کی مثال نہیں ملتی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ آج ملک تیس ٹریلین کا مقروض ہو چکا ہے۔

معیشت کا آج جو حال ہے ایسا ملکی تاریخ میں کبھی نہیں تھا۔ آج قرضوں کی قسطیں ادا کرنے کے لیے چھ ارب روپے روزانہ کی بنیاد پر ادا کرنے پڑ رہے ہیں۔ ماضی کی حکومتوں نے عوام کی بنیادی ضرورتوں کو نظر انداز کیا۔ صحت، تعلیم، انسانی نشوونما جیسے اہم مسائل کو نظر انداز کیا گیا۔ ان حالات کو دیکھتے ہوئے ہم نے کفایت شعاری کی مہم شروع کی۔ جہاں وزیرِ اعظم نے اپنے دفتر سے کفایت شعاری کا آغاز کیا وہاں تمام وزراتوں کو ہدایت کی کہ وہ اپنے اخراجات میں کمی لائیں۔

قوم کا ایک روپیہ خرچ کرتا ہوں تو تکلیف ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں کروڑوں روپے حکمرانوں کی عیاشیوں اور شاہانہ اخراجات پر خرچ کیے گئے۔ معاشی حالات پر مزید بات کرتے ہوئے وزیرِ اعظم نے کہا کہ موجودہ حالات کے تناظر میں کوشش کر رہے ہیں کہ ایسا حل نکالیں کہ عوام کو کم سے کم تکالیف کا سامنا کرنا پڑے۔ وزیر اعظم نے میڈیا کویقین دلایا کہ موجودہ حکومت کے دورِ حکومت میں میڈیا کو اپنا کام کرنے کی مکمل آزادی میسر آئے گی۔

انہوں نے کہا کہ جب کبھی میڈیا کی جانب سے ایسی بات دیکھنے میں آتی ہے کہ جہاں ملکی مفاد کا خیال نہیں رکھا جاتا تو وہاں افسوس ہوتا ہے۔ وزیرِ اعظم نے گذشتہ دنوں دو وزراء کے بارے میں غیر حقیقی اور من گھڑت خبروں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ایسی خبروں سے ملکی مفاد کو نقصان پہنچتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ اپوزیشن کا رویہ کسی صورت جمہوری نہیں۔

انکے نزدیک عوام کی بجائے اپنا ذاتی مفاد عزیز ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے 128 ایسے اکائونٹ پکڑے ہیں جہاں اربوں روپے کے وائٹ کالر کرائم ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وائٹ کالر کرائم کو پکڑنا بہت مشکل ہے۔ وزیرِ اعظم نے کہا کہ اپوزیشن کو یہ ڈر ہے کہ اگر حکومت کامیاب ہو گئی تو بہت لوگ جیلوں میں ہوں گے۔ وزیرِ اعظم نے کہا کہ انہیں ملکی مفاد عزیز ہے کیونکہ انکا جینا مرنا اسی ملک میں ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ جنگ میں اپنے لیے نہیں بلکہ اس ملک اور اس قوم کے لئے لڑ رہا ہوں۔ وزیرِ اعظم نے کہا کہ انہیں پورا یقین ہے کہ حکومتی اقدامات سے حالات جلد بہتر ہوں گے اور ملک انشا اللہ تیزی سے اوپر اٹھے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے بیرون ملک سے ترسیلات زر کو بڑھانا ہے۔ اس وقت بیرون ملک سے ترسیلات چالیس ارب ڈالر کے قریب ہیں جس میں سے صرف بیس ارب ڈالر صرف بینکنگ چینلز کے ذریعے موصول ہوتی ہیں۔

ہم نے ان کو تیس ارب تک بڑھانا ہے۔ ماضی میں ایکسپورٹ انڈسٹری کو تباہ کیا گیا۔ ہم ایکسپورٹ انڈسٹری کو مضبوط بنا رہے ہیں۔ ہم انشااللہ ایکسپورٹ کو تیس ارب ڈالر تک لے جائیں گے۔ ماضی میں منی لانڈرنگ کو نہیں روکا گیا۔ ہم اس سلسلے میں مفصل اقدامات کر رہے ہیں اور ہم منی لانڈرنگ کو روکیں گے۔ یہ مشکل وقت ہے لیکن یہ انشااللہ گزر جائے گا۔ یہ میرا نہیں ملک کا مسئلہ ہے۔

اس وقت ملک کرائسسز میں ہے۔ اس لیے آپ اپنا کردار ادا کریں۔ وزیرِ اعظم نے کہا کہ وہ میڈیا کے کردار کی اہمیت کو بخوبی سمجھتے ہیں۔ انہوں نے کہا اگر میڈیا نہ ہوتا تو میں آج یہاں نہ ہوتا۔ ہم میڈیا کو مکمل سپورٹ کریں گے۔انہوں نے کہا کہ آج جتنی آزادی میڈیا کو ہے اس سے پہلے کبھی نہ تھی۔ آج سرکاری میڈیا پر اپوزیشن کے رہنماوں کو جتنی کوریج دی جاتی ہے اس کی ماضی میں مثال نہیں ملتی۔

انہوں نے کہا کہ پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کے بقایہ جات کی ادائیگیوں کے لئے لائحہ عمل تشکیل دیا جا رہا ہے۔موجودہ دورِ حکومت میں جتنی شفافیت اشتہارات کے معاملات میں آئی ہے پہلے کبھی نہ تھی۔انہوں نے کہا کہ اشتہارات کی تقسیم کے عمل کو مزید شفاف بنانے کے لئے میڈیا کو دعوت دی ہے کہ وہ اس سلسلے میں ایک کمیٹی تشکیل دیں اور وزارتِ اطلاعات سے مل کر مستقبل کا لائحہ عمل مرتب کرنے میں معاونت کریں۔ اس موقع پر وزیرِ اعظم نے نیوز پرنٹ پر عائد پانچ فیصد ڈیوٹی ختم کرنے کا بھی اعلان کیا۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں