سپریم کورٹ میں راول جھیل کو آلودہ کرنے کے حوالے سے از خود نوٹس کیس کی سماعت، لیک ویو پارک میں لیز ہولڈرز کو ایک ماہ میں معاہدے کے شرائط مکمل اور تمام نقائص دور کرنے کی ہدایت

بدھ 24 اکتوبر 2018 00:50

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 24 اکتوبر2018ء) سپریم کورٹ نے راول جھیل کو آلودہ کرنے کے حوالے سے از خود نوٹس کیس کی سماعت کرتے ہوئے لیک ویو پارک میں لیز ہولڈرز کو ایک ماہ کے اندر معاہدے کے شرائط مکمل اور تمام نقائص دور کرنے کی ہدایت کی ہے اور کہا ہے کہ لیز کی زمین کو آگے لیز پر دینا ناقابل قبول ہے، اگرتجاوزات کے باعث چک شہزاد میںواقع کوئی بھی فارم ہائوس قابل جرمانہ ہے تو اس پرجرمانہ لگا یا جائے ،کسی کا فارم ہائوس مقر رہ حدود سے زائد رقبہ میں آرہا ہے تو گرا دیا جائے ،لگتا ہے کہ راول لیک کے آس پاس واقع سرکاری اراضی کی بندربانٹ کی گئی ہے ، جس قیمت پر لیز دی گئی اتنے پیسوں میں توکھوکھا بھی الاٹ نہیں ہوتا۔

منگل کوچیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔

(جاری ہے)

اس موقع پر چیف جسٹس نے کہا کہ راول لیک جھیل کی اراضی مفت میں لیز پر دی گئی ہے،کوئی اس طرح اپنے باپ کی زمین کو بھی نہیں بانٹتا جس طرح یہاں سرکاری اراضی بانٹی گئی ہے ۔ سماعت کے دوران ایڈیشنل اٹارنی جنرل نیئررضوی نے پیش ہوکرعدالت کوبتایا کہ ہارس اینڈ ہارس لینڈ کی لیز منسو خ جبکہ فن اینڈ گرائی کمپنی کو ایک ماہ کی مہلت دیدی گئی ہے۔

جس پر چیف جسٹس نے استفسارکیا کہ فن اینڈ گرائی کمپنی کو کیوں آٹھ اضافی جھولے ہٹانے کی ہدایت کی گئی ہے ، تو ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ وہاں جگہ کی کمی کی وجہ سے زاید جھولے ہٹائے جا رہے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ میں ایک ماہ بعد خود جا کر راول لیک پارک کا معائنہ کروں گا اور موٹر بائیک والے ایریا میںخود رائیڈ لوں گا، ہم بچوں کے ہمراہ راول لیک کے فن پارک اور دیگر سہولیات کا جائزہ لیں گے تاکہ حقیقی صورتحال کاپتہ چل سکے۔ بعدازاں عدالت نے مزید سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کرتے ہوئے ہدایت کی کہ لیز پراراضی حاصل کرنے والے ایک ماہ کے اندر تمام شرائط مکمل اوراپنی خامیاں دور کریں۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں